Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 25, 2021

جونپور ‏کی ‏خبریں۔

جونپور۔۔اتر پردیش / صدائے وقت /نمائندہ/25نمائندہ فروری 2021۔
+++++++++++++++++++++++++++++++++++
 سماجوادی پارٹی کے قومی صدر،سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کہا کہ صوبے کی بھاجپا حکومت غیر آئینی،غیر قانونی اور انسان حقوق کے خلاف کھلے عام ورزی کرنے والی حکومت ہے۔جس پارٹی کے وزیر اعلی ایوان میں ٹھوکو،پٹائی اور رنگ پر تبصرہ کرتے ہیں،اس کی حکومت کیسے چل رہی ہے بتانے کی ضرورت نہیں؟اپنی ناکامیوں کو چھپانے کیلئے کسی کو بھی فرضی مقدمے میں پھنسا کر جیل بھیج دینا اس حکومت کیلئے عام بات ہے۔ہندوستان میں اتر پردیش ایک واحد صوبہ ہے جس کو انسانی حقوق کمیشن نے سب سے زیادہ نوٹس جاری کیا ہے۔اس صوبے میں سب سے زیادہ پولیس حراست میں اموات ہوئے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ صوبے کی حکومت جرائم پیشہ عناصر اور پولیس اپنے طریقے سے چلا رہی ہے۔
مذکورہ باتیں انھوں نے بکشا تھانہ تحت چک مرزاپور گاؤں میں گزشتہ دنوں پولیس حراست میں ہلاک ہوئے کشن یادو کی رہائش پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہیں۔انھوں نے کہا کہ بھاجپا کی حکومت اب تک سب سے ناکام حکومت رہی ہے۔صوبے کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ ایوان میں ایسے الفاظوں کا استعمال کرتے ہیں جو غیر آئینی،غیر جمہوری ہے۔لال ٹوپی پر یوگی آدتیہ ناتھ کے تبصرے پر انھوں نے کہا کہ وزیر اعلی کو شاید نہیں معلوم کہ لال رنگ مجاہدوں کا رنگ ہے،لال رنگ تحریک کا رنگ ہے اور لال رنگ خون کا رنگ ہے۔اسی لال رنگ کے جھنڈوں نے کئی تاریخ رقم کی ہے۔انھوں نے کہا کہ بھاجپا حکومت سبھی محاذ پر ناکام ثابت ہو چکی ہے۔صوبے میں ہر طرف لوٹ،عصمت دری،ڈکیتی،قتل عام ہو رہے ہیں اور بھاجپا حکومت پولیس کے ذریعے ٹھوکو پالیسی کے تحت فرضی انکاؤنٹر کرا رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ صوبے میں سب سے زیادہ پولیس حراست میں اموات ہوئی ہے جس پر انسانی حقوق کمیشن نے صوبے کی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔صوبے کی حکومت ترقی کے نام پر اپنے بجٹ میں عوام کو کچھ نہیں دیا۔جونپور میں سماجوادی حکومت میں دیے گئے میڈیکل کالج کی تعمیر گزشتہ چار سالوں سے ٹھہرا ہو اہے۔میڈیکل کالج کی تعمیر ہوجاتا تو اعتراف کے اضلاع بھی مستفید ہوتے۔جھوٹ کی بنیاد پر کھڑی اس حکومت میں ترقی کے نام پر کچھ نہیں ہو رہا ہے۔کارپوریٹروں کو فائدہ پہنچانے کا منصوبہ لئے مرکز اور صوبے کی حکومت عوام کے جیب سے پیسہ نکال کر اپنے کارپوریٹر دوستوں کو دینے میں مصروف ہیں۔انھوں نے کسان تحریک کی کھلی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ سماجوادی پارٹی کسان تحریک کی حمایت کرتی ہے۔جب کسانوں کو زرعی قانون پر اعتراض ہے تو مرکزی حکومت ان پر قانون زبردستی کیوں تھوپنا چاہتی ہے۔انھوں نے کہا کہ جب بھاجپا حکومت جھوٹ بول کر 324سیٹ پر فتح حاصل کر سکتی ہے تو سماجوادی پارٹی آئندہ اسمبلی انتخاب میں اپنے ترقیاتی کاموں کے دم پر سچ اور حق کے دم پر اقتدار میں واپس آئے گی۔انھوں نے کہا کہ سماجوادی پارٹی کا دروازہ سبھی چھوٹی جماعتوں کیلئے کھلا ہوا ہے۔کشن یادو کی پولیس حرات میں موت پر انھوں صوبائی حکومت سے کشن یادو کے اہل خانہ کو 20لاکھ کی مدد کے ساتھ ملزم پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے جیل بھیجنے کی مانگ کی۔
+++++++++++++++++++++++++++++++++++
سماجوادی پارٹی کے قومی صدر سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو اپنے طے پروگرام کے تحت بابت پور ایر پورٹ سے بذریعے ضلع کی سرحد میں داخل ہوئے جہاں کارکنوں نے ان کا والہانہ استقبال کیا۔ان کا قافلہ براہ راست مچھلی شہر کے جمالپور گاؤں میں سابق ممبر اسمبلی انجہانی جولا پرساد یادو کی رہائش پہنچا جہاں پر انھوں نے تعزیت پیش کرتے ہوئے اہل خانہ سے نصف گھنٹے تنہائی میں بات کی۔یہاں سے اکھلیش یادو بکشا تھانہ کے چک مرزاپور گاؤں میں گزشتہ دنوں پولیس حراست میں ہلاک ہوئے کشن یادو کے اہل خانہ سے ملاقات کیا۔