Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, March 2, 2021

بدبودار ریاح کا کثرت اخراج۔۔۔


                        تحریر     
حکیم و ڈاکٹر شاہد بدرفلاحی
البدر یونانی شفاخانہ اعظم گڑھ
                       صدائے وقت۔
+++++++++++++++++++++++++++++++++++++
ایک نقاب پوش خاتون میرے دواخانے پر آئیں اور کہا کہ میں اپنی پریشانی کیسے بتاؤں۔۔۔مجھے بہت شرم آرہی ہے لیکن میں بہت پریشان ہو چکی ہوں اسی بیماری کی وجہ سے نہ میں کہیں آتی جاتی ہوں بہ کسی کے پاس بیٹھتی ہوں۔۔۔ میں بالکل خاموشی سے مریضہ کی بات سن رہا تھا کہ اگر بولوں گا تو شرم کی وجہ سے وہ شائد مرضی تفصیل نہ بتا سکیں۔۔۔ مریضہ نے مجھ سے پوچھا کہ آپ میری بات سن رہے ہیں؟؟ میں نے کہا ہاں۔ میں نے پوچھا آپ کو تکلیف کیا ہے مریضہ نے بتایا کہ اسے ہر وقت ڈھس۔۔ڈھس۔۔ بدبودار ریاح خارج ہوتی رہتی ہےجسے روک پانے سے قاصر ہوں۔۔ میں پیشہ سے ٹیچر ہوں ہر وقت اس بدبودار ریاح کے اخراج سے میری زندگی اجیرن ہو گئی ہے ۔ میری ازدواجی زندگی بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ آپ اندازہ کریں کی صرف نماز ظہر کی ادائیگی کیلئے مجھے دو سے تین بار وضو کرنا پڑتا ہے۔ چار رکعت نماز ادا کرتے کرتے باوجود روکنے کے ریاح کئی کئی بار خارج ہو ہی جاتی ہے میں نے ناچار ایک مفتی صاحب سے مسلئہ دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک وضو سے ایک نماز ادا کرلیں یعنی ایک وضو کرکے چار رکعت سنت پڑھ لیں خواہ اس بیچ کتنی بار بھی ریاح خارج ہو۔۔۔پھر چار رکعت فرض پڑھنے کیلئے الگ سے وضو کرنا ہوگا نماز ہو جائے گی۔۔۔
حکیم صاحب یہ تو رخصت ہے۔ رخصت کا فائدہ تو اٹھاتی ہوں لیکن طمانیت قلب نصیب نہیں ہوتی میں نے بہت سوچا کی س بیماری کا میں کیسے علاج کروں ڈاکٹر سے کیسے کہوں۔۔۔ ویسے میں نے پیٹ کے کیڑوں کے بہت دوائیں کھائی ہیں ابتداً انہی دواؤں سے آرام ہو جایا کرتا تھا۔ میں نے پوچھا آپ کی عمر کیا ہے جواب دیا ۵۵ سال وزن ۹۰ کلو کیا آپ کا پیٹ صاف رہتا ہے یعنی کھل کر اجابت ہوتی ہے میں نے پوچھا ۔ نہیں پیٹ صاف نہیں رہتا بس تھوڑی سی اجابت ہو جاتی ہے وہ بھی بڑی مشکل سے ۔ 
یہ خروج ریاح غلیظہ کا عارضہ کب سے ہے مریضہ نے جواب دیا پچھلے ۱۵ سالوں سے لیکن پہلے میں ریاح کے اخراج کو روک لینے ہر قادر تھی اب بے اختیار ہوں۔
Chronich amoebiasis یہ مریضہ تھیں اس مرض میں "امیبا" آنتوں سے چپکے رہتے ہیں وہ مضبوط host بنا لیتے ہیں آہستہ آہستہ انپر دوائیں بے اثر ہو جاتی ہیں انہی کی وجہ سے آنتوں کافعل سست ہو جاتا ہے نتیجہ میں شدید قبض ہو جایا کرتا ہے۔ آنتیں فضلات ردیہ کا مرکز بن جاتی ہیں اور کثرت سے بدبودار ریاح کا اخراج ہونے لگتا ہے۔ میں نے مریضہ کو صرف دس دن کیلئے دوا دی دس دن بعد وہ مطب پہ آئیں بہت ہی خوش وخرم کہا کہ اس دوا کے پینے سے ہی ہر دن کالے کالے بدبودار دست ہوئے۔ پاخانہ میں اس قدر بدبو تھی کی پورا گھر بھر گیا پاخانے میں آنوں، پیپ ، چھیچھڑے اور سڑی ہوئی کالی مٹی کی طرح اجابت ہوئی ایسا کئی کئی بار ہوا اور اب پاخانے کی رنگت زردی مائل ہے اور   بدبودار ریاح کا اخراج بند ہو چکا ہے ۱۵ سالہ مرض محض دس دن میں اچھا ہو جائے گا یہ میں نے سوچا نہیں تھا ۔میں نے یہی دوا اسے مزید دس دن کیلئے دی۔۔
