Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, February 6, 2021

اردو ‏کے ‏تحفظ ‏و ‏فروغ ‏کے ‏لئے ‏امارت ‏شرعیہ ‏اپنی ‏تحریک ‏جاری ‏رکھے ‏گی ‏۔۔۔۔۔۔۔۔۔احمد ‏حسین ‏قاسمی۔


ضلع ارول میں ہفتہ برائےترغیب تعلیم وتحفظ اردو کےتحت خصوصی مشاورتی اجلاس کاانعقاد بڑی تعدادمیں علماء ودانشوران کی شرکت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(نمائندہ ارول 06/فروری 2021)/ صدائے وقٹ۔
 .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  .  
اگراس وطن عزیز میں شورش کےوقت ہمارے اکابرین ملک وملت کی حفاظت کےلئے مدبرانہ قدم نہیں اٹھاتے تونہ یہ ملک آزادی کی بہاریں دیکھ پاتا اور نہ ہی شریعت وملت  کاتحفظ ممکن ہوپاتا امارت شرعیہ بہار,اڈیشہ وجھارکھنڈ انہیں چند مرکزی نمایاں  اداروں میں شمار ہوتی ہے جنہوں نےآزادی سےقبل اوربعدمیں بھی ہرنازک موڑپرملت کی بروقت رہنمائی کافریضہ انجام دیاہےکلمہ وحدت کی بنیادپرامت کےدرمیان اتحاواتفاق پیداکرنے سے لےکر,انسانیت نوازی, قومی یکجہتی ,مذہبی رواداری کےفروغ ,بڑےپیمانےپرخدمت خلق, مسلم پرسنل لاءاور شریعت مطہرہ کی حفاظت تک اس کےکارناموں کی ایک لمبی فہرست ہے یادرکھیں یہ تنظیم اللہ کی جانب سےاس سرزمین پر"سرمایۂ ملت کی نگہباں "ہےجس سے دونوں جہان کارب مسلسل ایک صدی سے انسانیت اور ملت کی خدمت لےرہاہے آج پھر مخدوم گرامی مفکراسلام  حضرت مولانا محمدولی رحمانی زید مجدہم امیر شریعت بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ نے نئی قومی تعلیمی 2020 کےمنظر عام پرآنے کے بعد یہ محسوس کیا کہ ملک کے تعلیمی نظام کےتئیں برسر اقتدارحکومت کی پالیسی کچھ حساس پہلو رکھتی ہے جس کی جانب ملت کے خواص طبقے کی توجہ فوری طورپر مطلوب ہے چناں چہ آپ کی ہدایت پریہ طئےکیا گیاکہ ریاست بہاراڈیشہ وجھارکھنڈمیں تعلیمی تحریک پیداکی جائےدینی وعصری دونوں میدانوں میں تعلیم کوعام کرنےکیلئےتمام اضلاع کےصدرمقام پر خواص حضرات کے ساتھ ایک تیارشدہ لائحۂ عمل کی روشنی میں خصوصی مشاورتی اجلاس کیاجائے ۔اسی کےپیش نظر پوری ریاست میں فروری کےپہلےہفتہ کوبرائےترغیب تعلیم وتحفظ اردو کےطور پرپورےتزک واحتشام کےساتھ منایاجارہاہے  جس بینر کےتحت آج سرزمین ارول پر امارت شرعیہ کاوفد حضرت امیر کےمذکورہ پیغامات وہدایات کو لئےحاضرہے کہ ہرآبادی میں جہاں مسلمان بستےہیں ہرایک مسجد کےتحت مکتب دینیہ کا پختہ نظام جاری کیا جائے اگر آج اس بنیادی دینی تعلیم وتربیت کے نظام کو پوری قوت کےساتھ برپانہیں کیاگیا تو ہماری نسل آنے والے پرخطر وپرفتن دور میں بےدینی کی شکار ہوجائے گی اس کا اسلام پر باقی رہنا دشوار ہوجائے گا ظاہر ہے کہ ہماری نسل جب نرسری کلاس  سےاعلٰی ڈگری حاصل کرنےتک ایسے دوسرےنظام تعلیم کی بندھن میں ابتداء عمرسے جوانی وشعور کے زمانے تک مسلسل بندھی رہےگی جہاں اسلام کی تعلیم کانام ونشان نہیں ہے تو وہ کہاں سے سچامسلمان بنےگی ایک بات ہمیشہ یاد رکھنےکی ہے کہ ہم مسلمانوں کےپاس روٹی کپڑے اورمکان کےعلاوہ بھی ایک بڑاسرمایہ ہےاور وہ دین وایمان کاسر مایہ ہے جوانمول اور بےبدل ہے یہ ہمارے لئے دنیا کی تمام دولتوں سے بڑھ کر ہے ہم اس کی حفاظت کیلئے جملہ ساری دولتیں قربان کرسکتے ہیں
