Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 10, 2021

*مدرسہ فلاح المسلمین میں امیر شریعت کی یاد میں تعزیتی نشست کا اہتمام*



مدھوبنی.. بہار /صدائے وقت /10اپریل2021 (پریس ریلیز). 
+++++++++++++++++++++++++++++
حضرت امیر شریعت مفکر اسلام سید محمد ولی رحمانی کو یاد کرتے ہوئے مدرسہ فلاح المسلمین کے اساتذہ اراکین اور طلبہ غمزدہ ہوگئے۔
 مدھوبنی کے مشہور و معروف دینی ادارہ مدرسہ فلاح المسلمین گواپو کھر بھوارہ {مدھوبنی} میں ملت اسلامیہ کے آبرو، مسلم پرسنل لا کے جنرل سیکرٹری، امارت شرعیہ بہار اڈیسہ جھارکھنڈ کے امیر شریعت، خانقاہ رحمانیہ مونگیر کے سجادہ نشین، بےباک و جرأت مند رہبر، مفکر اسلام حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی رحمتہ اللہ علیہ کے وفاتِ پرملال پر ایک تعزیتی نشست اور قرآن خوانی کا اہتمام کیا گیا، جس میں مدرسہ کے اساتذہ کرام، ارکین مدرسہ اور طلبہ نے شرکت کی،  نشست کی صدارت نمونہ سلف حضرت مولانا مطیع الرحمن صاحب قاسمی استاذ مدرسہ ہذا نے کی جبکہ نشست کی آغاز  قاری محمد نور العین فلاحی کی تلاوت سے ہوا، اس تعزیتی نشست میں حضرت مولانا عطاء اللہ صاحب قاسمی صدر مدرس مدرسہ ہذا، حضرت مولانا مفتی ابوذر صاحب قاسمی، حضرت مولانا مفتی روح اللہ صاحب قاسمی، قاری محمد سہیل اختر صاحب قاسمی، مولانا فیض الحسن صاحب قاسمی، حضرت مولانا جاوید کریم صاحب قاسمی، جناب ماسٹر محمد فاروق صاحب، جناب محمد حارث صاحب اور مدرسہ کے دیگر اساتذہ اراکین اور طلبہ نے شرکت کی۔ تعزیتی نشست سے خطاب فرماتے ہوئے حضرت مولانا مفتی ابوذر صاحب قاسمی صدر {جمیعت علمائے ہند} نے کہا کہ آج ہم سب یتیم محسوس کر رہے ہیں، اور ملت اسلامیہ ایک بےباک رہبر اور بصیرت مند قائد سے محروم ہوگئی ہے۔ حضرت امیر شریعت رحمتہ اللہ علیہ کی جرأت و بے باکی، حق گوئی اور بصیرت مندانہ اقدام بے مثال تھی، آج پورا ملک حضرت امیر شریعت کی کمی محسوس کرہاہے، اور ہرفرد یہ کہنے پر مجبور ہے کہ جرأت و بے باکی میں آپ کی کوئی مثال نہیں تھی، 
آپ ایک طرف خانقاہ کے ذریعے روحانی فیض عام کررہے تھے تو دوسری طرف مسلم پرسنل لا کے پلیٹ فارم سے مسلمانوں کی رہنمائی فرماتے تھے، ایک طرف مدارس و مکاتب اور اسکول کے ذریعے دینی و عصری علوم سے امت کے نونہالوں کو آراستہ کرنے کی فکر فرمارہے تھے تو دوسری طرف امارت شرعیہ کے ذریعے مسلمانوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے جگہ جگہ دار القضاء کے قیام میں لگے ہوئے تھے۔ آپ کی ذات ہندوستانی مسلمانوں کے لئے ایک عظیم نعمت تھی، ملت اسلامیہ کے مسائل کو حل کرنے کے لئے آپ اہل سیاست،اہل اقتدار اور پرساشن کے سامنے بلاخوف وخطر سیسہ پلائی ہوئی دیوار کے طرح مضبوطی کے ساتھ کھڑے رہتے تھے، لیکن آج آپ کی وفات سے امت مسلمہ اضطرابی حالات میں اپنے رب سے دست بدعا ہے کہ اللہ حضرت امیر کی وفات پر امت کو نعمل بدل عطاء فرما۔ حضرت مفتی ابوذر صاحب قاسمی نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ پچھلے ایک ڈیڑھ سال میں ہم نے علماء صلحاء اور امت کی عظیم شخصیتوں کو کھویا ہے، ابھی ہم لوگوں سے اپنے ایک محسن اور مدرسہ فلاح المسلمین کے روحِ رواں حضرت قاضی حبیب اللہ صاحب قاسمی رحمتہ اللہ علیہ کی وفات کا غم بھی ہلکا نہیں ہوا تھا کہ حضرت امیر شریعت رحمتہ اللہ علیہ کی وفات کا ایک عظیم سانحہ سے ہم لوگ دوچار ہوگئے، اللہ ہمارے ساتھ خیر کا معاملہ فرمائے۔
مفتی صاحب ماضی کی باتوں کو یاد کرتے ہوئے فرمایا کہ ابھی دو سال قبل ایک اجلاس میں شرکت کے لئے پہلی بار حضرت امیر شریعت رحمتہ اللہ علیہ کا مدرسہ فلاح المسلمین بھوارہ {مدھوبنی} تشریف لانا ہوا تھا اس موقع سے آپ مدرسہ کی تعلیمی،تربیتی، اور انتظامی امور سے بہت خوش اور اطمینان کا اظہار فرمایا تھا یہی وجہ ہے کہ حضرت امیر شریعت رحمتہ اللہ علیہ اپنی عادت کے خلاف  برملا  اجلاس عام سے خطاب فرماتے ہوئے مدرسہ فلاح المسلمین اور مدرسہ کے روحِ رواں قاضی شریعت حضرت مولانا قاضی محمد حبیب اللہ صاحب قاسمی رحمتہ اللہ کا نام لیکر انکی خدمات کو شمار فرماتے ہوئے قاضی صاحب رحمتہ اللہ علیہ کی تعریف اور حضرت کے کے سلسلے ایسے جملے فرمائےجو  ہم سب کے لئے حوصلا اور ہمت کے کلمات تھے ۔ ان باتوں کو یاد کرتے ہوئے شرکاء مجلس آبدیدہ ہوگئے۔ مفتی صاحب نے کہا کہ ہم سب حضرت امیر کی وفات پر مغموم ضرور ہیں لیکن اللّٰہ کے فیصلے پر راضی ہیں اور یہی ایمان کا تقاضا ہے۔ کیونکہ موت ایک تلخ اور اٹل حقیقت ہے، موت سے کسی کو نجات نہیں ہے، ہم آج حضرت امیر شریعت رحمتہ اللہ علیہ کی وفات پر مغموم ہیں لیکن ہم سب اللّٰہ کی ذات سے پر امید ہیں حضرت امیر شریعت رحمتہ اللہ علیہ اپنے بے لوث خدمات کی وجہ سے آج اللّٰہ کی نعمتوں میں مسرور ہوں گے۔ اللّٰہ تعالیٰ حضرت امیر شریعت رحمتہ اللہ علیہ کو اپنی شان کے مطابق مرتبہ عطاء فرمائے آمین۔ نیز اس وقت ہم سب اللّٰہ کے حضور دست بدعا ہیں کہ اللّٰہ پاک آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ،امارت شرعیہ،اور ہم سب کے لئے ایک درد و کرہن رکھنے والے ذمہ دار، قائد اور امیر شریعت عطاء فرمائے آمین مجلس کا اختتام حضرت مفتی صاحب کے رقت آمیز دعاء پر ہوا۔