میرا چھوٹا سا دواخانہ جہاں میری کرسی اور میز کے علاوہ صرف چار مریض کے بیٹھنے کی جگہ ہے ایک دن میں مطب پر مریضوں کے درمیان ہی تھا کہ مجھے بڑی کریح بدبو محسوس ہونے لگی اور یہ بدبو بڑھتی ہی جا رہی تھی جب مجھے برداشت نہیں ہوا تو میں نے س سخت ٹھنڈھک میں فین پوری اسپیڈ میں چلا دیا فین چلانے سے کچھ دیر کیلئے عافیت ہوئی لیکن فین بند کرنے بعد پھر وہی بدبو ایسا اتفاق پہلی بار ہو رہا تھا میں نے اپنے کمپاؤنڈر کو ڈانتے ہوئے کہا کہ آج تمہیں کیا ہو گیا ہے۔۔۔ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے ۔۔۔ کمپاؤنڈر نے کہا میں ایسی غلطی نہیں کرتا مجھے ایسا کبھی کچھ محسوس ہوتا ہے تو میں باہر چلا جاتا ہوں۔ کرسی پر بیٹھے مریضوں میں سے ایک مریض میرے پاس آیا اور کہا کہ غلطی کسی کی نہیں نہ آپ غلط سونگھ رہے ہیں نہ آپ کے کمپاؤنڈر سے خطا ہورہی ہے۔ خاطی میں خود ہوں اور یہی میرا مرض ہے مجھ سے ہی بدبودار ریاح بلاارادہ خارج ہوتی رہتی ہے جسے میں روکنے پر قادر نہیں ہوں ڈاکٹر صاحب یہی میری پریشانی ہے۔ پچھلے دو سالوں سے بس ڈھس۔۔ڈھس بدبودار ریاح خارج ہوتی رہتی ہے پہلے تو میں اسکو روک لیتا تھا اور باہر نکل جاتا تھا لیکن اب تو اختیار ہی نہیں رہا ۔۔۔ میں نے پوچھا پاخانہ صاف ہوتا ہے اس نے کہا پاخانہ صاف نہیں ہوتا۔ مٹمیلا ، بدبودار، لیس دار پاخانہ بہت تھوڑی مقدار میں بیت الخلاء کے پیالہ سے ایسا چمٹ جاتا ہے کہ ہٹنے کا نام نہیں لیتا۔۔میں نے اطمینان دلایا انشاءاللہ صرف دس دن میں آپ اس موذی مرض سے نجات پا جائیں گے ۔مریض نے کہا کہ میں اس مرض کا بہت علاج کرایا ہے لیکن یہ مرض دن بدن بڑھتا ہی جارہا ہے میں نے اپنا وہی آزمودہ نسخہ انہیں دس دن کیلئے دیا ۔ دس دن بعد بہت ہی خوش و خرم انداز میں بتایا کہ وہ ساری بلائیں پاخانے کے راستے دور ہو گئیں میں بتا نہیں سکتا کہ پاخانے کے راستے کس کس رنگ کے فضلات نکلے۔۔۔
اخراج ریاح اگر بھاری بھرکم آواز سے ہے تو اس ریاح کا تعلق امعاء دقاق (پیچ دار آنت) ilium سے ہوتا ہے اور جب ریاح بہت بلند آواز سے خارج ہو تو اسکا تعلق امعاء صائم (روزہ دار آنت) Jejunum سے ہوتا ہے اس ریاح میں بالعموم بدبو نہیں ہوتی ۔ کبھی کبھی قراقر کے ساتھ خروج ریح کا سبب آنتوں میں سدّے کا ہونا ہوتا ہے اور کبھی کبھی آواز کے ساتھ خروج ریح کا سبب جگر کا ضعف ہوتا ہے ۔ ضعف جگر کے سبب صفرا کے انصباب کم ہونے سے آنتوں میں فضلات کا تعفن بڑھ جاتا ہے ایسی صورت میں مریض بالعموم حصر مزمن کا شکار ہوتا ہے فضلہ امعاء میں دیر تک پڑا رہتا ہے اور انتہا درجہ کا تعفن پیدا ہو جاتا ئے آنتوں میں دیدان پیدا ہوجاتے ہیں اور وہ مزید تعفن کا باعث ہوتے ہیں۔
