Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, March 22, 2021

اردو زبان سلیقہ سے جینے کا ہنر سکھاتی ہے:::::::::: مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی


روز میری لینڈ اسکول ، کاغذی محلہ بہار شریف میں’’ اردو کی عظمت و افادیت سے قوم و ملت کی بے رغبتی ‘‘کے عنوان پر منعقد سیمینار میں نائب ناظم امارت شرعیہ کا فکر انگیز خطاب
بہار. شریف.. پٹنہ / صدائے وقت 
+++++++++++++++++++++++++++ 
اردو ہماری زبان بھی ہے ، ہماری تہذیبی پہچان بھی ہے ، اورساتھ ہمارے دینی و ملی سرمایہ کی نگہبان بھی ہے ۔ اردو کی بقاء  میں ہماری تہذیب کی بقاء اور اردو کے زوال میں ہماری تہذیب ، ثقافت اور ملی شناخت کا زوال ہے ۔ اگر ہم اردو کی ترقی چاہتے ہیں اور اس کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے گھروں میں اردو کو زندہ رکھنا ہو گا ، اس کی جڑوں کی آبیاری کرنی ہوگی ۔ زبانیں سرکاری مراعات اور حکومتوں کی مہربانیوں سے زندہ نہیں رہتیں ، بلکہ زبانیں زندہ رہتی ہیں ان کے استعمال کرنے سے ، بولنے سے ، لکھنے سے پڑھنے سے ، سمجھنے سے اور برتنے سے ۔لیکن آج حال یہ ہے کہ اردو ہمارے گھروں سے رخصت ہوتی جارہی ہے ، اس کی جڑیں سوکھ رہی ہیں ، اور ہم پتوں پر چھڑکاؤ کررہے ہیں۔ہم نہ خود اردو پڑھتے لکھتے اور بولتے ہیں اور نہ اپنے بچوں کو ہم نے اردو بولنے ، پڑھنے ، لکھنے اور سمجھنے کے لیے تیار کیا ہے ۔ ہم اردو کے لیے حکومت سے لڑ رہے ہیں ، ممکن ہے وہاں ہم جیت بھی جائیں لیکن حقیقت میں آج ہم اردو کی لڑائی اپنے گھروں میں ہی ہار چکے ہیں۔ ہمیں اس ہار کو جیت میں بدلنا ہے اور اپنے گھروں میں اردو کا ماحول بنانا ہے ، اگر سچ مُچ ہم اردو کی ترقی چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار نائب ناظم امارت شرعیہ مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے بہار شریف ، ضلع نالندہ کے کاغذی محلہ میں واقع روز میری لینڈ اسکول میں مورخہ ۲۱؍مارچ کو ‘‘اردو کی عظمت و افادیت سے قوم و ملت کی بے رغبتی’’  کے عنوان پر منعقد سیمینار میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ اردو زبان اپنے بولنے والوں کو سلیقہ سے جینے کا ہنر بھی سکھاتی ہے ۔ آپ نے اردو کی بقاء کے لیے اردو کے الفاظ اور تلفظ کے ساتھ اردو املا، رسم الخط اور خوشخطی پر بھی توجہ دینے کی گذارش کی ، انہوں نے کہا کہ جیسے انسانوں کے خاندان ہوتے ہیں اسی طرح زبانوں کے بھی خاندان ہوتے ہیں ، الفاظ، تلفظ، املا، رسم الخط وغیرہ زبان کے اہل خانہ اور اس کے خاندان کے افراد ہیں ، اردو زبان کو مکمل طور پر فروغ دینا ہے تو ان چیزوں کی بھی حفاظت کرنی ہوگی ، آج اردو والے اردو بولنا تو جانتے ہیں ، لیکن لکھنا بہت کم لوگ جانتے ہیں ، بڑے بڑے اہل قلم اور نام نہاد اردو کے ادیب و شعرائ دیوناگری میں اردو لکھ رہے ہیں ۔ اس طرح اردو کیسے ترقی کرے گی ۔

