Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, April 28, 2021

جہنم سے گلو خلاصی ‏

                     تحریر 
مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ و جھارکھنڈ. 
                   صدائے وقت. 
==============================
کورونا کی وحشت اوردہشت کے درمیان اللہ کے فضل اور اس کی توفیق سے ہم نے رحمت کا عشرہ  گذار لیا اور عشرہ مغفرت میں داخل ہوگئے، اس دوسرے عشرہ میں بھی ہمیں وہی اعمال کرنے ہیں جو پہلے عشرہ میں کئے گئے، تراویح پڑھنا، روزے رکھنا، تلاوت قرآن، کثرت اذکار و استغفار، گناہوں سے اجتناب اور نیکیوں کے کاموں میں مشغولیت پہلے عشرہ کے بھی اعمال تھے اور دوسرے عشرہ کے بھی، اس کے بعد تیسرا عشرہ آۓ گا جو"عتق من النیران"آگ سے گلو خلاصی کا  ہے، اس عشرہ کی پہلے دوعشروں سے زیادہ اہمیت ہے،  ایک تو اس  لئے کہ آگ سے گلو خلاصی کا پروانہ اسی عشرہ میں ملتا ہے، دوسرے شب قدر بھی اسی عشرے میں ہے جس کی ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے، یعنی اگر کسی نے اس رات کو پالیا تو ایک رات کی عبادت کے بدلے ہزار مہینے کی عبادت کا ثواب اسے مل جائے گا ، رات تو یہ ایک ہی ہے اور رمضان المبارک کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے کوئی ہے،اس سلسلے میں کسی خاص تاریخ کی تعیین اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمائ، اس لیے اس رات کو یقینی طور پر پانے کی ایک شکل یہ ہے کہ  رمضان کےآخری عشرہ کا مسجد میں اعتکاف کیا جاۓ، سارے کام اور دنیوی تقاضوں کو چھوڑ کر اللہ کے گھر میں پڑ رہا جائے، عورتیں اپنے گھر کے کسی خاص حصہ میں اعتکاف کی نیت سے بیٹھ جائیں، ہر وقت اللہ کو راضی کرنے کی فکر دامن گیر ہو، زبانیں اوراد و اذکار اور رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھنے سے تر ہوں، استغفار کی کثرت ہو اور اللہ کو منا لینے کا جذبہ اور شوق فراواں دل میں موجزن ہو،  تواعتکاف کی عبادت کا ثواب بھی ملے گااور
شب قدر بھی انسان پالے گا، یہ دونوں چیزیں مل گئیں تو اللہ کی رضا اور جہنم سے گلو خلاصی کا پروانہ بھی مل ہی جائے گا، اس لئے رمضان المبارک کے جو ایام بچ گئے ہیں، ان کی قدر کیجئے، ہر پل اللہ کے لئے وقف کردیجئے ، کورونا نے یہ ممکن کردیا ہے کہ ہم گھروں میں رہ کر اپنے اوقات کو فضولیات میں صرف کرنے سے بچ جائیں اور اس معبود حقیقی کو راضی کرلیں جس کی قدرت کاملہ ہی سے سارے کام ہوتے ہیں۔
رمضان کے روزے کے بعد اس ماہ کی ایک اہم عبادت صدقۃ الفطر کی ادائیگی بھی ہے، اس سے غرباء اور ضرورت مندوں کی ضرورتیں پوری ہوتی ہیں، عید گاہ جانے سے پہلے ہر حال میں اس کی ادائیگی سے فارغ ہوجایے، تاکہ عید کی خوشیوں میں مفلوک الحال لوگ بھی شریک ہوسکیں اور عیدکے دن جواصلا اللہ کی میزبانی اور بندوں کی مہمانی کا دن ہے کوئی بھوکا نہ رہے، یہ انسانی تقاضہ بھی ہے اور شرعی مطالبہ بھی۔اللہ رب العزت ہم سب کو ان تقاضوں کی تکمیل کی توفیق بخشے اور ہم، ہمارے والدین، عزیز و اقربااور تمام مسلمانوں کو جہنم سے نجات دے کر "عتق من النیران"کا پروانہ تھما دے