یہاں انھوں نے پارٹی کے عہدیداران اور کارکنان سے بھی ملاقات کر کشن یادو کے اہل خانہ کو تعزیت پیش کرتے ہوئے حکومت سے ہر ممکن مدد دلانے کی یقین دہانی کرائی۔چک مرزاپور سے اکھلیش یادو کا قافلہ شہر میں داخل ہوا جہاں پر تقریباً چوراہوں پر کارکنوں نے نعرے بازی کرتے ہوئے استقبال کیا۔ان کا قافلہ شہر کے میر مست محلہ میں واقع سابق ممبر اسمبلی مرحوم حاجی افضال احمد کی رہائش پر پہنچا جہاں انھوں نے کنبہ کے ممبران کے ساتھ اکیلے ملاقات کر مرحوم کے ذریعے پارٹی کیلئے کئے گئے کاموں کی تعریف کی اور غم کا اظہار کرتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا۔
+++++++++++++++++++++++++++++++++++
سرپتہاں تھانہ حلقہ کے رام نگر ارسیاں موڑ کے قریب ٹرک کی زد میں آنے سے موٹرسائیکل سوار نوجوان کی موت ہو گئی۔بتاتے ہیں کہ مقامی تھانہ حلقہ کے ردھولی گاؤں کے رہنے والے سنجے بند35ولد چندر بلی گزشتہ دیر شام موٹرسائیکل سے کسی کام سے شاہ گنج کی طرف جا رہا تھا۔جیسے ہی وہ شاہراہ کے مذکورہ گاؤں کے قریب پہنچا،سامنے سے آرہی ٹرک نے اسے زد میں لے لیا جس کے سبب میں اس کی جائے واقوعہ پر ہی موت ہو گئی۔اطلاع ملتے ہی پہنچی پولیس نے ٹرک کو کچھ دور سے قبضہ میں لیتے ہوئے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے بھیج دیا۔
+++++++++++++++++++++++++++++++++++ضلع مجسٹریٹ منیش کمار ورما کی صدارت میں محکمہ بجلی، بجاج کمپنی اور بل ایجنسی کے افسران کے ساتھ کلکٹریٹ آڈیٹوریم میں میٹنگ ہوئی۔
میٹنگ میں ضلع کلکٹر نے خراب تاروں کو ٹھیک کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ میٹر لگنے سے بچے گاؤں کے حساب سے میٹر لگانے کا پروگرام بنا کرآگاہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ تمام گوشالوں میں بجلی کے کنکشن اور میٹر لگائے جائیں۔انھوں نے جن گاؤں میں سب سے زیادہ بجلی کے مسائل ہیں،اس کی فہرست بنا کر سی ڈی او کو دستیاب کرانے کی ہدایت دیا۔ انھوں نے محکمہ کے تمام جاری کاموں کی فہرست بنا کر دستیاب کرانے کی ہدایت دیا۔ سوبھاگیہ اسکیم کے تحت دیے گئے کنکشن کی تصدیق ایگزیکٹیو انجینئر سے کرانے اور بلنگ پورٹل سے کرانے کی ہدایت دیا۔انھوں نے کہا کہ کئی گاؤں سے شکایات موصول ہو رہے ہیں کہ غلط طریقے سے بجلی کے کھمبے نصب کر دیے گئے ہیں بلکہ آبادی والے گاؤں میں کنکشن نہیں دیا گیا ہے۔انھوں نے مسائل کا ج دسے جلدتصفیہ کرانے کی ہدایت ایگزیکٹیو افسر کو دیا۔اس موقع پر ایگزیکٹیو افسر اے کے مشرا،وی کے گپتا سمیت بجاج اور بل ایجنسی کے افسران موجود رہے۔
+++++++++++++++++++++++++++++++++++آآل انڈیا کانگریس کمیٹی کے اعلان پر ضلع کانگریس کمیٹی کے صدر فیصل حسن تبریز کی قیادت میں کانگریسیوں نے پیٹرو کیمیکل کی بڑھتی قیمتوں پر کلکٹریٹ احاطے میں احتجاجی دھرنا مظاہرہ کیا۔ اس دوران صدرجمہوریہ کو منسوب مطالبات کا میمورنڈم ضلع انتظامیہ کو دیتے ہوئے قیمتوں کو واپس لینے کی مانگ کی گئی۔
اس موقع پرفیصل حسن نے کہا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافے کا براہ راست اثر کسانوں، غریبوں اور متوسط طبقوں پر پڑ رہا ہے۔بی جے پی حکومت نے پچھلے چھ سالوں میں ڈیزل کی مصنوعات پر 820 فیصد اورپٹرول کی مصنوعات پرٹیکس میں 258 فیصد اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے عام عوام پریشان ہیں۔انھوں نے کہا کہ ضلع میں جرائم میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے،بڑھتی ہوئی قتل اور لوٹ سے ضلع کے عوام نے پولیس پر اعتماد کھو دیا ہے۔ ریاستی حکومت قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ شہر کے صدر سوربھ شکلا نے کہا کہ بی جے پی حکومت جمہوریت کے قتل کا ارادہ رکھتی ہے، اس حکومت میں آئین مستقل حملہ کیا جا رہا ہے۔اس موقع پررام چندر مشرا، راکیش مشرا، منگلا دوبے، وشال سنگھ حکم، اندرمنی دوبے، ستیہ ویر سنگھ، عارف خان، لال پرتاپ سنگھ،  آنند سیٹھ، نند لال گوتم، راج کمار نشاد، اعظم زیدی، اجے سونکر، راکیش سنگھ انل سونکر، نریندر پٹیل، سندیپ سونکر، شاکر رضا، شاہنواز خان، راج کمار گپتا، عاطف احمد، شیلندر گوتم، محمد طاہر، ڈاکٹر سریش سونکر،محمدانوار، ابوذر سمیت دیگر لوگ موجود رہے۔