اس کےلئے ایک جانب ملت کےذمہ دارافراد لازمی مکتب دینیہ کا نظام پوری فکرمندی سے ہر چھوٹی بڑی آبادی میں قائم کریں اور دوسری جانب زیادہ سے زیادہ دینیات کےنصاب کےساتھ معیاری اسکول قائم کریں یہ اسکول ہماری نئی نسل کےلئے ان کھانے کپڑے سےزیادہ ضروری ہیں تیسرا اہم پیغام یہ ہیکہ اردو زبان ہمارے بزرگوں اوراسلاف کا عظیم ورثہ یہ ملت کی صدیوں کی محنت کا مجموعہ ہے یہ صرف ہماری مادری زبان نہیں بلکہ یہ ہماری گنگاجمنی تہذیب ہے اس سے دور ہونے کا مطلب اپنی ملکی وقومی تہذیب وثقافت سے دور ہونا ہے خوب سمجھ لیں قابل اورلائق اولاد اپنے آباءواجداد کی علمی وراثت کی حفاظت کیا کرتی ہیں اور نااہل نسلیں ان سرمایوں کو برباد کردیا کرتی ہیں آپ کواپنی مادری اردو زبان کی حفاظت سے متعلق یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آپ اپنے بزرگوں کے حق میں خود کو کیسا ثابت کرتے ہیں امارت شرعیہ اس کےتحفظ وفروغ کی جدوجہد مسلسل جاری رکھے گی ان عزائم اورمقاصد کوزمینی سطح پرانجام دینے کےلئے آپ کوہرقیمت پرآگے آناہوگا امارت شرعیہ نے جو طریقہ کار اس حوالہ سے عمل کیلے پوری ریاست میں پیش کیا ہے اسے حرزجان بنانا ہوگا۔اس تحریک کےاغراض ومقاصدبیان کرتےہوئے مذکورہ باتیں امارت شرعیہ کےمعاون ناظم مولانا احمدحسین قاسمی مدنی نے کہیں وہیں مکزی دفتر دارالقضاء کےمعاون قاضئ شریعت مولانا عبداللہ انس صاحب قاسمی نےدین کی بنیادی  تعلیم کی اہمیت پرجامع اورپر مغزخطاب فرمایا انہوں نے حضرت یعقوب علیہ السلام کی آخری وصیت کی مثال دےکر مسلم گارجین کی اپنی اولاد کےتئیں بےتوجہی کو  نسل نوکےمستقبل کیلئے انتہائی خطرناک عمل بتایا ان کاموں کو ضلع کےتمام بلاک میں انجام دینے کیلئے امارت شرعیہ کی جانب سے ایک ضلعی سطح پر تعلیمی مشاورتی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جنہوں نے مجمع کے سامنے مذکورہ کاموں کورضاکارانہ طور پر کرنے کیلئے خود کو پیش کیا ہربلاک کے ذمہ داروں کو اس کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے جو اب مرحلہ وارہر بلاک میں عملی تحریک پیدا کرے گی۔ اس پروگرام کےاہم شرکاء درج ذیل حضرات ہیں مولانا ابوذر مفتاحی مبلغ امارت شرعیہ, مولانا زین الحق قاسمی مبلغ امارت شرعیہ,
مولانا محمد مطیع الرحمن قاسمی مدرسہ عظمتیہ بھداسی ارول (سرپرست تعلیمی مشاورتی کمیٹی ),
 مولانا منت اللہ قاسمی بھداسی (کنوینر  ), حاجی انعام الحق, 
مولانا حفظ الرحمن امام وخطیب( کلیر ),
حافظ تصور انور( ہرے چک), 
 منہاج الدین ( کرپی بلاک)
 قاری صابر علی امام وخطیب کرتھا ڈیہ (کرتھا بلاک),
ماسٹر پرویز عالم اور
جمال الدین صاحب ان کے علاوہ سینکڑوں ائمہ , علماء ودانشوران اجلاس میں موجود تھے