Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, March 24, 2021

شب برات کا یوں اہتمام کرنا ہے۔

                     تحریر 
شمشیر عالم مظاہری۔ دربھنگوی۔
امام جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی ۔ بہار۔ 
                     صدائے وقت 
+++++++++++++++++++++++++++++
قارئینِ کرام ۔
تین مہینے،رجب المرجب، شعبان المعظم، رمضان المبارک، آگے پیچھے آتے ہیں ۔ احادیث مبارکہ میں ان تینوں مہینوں کی فضیلت بیان کی گئی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رجب کو سال کے باقی مہینوں پر ایسی فضیلت دی گئی ہے جیسے قرآن مجید کو باقی کتابوں پر فضیلت حاصل ہے۔ نیز ارشاد فرمایا کہ شعبان کو باقی مہینوں پر وہ فضیلت حاصل ہے جیسے محمد صلی اللہ وسلم کو باقی انبیاء علیہم السلام پر فضیلت حاصل ہے اور فرمایا کہ رمضان کو باقی مہینوں پر وہ فضیلت حاصل ہے جیسی اللہ رب العزت کو اپنی تمام مخلوقات پر فضیلت حاصل ہے ۔
شعبان کا مہینہ شروع ہوچکا ہے۔اور اس ماہ میں ایک مبارک رات آنے والی ہے جس کا نام،، شب برات،، ہے
 شب برات ایک بابرکت اور مقدس رات ہے اس رات میں اللہ کی خاص رحمتوں کا نزول ہوتا ہے گناہ گار اور تہی دامان عمل کو بخشش اور مغفرت کا پروانہ ملتا ہے ایمان و یقین کی روح پرور ہوائیں چلتی ہیں دلوں کی کھیتی کو سر سبزی و شادابی عطا کرتی ہیں مرجھائے روح کے لیے تازگی اور بالیدگی کا سامان فراہم کرتی ہیں یہ وہ عظیم الشان رات ہے جس میں عبادت گزار بندوں کے دلوں میں عشق ومحبت کی انگیٹھی گرم ہوتی ہے عقل نا تمام اور مادیت کی کثافت دور ہوتی ہے بڑے ہی خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو نیکیوں کے اس موسم بہار سے استفادہ کرتے ہیں راتوں کو جاگ کر خدائے وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کرتے ہیں آب چشم کے ذریعہ اپنے سئیات پر قلم تنسیخ پھیرتے ہیں اور تلاوت قرآن کریم کے روح پرور زمزموں سے گھر کے درودیوار کو معطر اور قلب کو منور کرتے ہیں ۔ شعبان المعظم کی صرف پندرہویں تاریخ ہی فضیلت اور برکت کی حامل نہیں ہے ۔بلکہ پورا مہینہ ہی انوار و برکات اور فضیلتوں سے لبریز ہے ۔
حدیثِ پاک میں ہے جب نبی علیہ الصلاۃ والسلام رجب کا چاند دیکھتے تو یہ دعا فرماتے ہیں اے اللہ ہمارے لیے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا گویا کہ رمضان سے پہلے ہی رجب اور شعبان کے مہینے سے ہی آپ رمضان کی آمد کا شدت سے انتظار کرتے ۔
شعبان میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل ۔
نبی اکرم صلی اللہ وسلم کا شعبان میں روزہ رکھنے کا معمول تھا چنانچہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں ۔ مفہوم۔ کہ میں نے حضور صلی اللہ وسلم کو متواتر  دو مہینے روزہ رکھتے نہیں دیکھا سواۓ شعبان اور رمضان کے! اس حدیث پاک سے معلوم ہوتا ہے کہ سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم شعبان میں کثرت سے روزے رکھتے تھے! 
حضرت اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ وسلم میں نے آپ کو سوائے رمضان کے اتنے روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا جس قدر روزے آپ شعبان میں رکھتے تھے آپ نے فرمایا کہ لوگ اس رجب اور رمضان کے درمیان والے مہینے کی فضیلت سے غافل ہیں حالانکہ اس مہینے میں لوگوں کے اعمال اللہ تعالی کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں میری خواہش ہے کہ میرے اعمال اللہ تعالی کے سامنے میرے روزے کی حالت میں پیش ہوں! 
