Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, March 11, 2021

*سچائی مرتی نہیں البتہ وقت ضرور لیتی ہے*


از۔۔۔- ضیاء الدین صدیقی ۔۔۔۔صدائے وقت۔
+++++++++++++++++++++++++++++++++++
دسمبر 2001 کی ایک سرد رات میں راج شری ہال سورت سے پولیس نے 123 پڑھے لکھے مسلمانوں کو گرفتار کیا۔  ان پر الزام یہ تھا کہ لوگ سارے بھارت سے سیمی کو مضبوط کرنے اور اسے نئی زندگی دینے کے لیے جمع ہوئے تھے ،  SIMIجسے ستمبر 2001میں غیر قانونی تنظیم کہہ کر پابند سلاسل کر دیا گیا تھا ۔ ان گرفتار شدگان میں ڈاکٹرز، انجینئرز ،پروفیسر ،علماء و ائمہ کرام تھے ۔ ان کے مطابق یہ لوگ آل انڈیا مائیناریٹی ایجوکیشنل بورڈ کے سیمینار میں شرکت کے لیے آئے ہوئے تھے ۔
پولیس نے UAPA-1967کی مختلف دفعات کے تحت کیس درج کر لیا تھا ۔ میڈیا نے اپنے تیور دکھلائےاور دہشتگردی سے لے کر اسامہ بن لادن تک چینلوں اور اخبارات کی زینت بناتے رہے ۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ تمام ملزمین کو 11 تا 15 مہینے جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہنا پڑا ۔ الزامات کی جو باڑ میڈیا کی جانب سے چلائی گئی تھی تھی اس سے سماج میں تناؤ پیدا ہوا ،لوگوں کی نوکریاں چلی گئی ،کاروبار پر برا اثر پڑا ، رشتے ناطوں میں دوریاں پیدا ہوئیں، دوست احباب ملنے سے گریز کرنے لگے، دہشت گردی کے الزام نے پولیس اور سرکاری ایجنسیوں کو کھلا ہاتھ دے دیا کہ جب چاہے گھروں میں گھس آئیںتلاشی لیں،جب چاہے پولیس سٹیشن بلالیں، کوئی روکنے والااور ہاتھ پکڑنے والانہ تھا۔
ایک سال بعد ضمانت ہوئی تو گجرات یونیورسٹی کے شعبہ صحافت میں ٹاپر شیخ کو مرچی بیچنے کے لئے مجبور ہونا پڑا ،شربتی اسکول ٹیچر کی نوکری سے ہٹائے گئے  تو آٹو رکشہ چلانے لگے ،پروفیسر عبدالحی پینشن روک دی گئی ،لوگ رشتے بنانے سے کترانے لگے ،ایک بھائی کی شادی کے لئے سو سے زیادہ لڑکی کے والدین نے انکارکر دیا یہ چند مثالیں تھیں ورنہ سماج نے جیسے ہم لوگوں کا بائیکاٹ کر رکھا تھا ۔
ان زنداں کے ساتھیوں میں سے 7   افراد اللہ کو پیارے ہوگئے ،انہوں نے اپنی عزت بری ہوتے ہوئے نہ سنا اور نہ دیکھا ۔لیکن ہمیں امید ہے کہ اللہ تعالی نے انہیں گناہوں سے بری کر کے جنت الفردوس مقدر کر دی ہوگی ۔ آج نہیں تو کل ہم بھی ان لوگوں سے ملنے والے ہیں ،بس تاخیر و تقدیم کا مسئلہ ہے ۔ ان میں سے 5 اب بھی جیل میں ہی ہیں کیونکہ ان کے خلاف مزید الزامات و دفعات لگائے گئے ہیں ۔اللہ تعالی ان کے ایمان اور استقامت میں اضافہ فرمائے ۔ آمین