مولانا شمیم اکرم رحمانی معاون قاضی شریعت امارت شرعیہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان نہیں بلکہ پورے ملک میں بولی اور سمجھی جانے والی زبان ہے ، ملک کے بڑے حصہ میں یہ عوامی رابطے کی زبان ہے ،اس کے با وجود اردو محرومی کا شکار ہے ، اس کی وجہ جہاں ایک طرف حکومت کی بے اعتنائی ہے تو دوسری طرف ہم بھی کم قصور وار نہیں ہیں ، ہم نے اس زبان کو اس کا حق دینے کی کبھی کوشش نہیں کی ۔ بہار میں تو اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ حاصل ہے ، لیکن اس کے با وجود اردو دو طرفہ مشق ستم بنی ہوئی ہے ۔ ابھی حکومت ہند نئی تعلیمی پالیسی لے کر آئی ہے ، اس میں تو کہیں اردو کا نام و نشان تک نہیں ہے ، ایک سازش کے تحت اردو کو دیش نکالا دینے کی تیاری چل رہی ہے ، ایسے وقت میں ہماری ذمہ داری اور زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ ہم اس زبان کو محفوظ رکھنے کے لیے ایمانداری کے ساتھ اقدام کریں ۔


اس سیمینار سے جناب منوج کمار ڈی ای او نالندہ نے بھی خطاب کیا اور اردو زبان کی اہمیت و افادیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اردو بہت ہی خوبصورت زبان ہے اور ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کی علامت ہے ، یہ زبان محبت کا سندیش دیتی ہے اور امن و بھائی چارہ کی پیغامبر ہے ،ملک کے ہر باشندہ کو چاہئے کہ اس خوبصورت زبان سے محبت کرے اور اس کو سیکھے۔روز میری لینڈ اسکول کے ڈائرکٹر جناب انصار رضوی صاحب نے کلمات تشکر پیش کیے ، انہوں نے مہمانوں کے علاوہ تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے امیر شریعت مفکر اسلام حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب کی ہدایت پر امارت شرعیہ کے ذریعہ شروع کی گئی اردو تحریک کا بطور خاص ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امیر شریعت مد ظلہ نے صحیح وقت پراردو کی ترقی و ترویج و اشاعت کی آواز اٹھائی ہے ، آپ نے اردو کے بارے میں پورے بہار اور جھارکھنڈ میں جو صدا لگا ئی ہے ، اس نے عوام الناس کو اردو کی عظمت اور افادیت کا احساس دلایا ہے ، انہوں نے قوم کی بے حسی پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ آج جو اردو روز بروز بے زبان ہوتی جارہی ہے ، اس کے ذمہ دار ہم خود ہیں ، انہوں نے کہا کہ اگر اردو کی شناخت باقی رکھنی ہے تو اردو کو عام و روزمرہ کی زندگی میں جذبہ اور محبت کے ساتھ استعمال کرنا ہو گا ، اس کی شروعات ہم سب کو اپنے گھروں سے کرنی ہوگی ، تبھی اردو کو اپنا کھویا ہوا وقار مل سکتا ہے ۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ امارت شرعیہ کی اردو تحریک کے مثبت اور دور رس نتائج ظاہر ہوں گے اور اردو کے لیے عمومی مزاج بنانے میں یہ تحریک کامیاب ہوگی، ساتھ ہی امار ت شرعیہ کی قیادت میں شروع کی گئی یہ تحریک حکومت کے سامنے بھی اردو کی مضبوط آواز رکھے گی اور حکومت سے بھی اس کا واجب حق دلانے میں کامیاب ہوگی ۔مولانا مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب کی صدارت میں منعقد ہونے والے اس سیمینار کی نظامت کے فرائض مفتی اعجاز احمد ناظم مدرسہ اشاعت الاسلام بہار شریف نالندہ نے انجام دیے ، سیمینار کا آغاز قاری محمد سہیل صاحب کی تلاوت کلام مجید سے ہوا ، خطبہ استقبالیہ روز میری لینڈ اسکول کی طالبہ زینب نے پیش کیا۔ آخر میں صدر مجلس کی دعا پر سیمینار کا اختتام ہوا۔