بدبودار ریاح کے اخراج کا تعلق امعاء غلاظ large intestines سے ہوتا ہے ۔ 
" صفرا ایک خلط ہے گرم اور خشک اور نیز وہ جس قدر کی آنتوں پر اترتا ہے ۔اس غرض کیلئے آتا ہے کہ آنتوں کو بلغم غلیظ سے دھوئے اور اسکو ثفل کے ساتھ دفع کرے ( ذخیرہ خوارزم شاہی ج 6 ص 473)" 
صفراء امعاء کو ثفل اور بلغم لزج سے دھو کر سے صاف کردیتا ہے صفراء کہ وجہ سے آنتوں میں حرکت دودیہ پیدا ہوتی ہے اور نتیجے میں پاخانے کی حاجت محسوس ہوتی ہے ۔
" صفراء کی ایک منفعت یہ ہے کہ یہ امعاء میں لزع یعنی خلش پیدا کرتا ہے اور اسطرح عضل مقعد میں لزع پیدا کرتا ہے تاکی اسکو اجابت براز کی محسوس ہو ( القانون فی الطب ج ۱ ص ۳۰ )"
ضعف جگر کے مریضوں میں صفراء کا انصباب بہت کم ہوتا ہے نتیجے میں آنتوں کی صفائی نہیں ہوتی آنتوں میں تعفن پیدا ہوتا ہے اور ایسی صورت میں کرم امعاء کی پیدائش زیادہ ہوتی ہے ایسا اسلئے بھی کہ " مادہ تولد دیدان کا فقط بلغم ہے۔ جس وقت کی متعفن ہو جائے اور کسی قدر سحونت اسمیں آجائے اور مقدار کثیر اسکی امعاء میں ہو اور دیر تک رہے ( القانون فی الطب ج سوم ص ۹۷۹)" 
" اور رنگ آنتوں کے کیڑوں کا گواہی دیتا ہے کی مادہ انکا بلغم ہے ( ذخیرہ خوارزم شاہ ج 6 ص 473)"
صفراء کے انصباب کی کمی کے باعث آنتوں میں رکے فضلات میں غلیظ قسم سڑاد پیدا ہو جاتی ہے اور ایسی بدبودار ریاح کا اخراج ہوتا ہے کہ ایسے شخص کا مجلس میں بیٹھ پانا مشکل ہو جاتا ہے۔
"قسمیں کیڑوں کی جو آنتوں میں پیدا ہوتے ہیں چار ہیں ایک قسم کیڑوں کی دراز ہے یعنی لمبے  کیڑے ۔ اپر کی آنتوں میں جنکو امعاء دقاق کہتے ہیں پیدا ہوتے ہیں۔ دوسری قسم گرد اور کوتاہ ہے یعنی گول اور چھوٹے کیڑے ۔تیسری قسم کوتاہ یعنی چوڑے اور چھوٹے کیڑے جنکو عربی میں حب القرع اور اردو میں کدو دانہ کہتے ہیں یہ دونوں قسمیں اعور اور قولون آنتوں میں اکثر پیدا ہوتی ہیں۔ اور چوتھی قسم کیڑوں کی "خرد" ہے یعنی نہایت چھوٹے کیڑے کہ مستقیم آنت میں مقعد کے نزدیک پیدا ہوتے ہی اور اسی طرح کے کرم چھوٹے بچوں کی آنت میں اکثر پیدا ہوا کرتے ہیں بہ سبب کثرت رطوبت جو انکی آنتوں میں ہوتی ہے اور جن لوگوں کے بدن میں صفراء بہت کم پیدا ہوتا ہے انکی آنتوں میں بھی اس قسم کے کیڑے پیدا ہو جاتے ہیں۔"( ذخیرہ خوارزم شاہی ج 6 ص 473) 
یہ کرم خرد جنکو آنکھیں دیکھتی ہیں اسی کے ساتھ " نہایت چھوٹے کیڑے" جنکو آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں کا مفہوم پوشیدہ ہے۔ انہیں کیڑوں کو امعاء مستقیم Rectum اور مقعد کے نزدیک پیدا ہونے کو لکھا ہے ۔ معاۓ مستقیم جو کہ تعریج سینی sigmoid flexura سے شروع ہوکر سوراخ مبرز Anus پر ختم ہوتی ہے۔ اسکی اوسط لمبائی چھ سے آٹھ انچ ہوتی ہے یہ دونوں سروں پر اور درمیان میں کشادہ ہوتی ہے ۔