پندرہ شعبان کا روزہ ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس رات میں قسمت کے فیصلے ہوتے ہیں میرا جی چاہتا ہے کہ جب یہ فیصلے ہوں تو میں روزہ کی حالت میں ہوں چنانچہ اللہ کے محبوب صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پندرہ شعبان کا روزہ رکھا کرتے تھے ۔
لیکن ،، ایک مسئلہ شب برات کے بعد والے دن یعنی پندرہ شعبان کے روزے کا ہے اس کو بھی سمجھ لینا چاہئے وہ یہ کہ سارے ذخیرۂ حدیث میں اس روزے کے بارے میں صرف ایک روایت میں ہے کہ شب برات کے بعد والے دن روزہ رکھو لیکن یہ روایت ضعیف ہے لہذا اس روایت کی وجہ سے خاص اس پندرہ شعبان کے روزے کو سنت یا مستحب قرار دینا بعض علماء کے نزدیک درست نہیں البتہ پورے شعبان کے مہینے میں روزہ رکھنے کی فضیلت ثابت ہے یعنی یکم شعبان سے ستائیس شعبان تک روزہ رکھنے کی فضیلت ثابت ہے لیکن اٹھائیس (28) اور انتیس (29) کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے کہ رمضان سے ایک دو روز پہلے روزہ مت رکھو تاکہ رمضان کے روزوں کے لئے انسان نشاط کے ساتھ تیار رہے ۔لیکن یکم شعبان سے ستائیس شعبان تک ہر دن روزہ رکھنے میں فضیلت ہے ۔ 
چھ آدمیوں کی بخشش نہیں ہوگی ۔ 
عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے اور فرمایا آج کی رات شعبان کی پندرہویں رات ہے اس رات میں اللہ تعالی قبیلہ کلب کی بکریوں کے بالوں کے شمار کے برابر دوزخ سے بندوں کو آزاد کرتا ہے اور اللہ تعالی اس رات کو مشرک کی طرف نظر رحمت سے نہیں دیکھتا ، اور نہ ہی کینہ پرور کی طرف دیکھتا ہے، اور نہ رشتہ کاٹنے والوں کی طرف دیکھتا ہے، اور نہ ٹخنے سے نیچے پاجامہ لٹکانے والے کی طرف دیکھتا ہے،اور نہ ماں باپ کے نا فرمان کی طرف دیکھتا ہے،اور نہ شراب پینے والے کی طرف دیکھتا ہے !
شب برات میں بھی نظر کرم محروم بدنصیب ۔
مشرک ۔
کینہ پرور ۔
صلہ رحمی سے عاری ۔
متکبر ۔ ٹخنے سے نیچے پاجامہ لٹکانے والا ۔
ماں باپ کا نافرمان ۔
شرابی ۔
جب کہ یہ رات اتنی بابرکت رات ہے کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ پندرہ شعبان کی رات کو قیام کرو اور دن کو روزہ رکھو۔  اس رات غروب آفتاب کے بعد ہی اللہ تعالی آسمان پر جلوہ افروز ہوتے ہیں اور اعلان کرتے ہیں کہ ۔
ہے کوئی مغفرت چاہنے والا کہ میں اس کی مغفرت کروں ؟ 
 ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اسے رزق عطا کروں ؟ 
ہے کوئی مصیبت زدہ کہ میں اس کی مصیبت کو دور کروں ؟
ہے کوئی حاجت طلب کرنے والا کہ میں اس کی حاجت روائی کروں ؟
 کیا کوئی ایسا ہے کیا کوئی ایسا ہے حتیٰ کہ فجر طلوع ہوجاتی ہے ۔ جب اللہ تعالی کی طرف سے یوں بخشش کے اعلان ہوتے ہیں تو ہمیں بھی چاہیئے کہ اس موقع سے فائدہ اٹھا ئیں اور اللہ رب العزت کی رحمت کو پانے کی کوشش کریں ۔
شب برات میں امت کا عمل ۔
شعبان کے فضائل بھی ہیں اس ماہ میں مقدس رات بھی مگر برا ہو پیٹ کے پجاریوں کا جس طرح ان کی دست برد سے سنت کا گلشن محفوظ نہیں رہا اسی طرح شعبان کی سنتیں بھی ان کی ہوس اور خواہش زر کی نذر ہو گئیں ۔ 
شب برات میں امت کا وہی عمل ہوناچاہیے تھا جو اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہوتا، مگر آپ کے نام لیواؤں نے اور نام نہاد عشاق نے دو باتوں پر خصوصیت سے اس مہینہ میں زور دیا ۔
1, آتشبازی 
2, حلوہ کھانا پکانا 
معلوم ہی نہیں ہوتا یہ جلوے کی رات ہے یا حلوے کی رات۔
اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو واہیات و فضولیات سے بچاۓ اور شعبان کے انوار و برکات سے مالا مال فرماۓ ۔ آمین
بقول ڈاکٹر ماجد دیوبندی ۔
شب برات کا یوں اہتمام کرنا ہے ۔
ہر ایک لمحہ عبادت کے نام کرنا ہے ۔
جو بدعتیں ہیں انہیں چھوڑ دو خدا کے لئے ۔
کہ آخرت کا ہمیں انتظام کرنا ہے ۔