Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 3, 2021

دارالفلاح ممبرا کے مہتمم مولانا صہیب احمد خان قاسمی کا انتقال نماز جنازہ بعد نماز فجرالنادی الفلاح انگلش ہائی اسکول کے احاطے میں ادا کی جائے ‏ گی ‏. ‏

ممبرا۔ ۳؍اپریل (نمائندہ خصوصی). /صدائے وقت /03 اپریل 2021. 
+++++++++++++++++++++++++++++
مہاراشٹر کے مشہور تعلیمی ادارے دارالفلاح ممبرا کے بانی و مہتمم، معروف عالم دین، سرتاج العلما ، مصلح ، مشہور داعی، تبلیغی جماعت مہاراشٹر کے اہم ذمہ دار مولانا صہیب احمد قاسمی کا آج بعد نماز عصر انتقال ہوگیا ہے۔ انا للہ واناالیہ راجعون۔مولانا گزشتہ 24 گھنٹوں سے بیمار تھے اور گھر پر ہی علاج چل رہا تھا، آج مغرب سے پہلے مولانا نے آخری سانس لی اور دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کرگئے، سورج کے غروب ہونے سے  کچھ پہلے ممبرا کا یہ آفتاب علم ہمیشہ کے لیے غروب ہوگیا، نماز جنازہ کل بعد نماز فجر النادی الفلاح انگلش ہائی اسکول کوسہ ممبرا میں ادا کی جائے گی اور تدفین بھی یہیں عمل میں آئے گی۔ مولانا محترم النادی الفلاح انگلش ہائی اسکول کوسہ ممبرا کے بھی بانی تھے، اس ادارے میں تقریباً ساڑھے چار ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔مولانا کا آبائی وطن جونپور یوپی کے مجرم خیز موضع لپری  ہے، موصوف کا خاندان علمی خاندان ہے ان کے خاندان کا ہربالغ فرد عالم دین ہے۔ مولانا کے والد محترم مولانا ابواللیث خود بڑے عالم دین ہیں جو ابھی باحیات ہیں۔ پسماندگان میں بیوہ، چار لڑکے،ایک لڑکی ہے۔اسلامی نصاب کے نام سے مکاتب کے لیے مولانا محترم کی چھ جلدوں میں تصنیف انتہائی اہمیت کی حامل ہے جو مہاراشٹر کے تقریباً ساڑھے چار سو مکاتب میں داخل نصاب ہے۔ مرحوم اسلام اور انسانیت کی خدمت کرنے والے عظیم انسان تھے، دعوت وتبلیغ سے بھی مولانا کا بڑا گہرا ربط تھا، مولانا یونس صاحب پونہ والے مرحوم کے منظور نظر تھے اور مہاراشٹر تبلیغی جماعت کے اہم ذمہ دار تھے، ممبئی کے قریب ممبرا جیسی گنجان مسلم آبادی جوکہ بے راہ روی کی وجہ سے پریشان آبادی تھی ایسی جگہ پر انہوں نے تبلیغی مرکز دارالفلاح اور مدرسہ کے ذریعے جو بےلوث خدمات انجام دی ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں، 
ممبرا جیسی جرائم پیشہ بستی میں انہوں نے پسینہ بہا کر ایسا کام کیا جو جوئے شیر لانے جیسا کارنامہ تھا، دارالفلاح کی شروعات کا دور کس قدر ایڑیاں رگڑنے والی جدوجہد کا دور تھا جسے صہیب صاحب نے برداشت کیا، ان کی محنتوں کے روحانی ثمرات اور برکات آج بھی محسوس کیے جاسکتے ہیں، ہزاروں مسلم نوجوان ان کے ذریعے صحیح راستے پر آئے اور تعلیمی و تبلیغی بیداری کے ستون بنے، مولانا صہیب صاحب کی وفات سے تھانہ، ممبرا، ممبئی ایک عظیم اور ہردلعزیز مخلص دینی رہنما سے محروم ہوگیا جس کی ابھی سخت ضرورت تھی۔ ابھی مولانا ولی رحمانی کی وفات کے صدمے میں ہی تھے کہ صہیب صاحب بھی ہمارے درمیان سے چلے گئے۔ مولانا محترم بد سے بدتر جرائم پیشہ نوجوان کو گلے لگا کر ایک مسکراہٹ سے اس کا دل نرم کردیتے تھے، ان کا دل بہت نرم تھا ان کی تڑپ نایاب تھی، بہرحال دارالفلاح کی وہ رونق چلی گئی۔ان کے انتقال سے ممبرا، تھانے جیسے علاقے میں صاحبِ دل شخصیت کا ایک عہد تمام ہوا، ولی رحمانی صاحب بھی چھوڑ گئے جبکہ اُن کی ملت کو ابھی بہت سخت ضرورت تھی، اچھے اچھے لوگ جیسے روٹھ روٹھ کر جارہےہیں ۔ الله دونوں بزرگوں کی قبروں کو نور سے بھر دے. آمین ۔