Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, January 20, 2021

حکومت ‏نے ‏زرعی ‏قانون ‏کو ‏مقررہ ‏مدت ‏کے ‏لٸے ‏ملتوی ‏کرنے ‏کی ‏پیش ‏کی ‏تجویز۔۔۔کسان ‏یونین ٢٢ ‏جنوری ‏کو ‏دیں ‏گے ‏جواب

کسانوں نے بتایا کہ حکومت نے کہا ہے کہ ہم عدالت میں حلف نامہ دے کر قانون کو 2-1.5 سال تک ہولڈ پر رکھ سکتے ہیں۔ کسان لیڈروں نے کہا کہ ہم 500 کسان تنظیم ہیں، کل ہم سب سے تبادلہ خیال کرکے 22 جنوری کو اپنا جواب دیں گے۔

نئی دہلی/:صداٸے وقت/ ذراٸع/٢٠ جنوری ٢٠٢١۔
==============================
: مودی حکومت نے آج کسانوں کی تنظیموں کو زرعی اصلاحات کے قوانین کو ایک مقررہ مدت کے لئے ملتوی کرنے کی تجویز پیش کی اور ایک کمیٹی کے ذریعہ مسائل کو حل کرنے پر زور دیا۔ وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کسان تنظیموں اور حکومت کے مابین زرعی اصلاحات کے قوانین کو منسوخ کرنے اور کم از کم سہارا قیمت کو قانونی حیثیت دینے کے مطالبے کے لئے بدھ کے روز یہاں منعقدہ ایک میٹنگ میں ان قوانین کو ایک مقررہ مدت تک ملتوی کرنے اور اس کے دوران کمیٹی کے ذریعے مسائل حل کرنے کی تجویز پیش کی۔ اس میٹنگ میں وزیر خوراک و رسد پیوش گوئل بھی موجود تھے جو تقریبا ساڑھے پانچ گھنٹے تک جاری رہی۔
کسان رہنماؤں کے مطابق، نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ اگر دونوں فریقوں کے درمیان زرعی اصلاحات کے قوانین کے مقررہ وقت تک ملتوی رکھنے پر رضامندی ہوتی ہے، تو حکومت اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرسکتی ہے۔ دسویں دور کی میٹنگ کے بعد کسان رہنماؤں نے کہا کہ وہ زرعی اصلاحات کے قوانین کو منسوخ کرنے پر قائم ہیں۔ حکومت اور کسان تنظیموں کے مابین اگلی میٹنگ 22 جنوری کو ہوگی۔
کسان رہنماؤں کے مطابق، نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ اگر دونوں فریقوں کے درمیان زرعی اصلاحات کے قوانین کے مقررہ وقت تک ملتوی
کسانوں نے کی فرضی معاملوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
آل انڈیا کسان سبھا کے جنرل سکریٹری حنان ملا نے کہا کہ حکومت نے کہا ہے کہ ایم ایس پی پر کمیٹی کی تشکیل کی جائے گی اور قوانین کو کمیٹی کے مشورے کی بنیاد پر نافذ کیا جائے گا۔ حنان ملا نے کہا کہ ہم نے حکومت سے کسانوں کے خلاف این آئی اے کے ذریعہ درج کئے گئے فرضی معاملوں کو واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ جواب میں حکومت نے کہا کہ وہ اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور ہم نے جن کے خلاف نئے معاملے درج کئے جانے ہوں (اگر ہوں)، ایسے لیڈروں کے نام طلب کئے ہیں۔
میٹنگ کے بعد مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ میٹںگ کے دوران ہم نے کہا کہ حکومت زرعی قوانین پر ایک سے ڈیڑھ سال تک کے لئے روک لگانے کے لئے تیار ہے۔ میں خوش ہوں کہ کسان تنظیموں نے اسے سنجیدگی سے لیا اور کہا کہ وہ اس بارے میں کل بات چیت کریں گے اور 22 جنوری کو اپنا فیصلہ بتائیں گے۔ نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ بات چیت صحیح سمت میں جا رہی ہے اور ایسا امکان ہے کہ 22 جنوری کو کوئی حل نکل آئے۔