Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, March 31, 2021

اصلاح معاشرہ

                     تحریر 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ورکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ. 
--------------------------------------------. 
                   صدائے وقت 
++++++++++++++++++++++++++++++
مسلمان بہت ساری معاشرتی خرابیوں میں مبتلا ہیں، تلک جہیز کی لعنت عام ہے،شادی کے دشوار ہونے کی وجہ سے رحم مادر میں لڑکیوں کا قتل کیا جا رہا ہے، لڑکیوں کو ترکہ میں حصہ دینا عام طور سے لوگوں نے بند کر رکھاہے، اگر کسی لڑکی نے باپ کے انتقال کے بعد بھائیوں سے ترکہ طلب کر لیا تو سارے رشتے ناطے ختم ہوجاتے ہیں، خاندان ٹوٹ رہا ہے، رشتے بکھر رہے ہیں، بڑوں کا احترام دلوں سے نکلتا جا رہا ہے ، نشہ کی عادت بھی نوجوانوں میں بڑھ رہی ہے، سود اور رشوت خوری کو گناہ نہیں سمجھا جا رہا ہے، فرائض سے دوری کا مشاہدہ تو عام سی بات ہے، ایک ساتھ تین طلاق دینے کے واقعات بھی شاذ ونادر نہیں ہیں، عورتوں کا مزاج شوہروں سے نہیں ملتا ایک دوسرے کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی عام ہے، دار القضاء میں جو مقدمات آ رہے ہیں، اس کے تجزیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ، خلع ، فسخ نکاح اور شوہر کی جانب سے رخصتی کے مطالبات کی تعداد زیادہ ہے، جس کا خلاصہ یہی ہے کہ عورت اپنے شوہر کے ساتھ گذارہ نہیں کر پا رہی ہے ، ان حالات میں ضرورت ہے کہ اصلاح معاشرہ کی تحریک کو گھر گھر پہونچایا جائے، اور ہر فرد کو اس پر آمادہ کیا جائے کہ وہ اپنی اصلاح آپ کرنے کی ذمہ داری اٹھائے، ظاہر ہے یہ کام آسان نہیں ہے، دل ودماغ پر دستک دینے کے لیے خاص قسم کی صلاحیت اور پورے طور پر خلوص کی ضرورت ہوتی ہے، ہر آدمی کے بس کا یہ کام نہیں ہے، اس لیے اس کام کو آگے بڑھانے کے لیے ائمہ مساجد ، علماء اساتذہ مدارس ومکاتب ، دانشوران ، وکلاء وماہرین قانون اور سنجیدہ نوجوانوں کی علاحدہ علاحدہ میٹنگ بلائی جانی چاہیے، طلبہ مدارس کے درمیان ورک شاپ ، پریس کانفرنس ، اصلاح معاشرہ کے عنوان پر مضامین ومقالات کی اشاعت ، سوشل میڈیا پر اس قسم کے موضوعات پر مواد کی فراہمی بھی مفید ہے۔ جس کے اثرات بڑے پیمانے پر سماج پر پڑ سکتے ہیں۔
 خواتین کے درمیان اس پیغا م کو پہونچانے کے لیے اسلامی پردہ کے ساتھ ان کی خصوصی میٹنگ بلائی جائے اور خواتین میں کام کرنے والی اسلام پسند خاتون کو اس کام میں لگایا جائے، کیونکہ ان کی اصلاح پورے خاندان کی اصلاح کا ذریعہ بن سکتی ہے ۔انہیں خاندان کے تئیں ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا جائے ، ایک دوسرے کے حقوق کے بارے میں انہیں بتایا جائے ، بچوں کی اسلامی انداز کی تربیت کے بارے میں انہیں حساس بنایا جائے، گھریلو زندگی کو خوشگوار بنانے کے طریقوں کی نشان دہی کی جائے، بد مزاجی ، مضر اثرات سے انہیں آگاہ کیا جائے۔ انہیں بتایا جائے کہ میاں ںبیوی کے رشتے نازک ہوتے ہیں، اس کی پائیداری اسی وقت ممکن ہے جب گھر ٹینشن فری زون بن جائے۔
امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ نبوی طریقہ پر تنفیذ شریعت کا کام کرتی رہی ہے اور یہ اس کے بنیادی مقاصد میں شامل ہے، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی نے  پوری توجہ ان امور پر مرکوز رکھنے کے لے ۱۳؍ شعبان بروز سنیچر مطابق ۲۷؍ مارچ تا ۲۳؍ شعبان ۴۲ھ بروز منگل مطابق ۶؍ اپریل ۲۰۲۱ء تک پورے ملک میں دس روزہ مہم آسان اور مسنون نکاح کے لیے چلائی ہے۔یقینا یہ کام ہمیشہ کرنے کا ہے، لیکن یہ دس روز اس کام کے لیے مختص کیا گیا ہے تاکہ دوسرے کاموں کو موخر کرکے ترجیحی بنیاد پر اس کام کو کیا جائے اور لوگوں کو بتایاجائے کہ معاشرتی خرابیوں کی وجہ سے سماجی طور پر ہمیں کس قدر پریشان ہونا پڑتا ہے۔ ہم اللہ کے نزدیک بھی ناپسندیدہ قرار پاتے ہیں اور سماج میں بھی ہماری وقعت کم ہوتی ہے۔تمام مسلمانوں کو اس مہم کا حصہ بننا چاہیے تاکہ لوگوں میں عام بیداری پیدا ہو اور آسان نکاح کی برکتوں سے سماج کو فائدہ پہونچے۔(بشکریہ نقیب)