Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 25, 2021

کائنات ‏کی ‏کہانی۔۔۔جنوبی ‏آسمان ‏کے ‏ستارے۔


از /پروفیسر یعقوب خان۔ کشمیر / صدائے وقت
+++++++++++++++++++++++++++++++++++
جب ہم جنوبی آسمان کی جانب نظر دوڑاتے ہیں تو ہماری نظر خود بخود کہکشاں کے مرکز کی اور آٹھ جاتی ہے جو ستاروں کی ایک بہت بڑی تعداد سے بھرا پڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دودھیا  راہ گزر یعنی milky way ہمیں شمالی آسمان کی بہ نسبت جنوبی آسمان میں زیادہ چمکدار نظر آتی ہے۔   جنوبی آسمان میں ستاروں کے گچھے اور جھنڈ وافر مقدار میں موجود ہیں۔ اسی جنوبی حصے میں دو ایسے کہکشاں موجود ہیں جنہیںMagellantic Clouds کہتے ہیں اور جو ہماری کہکشاں دودھیا راہ گزر کے قریبی کہکشاں ہیں۔ یہاں ستارے اپنے جھنڈوں یا گچھوں کی شکلیں تبدیل نہیں کرتے اسی لئے انکو constellations یعنی ستاروں کے جھرمٹ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ یہ بس دیکھنے کی حد تک جھرمٹ لگتے ہیں۔ ستاروں کی آپس میں بہت زیادہ دوری کے باعث انکے بارے میں کچھ زیادہ نہیں کہہ سکتے۔البتہ کئ ہزار سال کے وقفوں سے ان جھرمٹوں کی ظاہری شکل میں تبدیلی آسکتی ہے اور اسکی وجہ ان ستاروں کی گردش ہے۔ چونکہ زمین خود خلاء میں گردش کرتی رہتی ہے اس لئے ہمیں یہ جھرمٹ بھی گردش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ زمین کی اپنے محور پر گردش سے ہمیں یہ جھرمٹ آسمان میں مشرق سے مغرب کی جانب گردش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں اور زمیں کی سورج کے گرد سالانہ گردش کے نتیجے میں ہم مختلف موسموں کے دوران آسمان کے مختلف گوشون کا نظارہ کرتے ہین۔ اس نظارے کا تعلق اس بات پر بھی منحصر ہے کہ زمین پر دیکھنے والا زمین کے کس حصے سے نظارہ کررہا ہے۔ مثال کے طور پر آسمان کےخط استواء یعنی equator  کے قریب والے ستارے زمین کے خط استواء کے دونوں اطراف سے سال کے کسی نہ کسی وقت زمین سے نظر آتے ہیں لیکن وہ ستارے جو آسمان کے قطبین یعنی poles کے قریب ہیں وہ زمیں کے خط استواء کے صرف ایک جانب سے دکھائی دیتے ہیں۔
بچو اگلی قسط میں ہم ان شا اللہ ستاروں کے بارے میں بات کرینگے۔
( جاری)