نہایت چھوٹے کیڑے جنہیں ہم Microscopic خرد بینی حیوان کہیں گے جسکا ذکر قدیم اطباء کے یہاں لفظا نہیں ہے لیکن مفہوم موجود ہے ۔ آنتوں میں پائے جانے والے نہایت چھوٹے کیڑے انمیں سے ایک امیبا amoeba ہے یہ ادنی ترین خرد بینی حیوان ہے جسکو Anta ameoba histolytica کہتے ہیں۔ یہ جرم Girm یا امیبا ۔ اپنی باریک تھیلی نما شکل cystic form میں براہ دہن کھانے پینے کی چیزوں کثیف پانی کے پینے یا کھیتی باڑی سے کچی سبزیاں مولی گاجر ۔۔ جنکی صفائی میں کمی رہ گئی ہو کے ذریعہ جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔امیبا کی باریک سی تھیلی cyst جسمیں اسکے بچے ہوتے ہیں معدے میں سے صحیح سلامت گزر کر آنتوں میں پہنچتا ہے تو cyst کا غلاف پھٹ جاتاہے اور امیبی بچے آزاد ہو جاتے ہیں یہ کانی آنت ceacum سے لیکر مقعد تک تمام قولون ۔ قولون صاعد Ascending colon قولون مستعرض transversecolon ۔ قولون نازل Descendingcolon . تعریج سینی sigmoidflexure معائے مستقیم ( سیدھی آنت rectum میں ہوتی ہیں یہ امیبا بڑی آنت کی میوکس ممبرین میں سوراخ کرکے اسکے نیچے جاکر بڑے لمبے زخم بنا دیتے ہیں ۔ ایسی صورت کو Amoebiasis کہتے ہیں ۔ the condition of being infected with amoeba 
Amoebiasis کی ایک خاص علامت یہ ہے کہ پاخانہ صاف نہیں ہوتا اور پاخانے میں بہت زور لگانا پڑتا ہے اور حد درجہ بدبو ہوتی ہے۔
The stools often Have an offensive odour ( devidsons page 156) 
میرا مطب کا مشاہدہ یہی بتاتا ہے کی آنتوں کے اندر موجود یہ خورد بینی حیوان امیبا یہ بڑی آنت میں اپنا مظبوط host بنا لیتا ہے اور آنتوں سے خون چوستے رہتے ہیں اور اکثر مریضوں میں فقردم کا ایک اہم سبب یہی خورد بینی حیوان ہوتا ہے۔ لیور کا فعل ضعیف ہونے سے صفراء کا انصباب کم ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں یہ خورد بینی حیوان خوب پھلتا پھولتا ہے۔ یہ آنتوں کی حرکت دودیہ کو سست کردیتا ہے اور انتہائی درجہ بدبودار ریاح کی تولید و اخراج کا سبب بنتا ہے ۔۔ یہ خورد بینی حیوان دواؤں کا اسی قدر عادی ہو جاتا ہے کی اس پر Antihelminths دوائیں بالکل بھی اثر نہیں کرتیں ۔ ایسے مرض پر جب ہم اپنی یونانی دوا استعمال کرتے ہیں تو سب ہی مریض بتاتے ہیں کہ انہیں کالا کالا بدبودار پاخانہ پاخانے کے ساتھ چھیچھڑے ، آنوں کی رپورٹ مریض دیتا ہے۔ یہ یونانی دوائیں امیبا کے مظبوط Host کو توڑ کر خارج کردیتی ہیں۔ آنتیں بالکل صاف ہو جاتی ہیں۔ یہ "نقوع" لیور کے فعل کو بھی درست کردیتا ہے عمل تولید صفراء باقاعدہ شروع ہو جاتا ہے ۔ پاخانے سے offencive odour ختم ہو جاتی ہیں ۔ دیدان امعاء۔ کدو دانے ، حیات ، چرنے ، دھاگے نما کیڑوں کیڑے دودالخل ہک ورم پن ورم دیدان کلابیہ الغرض تمام طرح کے طفیل جرثومے ۔ امیبا، گیارڈیا لیملیا اس مفید نقوع سے نیست نابود ہو جاتے ہیں انکا بالکلیہ استیصال ہو جاتا ہے وہ نقوع ہے ۔ " نقوع شاہترہ" آپ اسے استعمال کرائیں اور مریضوں کی دعائیں لیں۔۔۔
طالب دعا
حکیم و ڈاکٹر شاہد بدرفلاحی

نوٹ : نقوع شاہترہ کا نسخہ درج ذیل ہے ۔
چرائتہ سات گرام 
شاہترہ سات گرام
سرپھوکہ سات گرام
گل منڈی سات گرام 
برادہ صندل سرخ سات گرام
ھلیلہ  سیاہ سات گرام
عناب ۹ دانہ