Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, February 15, 2021

جھارکھنڈ میں اردو زبان کا فروغ، مسائل اور امکانات کے عنوان پر سیمینار کا انعقاد. ‏

رانچی کے پٹھوریہ نامی علاقہ کے مدنپور میں جھارکھنڈ میں اردو زبان کا فروغ ۔ مسائل اور امکانات کے موضوع پر ایک روزہ سیمنار کا انعقاد کیا گیا ۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے مالی تعاون سے مولانا جوہر علی ہیلتھ اینڈ ایجوکیسن فائونڈیشن کے زیر اہتمام منعقد اس سیمنار میں اردو ادب سے جڑی شخصیات کے علاوہ اردو صحافی اور دانشوران نے شرکت کی۔

را رانچی /جھارکھنڈ./صدائے وقت/ڈرائع 
===========================
رانچی کے پٹھوریہ نامی علاقہ کے مدنپور میں جھارکھنڈ میں اردو زبان کا فروغ ۔ مسائل اور امکانات کے موضوع پر ایک روزہ سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔ قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی کے مالی تعاون سے مولانا جوہر علی ہیلتھ اینڈ ایجوکیسن فائونڈیشن کے زیر اہتمام منعقد اس سیمنار میں اردو ادب سے جڑی شخصیات کے علاوہ اردو صحافی اور دانشوران نے شرکت کی۔ اس موقع پر بہار و جھارکھنڈ کے معروف سینئر صحافی خورشید پرویز صدیقی نےاپنی صدارتی خطبہ میں کہا کہ اردو ہماری تہذیب اور پہچان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو کے ساتھ ناروا سلوک جتنا اردو پڑھنے لکھنے والوں نے کی ہے شا ید ہی کسی نے کی ہے۔
سابق لیبر کمشنر شاہنواز خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلمان اپنے آپ کو مدرسوں تک محدود نہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اردو کے نام پر آج تک ہماری قوم نے صرف اردو کے چند اساتذہ اور چند پی ایچ ڈی کے ڈگری رکھنے والے افراد ہی دیتے ہیں اس سے آگے کی نہ تو لوگوں نے سوچی اور نہ ہی اردو کے ماہرین نے اردو زبان کو فروغ دینے کے لئے اس سے زیادہ کچھ کرنا مناسب سمجھا۔
اس سے قبل ڈاکٹر رضوان علی پروفیسر شعبہ اردو رانچی یونیورسٹی نے اردو کے ساتھ حکومت جھارکھنڈ کی جانب سے ناروا سلوک پر افسوس کا اظہار کیا ساتھ ہی حکومت جھارکھنڈ سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جلد از جلد اردو اکیڈمی کا قیام عمل میں لایا جائے اردو کے چند ماہرین صحافی اور ادیبوں نے سیمینار میں اپنا مقالہ بھی پیش کیا ۔ اس موقع پر ڈاکٹر سرور ساجد نے کہا کہ ہمیں اپنی تہذیب کو زندہ رکھنے کے لئے اردو کو زندہ رکھنا ہوگا۔
آل مسلم یوتھ اسوسی ایش کے صدر ایس علی نے اپنے خطاب میں جھارکھنڈ میں اب تک خود کے ذریعہ اردو کے لئے کی گئی جد وجہد اور تحریکوں کے متعلق تفصیلی باتیں کی۔ سمینار میں نصیر افسر، عارف شجر اور عالم گیر عالم نے بھی اردو کی زبوں حالی اور اسکی بقاء کے حوالے سے مقالہ پڑھا۔ اس سے قبل سیمنار کا آغاز باضابطہ طور سے تلاوت کلام پاک سے ہوا اس کے بعد سیمنار کا آغاز شمع روشن کرکے کیا گیا۔ اس موقع پر سرگرم سماجی کارکن و مولانا جوہر علی ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن فائونڈیشن رانچی کے صدر حسیب احمد نے اپنے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ قومی کونسل برائے فروغ اردو کے تعاون سے یقیناً ہمیں جھارکھنڈ میں اردو کو فروغ میں ایک ہمت اور تقویت ملی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت جھارکھنڈ جلد اردو اکیڈمی کا قیام عمل میں لائے۔

آل مسلم یوتھ اسوسی ایش کے صدر ایس علی نے اپنے خطاب میں جھارکھنڈ میں اب تک خود کے ذریعہ اردو کے لئے کی گئی جد وجہد اور تحریکوں کے متعلق تفصیلی باتیں کی۔

انجمن ترقی اردو کے صدر پروفیسر ابوذر عثمانی کو ان کی اردو کے لئے کی گئی بے لوث خدمات کو دیکھتے ہوئے سوسائٹی کی جانب سے میمنٹو اور سرٹیفکٹ دے کر اعزاز وتحسین سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ جے پی ایس سی میں کامیاب طالبہ کو بھی  اعزاز سے نوازا گیا ۔ اخیر میں مولانا جوہر علی ہیلتھ اینڈ ایجوکیشن فائونڈیشن کے سیکریٹری پروفیسر خالق احمد کے شکریہ کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