Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 1, 2021

مدرسہ خیر العلوم بردونی، ضلع سمستی پور میں فروغ تعلیم اور ترقی اردو کے عنوان پر مشاورتی اجلاس کے موقع پر نائب ناظم امارت شرعیہ کا خطاب

تحریک کی کامیابی کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں اطلاعات ، باہمی رابطہ اور آپسی تعاون:::::::::مولانامفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
( بردونی ، سمستی پور، یکم اپریل 2021 ). /صدائے وقت. 
=============================
کسی بھی تنظیمی کام یا تحریک کی کامیابی کے لیے تین چیزیں ضروری ہیں اطلاعات(Information) ، باہمی رابطہ(Co-ordination)اور آپسی تعاون (Cooperation) صرف نیک خواہشات سے تحریکیں کامیاب نہیں ہوا کرتی ہیں ، بلکہ عملی اقدام سے ہوتی ہیں ۔ امارت شرعیہ کی اس سہ رخی تحریک جو بنیادی دینی تعلیم کے فروغ، عصری اداروں کے قیام اور اردو زبان کی ترقی و بقاء پر مشتمل ہے ، اس کی کامیابی کے لیے بھی ہم سب کو عملی اقدام کرنا پڑے گا ،تبھی جا کر یہ تحریک کامیاب ہو سکتی ہے ۔ یہ باتیں امارت شرعیہ کے نائب ناظم اور ہفتہ وار اخبار نقیب کے مدیر مولانامفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی صاحب نے مدرسہ خیر العلوم بردونی، ضلع سمستی پورمیں مورخہ یکم اپریل کو ترغیب تعلیم و ترقی اردو کے عنوان پر منعقد خصوصی مشاورتی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہیں ۔ آپ نے کہا کہ ہماری نئی نسلوں کو دین پر قائم رہنے کے لیے بنیادی دینی تعلیم کا نظم لازم ہے ۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ اپنے ایمان و عقیدہ کی سلامتی کے ساتھ ہماری آنے والی نسل معیاری تعلیم حاصل کر کے تعلیم کے میدان میں ترقی یافتہ قوموں کے شانہ بشانہ کھڑی رہے تو ہمیں ایسے عصری ادارے قائم کر نے پڑیں گے جہاں معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات اور اخلاقی تربیت کا بھی انتظام ہو ۔ ااسی طرح ہماری تہذیب کی سلامتی اور ملی شناخت کو باقی رکھنے کے لیے اردو زبانی کی بقاء اور ترقی بھی ضروری ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی نجی عصری ادارے قائم ہیں انہیں اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ اپنے نصاب میں اردو کی تعلیم کو لازمی طور پر شامل کریں ۔ ان  اسکولوں کی انتظامیہ پر دباو بنایا جائے کہ اگر وہ اردو کو شامل نہیں کریں گے تو ہم اپنے بچوں کا داخلہ ان کے اسکولوں میں نہیں کرائیں گے ۔  اسی طرح جن اداروں کا انتظام و انصرام مسلمانوں کے ہاتھوں میں ہے ، ان کو پابند بنایا جائے کہ وہ بنیادی دینی تعلیم اور اردو دونوں کو نصاب کا لازمی حصہ بنائیں ۔ اپنے گھروں میں بھی اردو کو رواج دینے کی ضرورت ہے ، آج حالت یہ ہے کہ اپنے گھروں میں ہی ہم اردو کی لڑائی ہار رہے ہیں ، اردو ہمارے گھروں سے نکلتی جا رہی ہے ، ہماری نشست گاہوں کی زبان اردو نہیں رہ گئی ہے ، درسگاہوں اور اسکولوں میں بھی جو زبان استعمال ہو رہی ہے ، اس میں سے اردو کے الفاظ رخصت ہو رہے اور انگریزی اپنا مقام بنا رہی ہے ۔ اگر ہم اس ہار کو فتح میں بدلنا چاہ رہے ہیں تو درسگاہوں اور نشست گاہوں میں استعمال ہو رہی زبان میں اردو کو پھر سے واپس لانا ہو گا۔ مولانا موصوف نے اپنی گفتگو میں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی طرف سے شروع کی گئی آسان نکاح مہم کی طرف بھی توجہ دلائی، انہوں نے کہا کہ آج معاشرہ کی بے شمار خرابیوں کی اصل وجہ نکاح کا مشکل ہونا ہے ، اس لیے معاشرہ میں آسان نکاح کا رواج ڈالیے جہیز اور تلک کی لعنت کو سماج سے ختم کیجئے ، رسوم ورواج سے پُر نکاحوں کی حوصلہ شکنی اور سادہ نکاحوں کی حوصلہ افزائی کیجئے ۔اس اجلاس میں پہلے مرحلہ میں یکم فروری کو سیف الاسلام اکیڈمی دھرم پور سمستی پور میں ہونے والے اجلاس سے اب تک کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا گیا ، حسن پور بلاک سے مولانا سلیم الدین رحمانی نے بتایا کہ انہوں نے حسن پور بلاک کا تعلیمی سروے کیا ہے ، وہاں۴۶ مسلم بستیاں ہیں ، جن میں کل ۳۶؍مساجد ہیں جہاں ۲۶؍مساجد میں مکاتب قائم ہیں ، بقیہ میں نہیں ہے ۔ کلیان پور بلاک سے مولانا ممتاز عالم جامعی نے بتایا کہ وہاں کل ۶۵؍مسلم بستیاں ہیں ، جس میں کل۳۲؍مساجد ہیں جن میں صرف۲۲؍مساجد میں امام موجود ہیں ، بقیہ مساجد میں امام موجود نہ ہونے کی وجہ سے مکتب کا نظام قائم نہیں ہے ۔ چنانچہ آپسی گفت و شنید کے بعد پہلے مرحلہ میں سمستی پور کے کل بیس بلاکوں میں سے چھ بلاک کا ہدف متعین کر کے۷؍اپریل تک ان کا تعلیمی سروے کرنے کا فیصلہ کیا گیا، حسن پور بلاک کی ذمہ داری مولانا سلیم الدین رحمانی، کلیان پور بلاک کی ذمہ داری مولانا ممتا ز عالم جامعی، بتھان بلاک کی ذمہ داری مفتی محمد اقبال قاسمی ، اجیار پور بلاک کی ذمہ داری مولانا عبد القدوس صاحب، سرائے رنجن بلاک کی ذمہ داری قاری ہاشم صاحب اورماسٹر شاکر رضا صاحب اور دلسنگھ سرائے بلاک کے سروے کی ذمہ داری مولانا عبد الوکیل صاحب کو دی گئی ۔سروے میں کن پوائنٹس پر ڈاٹا اکٹھا کرنا ہے ان میں ٭بلاکوں میں کتنے مسلم گاؤں ہیں ، ٭کتنے گاؤں میں مساجد ہیں ، ٭ کتنے گاؤں میں بنیادی دینی تعلیم کا نظم ہو رہا ہے،٭مسلمانوں کے پاس کتنے عصری تعلیمی ادارے ہیں ،٭ کتنے عصری تعلیم اداروں میں اردو کی تعلیم کا نظم ہے، ٭ غیر مسلموں کے پرائیوٹ اداروں میں کتنے مسلم بچے ہیں ، ٭اردو اداروں میں اردو میں بورڈ لگے ہوئے ہیں ، ٭اردو اخبار کتنے لوگ خریدتے ہیں ٭ کتنے گھروں میں اردو پڑھی اور بولی جاتی ہے ،٭سرکاری اداروں میں اردو میں بورڈ لگے ہوئے ہیں یا نہیں۔ذمہ داروں نے وعدہ کیا کہ وہ ان پوائنٹس پر اعداد و شمار اکٹھا کر کے مقررہ وقت تک ضلعی کمیٹی کے حوالہ کریں گے ، تاکہ اس کی بنیاد پر آگے کے لیے عمل کی راہ طے کی جا سکے۔اس اجلاس میں سمستی پور کے مختلف بلاک سے نمائندوں نے شرکت کی ۔ مدرسہ خیر العلوم بردونی کے ذمہ داران، اساتذہ اور طلبہ نے اجلاس کے کامیاب انعقاد کے لیے کافی محنت کی۔آخر میں مفتی صاحب کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔ اس کے بعد مفتی صاحب علاقہ کی معروف روحانی شخصیت پیر طریقت محفوظ صاحب(مولانا اختر امام عادل کے والد محترم)سے منوروا شریف جا کر ملاقات کی اور موجودہ مسائل پرتبادلۂ خیال کیا ۔