ہر مہینے دو مہینے کی تاریخ پڑتی رہی ،وہاں جانا اپنا خود انتظام کرنا وکیلوں کی فیس اور آخر میں اگلی تاریخ کا انتظار ،20سال ایسے ہی گزر گئے ۔ ہم پہلے بھی بے قصور تھے اور آج بھی بے قصور ہے ،جسے عدالت نے مہر لگائی ہے ،اور اب 6مارچ 2021میں جا کر اپنا فیصلہ سنایا ہے ۔ کورٹ کا مشاہدہ یہ رہا کہ جو دفعات سورت پولس نے لگائی تھی اس کے لئے یقینی و اطمنان بخش  ثبوت وہ پیش نہ کر سکی ،اس لئے وہ Invalid  قرار دیے گئے ۔
پولیس نے کہا تھا کہ ’’یہ لوگ غیر قانونی اسمبلی کر رہے تھے ۔‘‘جب کہ ان کے کہنے کے مطابق سمینار دوسرے دن سے شروع ہونا تھا اور ہمیں گرفتار کر لیا گیا ۔ جو اسمبلی ہوئی ہی نہیں وہ غیر قانونی کیسے ہو سکتی ہے ۔؟ تیسری بات یہ ہے کہ ہمارے Complainerاور تحقیقاتی افسر ایک ہی شخص تھے جو قانون کی رو سے نہیں ہو سکتے ۔ ان تمام امور کو کورٹ نے باریکی سے مشاہدہ کیا اور سبھی کو بری کردیا ۔ جن میں مہاراشٹر سے 44 ،گجرات سے 25 ،مدھیہ پردیش سے 13 ، کرناٹک سے 11 ،اتر پردیش سے  10، راجستھان سے  9و،  ویسٹ بنگال اور تامل ناڈو سے 4-4 ، بہار سے 2  اور چھتیس گڑھ سے 1 ساتھی شامل تھے ۔
یہ اللہ رب العزت کا فضل و کرم ہے کہ آج ہم بری ہو گئے ہیں۔لیکن گذرےدنوں کی داستان میں جو زخم ہرے ہیں انہیں کون بھرے گا؟کہتے ہیں کہ وقت بہتر مرہم ہے لیکن یہ زخم وہ ہے جو وقت کے مرہم سے بھرنے والے نہیں ہیںبلکہ اب تو یہ ایسے ناسور ہوگئے ہیں جن کے سہارے بچی ہوئی زندگی گزر رہی ہے ۔ جیسے یہ لازم و ملزوم ہو گئے ہیں ۔
اللہ تعالی نے ان حالات میں ہمت وحوصلہ عطا کیا ۔سکے کے دوسرے رخ کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائی ۔ حالات میں توکل و استقامت کے ساتھ کھڑے رہنے کی طاقت دی نتیجوں سے بے پرواہ ہو کر سچائی پر ڈٹے رہنے ،حالات کا مقابلہ کرنے ،امت کی بھلائی اور مستقبل کے لیے لڑ تے رہنے کا حوصلہ دیا  ورنہ حالات تو وہ تھے کہ پہاڑ بھی ٹالے نہ جائیں۔
حالات نامساعد ہونے کے باوجود امت کے لیے کھڑے رہنا ،اس کے حق کے لئے لڑنا ،اپنے زخموں کی پرواہ نہ کرنا، توکل و استقامت کا ثبوت دینا یہی فتح یابی کی پہلی سیڑھی ہے ۔محفوظ اور مضبوط امت ہی عام انسانوں کو اسلام کی طرف بڑی تیزی سے متاثر کر سکتی ہے اس کا ہمیں شعور  و  ادراک ہونا چاہئے ۔
ہم ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے کسی بھی درجے میں دست تعاون بڑھایا ،بالخصوص دعائیں کیں، ہمارا درد محسوس کیا ۔ اللہ تعالی اس کا بہتراجر عطا فرمائے ۔آمین 

والسلام 
ضیاءالدین صدیقی 
10مارچ، 2021