Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, April 26, 2021

کورونا وائرس، آکسیجن کی فراہمی اور خدا کی طاقت*


از/محمد سالم سَرَیَّانوی/صدائے وقت. 
==============================
  قرآن کریم اللہ رب العزت کی لازوال کتاب ہے، وہ انسانوں کی ہدایت کا سرچشمہ اور منبع ہے، خالق کائنات نے اس میں اپنی وحدانیت اور الوہیت کے بے شمار دلائل وبراہین بیان کیے ہیں، اگر کوئی آنکھیں کھول کر اس کتاب کا مطالعہ کرے اور غور وتفکر کرے تو لا محالہ وہ خدا کی وحدانیت اور الوہیت تک پہنچے گا اور اس کو بہر حال قبول کرنے پر مجبور ہوگا، ہم مسلمانوں کی کمی ہے کہ ہم نے اس کو محض برکت کی چیز سمجھ لیا ہے اور غور وتدبر سے اپنے کو برطرف کرلیا ہے۔
  قرآن کریم کی آیات کا ایک بڑا حصہ وہ ہے جن میں خدا نے عام فہم دلائل کے ذریعہ اپنی خالقیت کو سمجھایا ہے، اگر ادنی سی سمجھ رکھنے والا بھی ان پر غور کرے گا تو یقینا سمجھ جائے گا اور قبول بھی کرے گا، ایسی ہی آیات میں سورہ ملک کی آخر کی آیات بھی ہیں، اس سورہ کی آخری آیت میں خدا تعالی نے ایک ایسی چیز کے ذریعہ اپنی قدرت وطاقت کو سمجھایا ہے جس کو ہر شخص استعمال کرتا ہے اور اس کے بغیر زندگی کا وجود ہی نہیں ہے، اس آیت میں اللہ تعالی نے پانی کا تذکرہ کیا ہے اور نبی صلی اللہ علیہ سے کہا ہے کہ ’’آپ کہہ دیجئے اگر پانی کی سطح نیچی ہوجائے اور وہ بہت نیچے تک پہنچ جائے تو کون ہے ایسا شخص جو صاف ستھرا اور جاری پانی لائے؟‘‘
  اس آیت میں مالک کائنات نے عام انسانوں کو چیلنج دیا ہے کہ پانی کی حیثیت اور اس کی ضرورت پر غور کرو، اس کے افراط اور وافر مقدار میں موجود ہونے کا تجزیہ کرو، یہ سوچو کہ کتنی سہولت اور آسانی کے ساتھ پانی میسر ہوجاتا ہے، اور پانی ایک ایسی ضرورت ہے جس کے بغیر انسانی وجود نہیں ہوسکتا ہے، اب اگر خدائے واحد اس پانی کی سطح زمین میں نیچے کردے اور بظاہر اس کو انسانوں کی پہنچ سے دور کردے تو کیا کوئی ایسا ہے جو اس کو نکال سکتا ہے؟ کوئی ہے جو اس جیسا صاف ستھرا اور شیریں پانی مہیا کرسکتا ہے؟؟اس کا واضح جواب یہی ہے کہ خدا کے علاوہ کوئی ایسا نہیں کرسکتا ہے، اسی لیے اس آیت کے ذیل میں آتا ہے کہ جب یہ آیت تلاوت کرو تو اس کے بعد اللہ تعالی کی قدرت کااقرار کرو۔
  آج کے مشینی دور میں کوئی اگر کہے کہ آج تو سہولتیں ہیں، ذرائع ہیں اور ایسے اسباب ہیں جن کی بدولت نیچے سے بھی پانی نکالا جا سکتا ہے، اس لیے یہ چیلنج بے کار ہے، لیکن اس کا کہنا درست نہیں ہے، اس لیے کہ حقائق اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ سارے مشینی ذرائع ہونے کے باوجود وہاں پانی نہیں نکالا جا سکتا جہاں خدا کی مرضی نہ ہو، ہم خود اپنے آس پاس دیکھتے ہیں کہ ہینڈ پائپ ہیں، سمر سیبل ہیں لیکن ہر جگہ یا تو پانی نہیں نکلتا ، یا یکساں نہیں نکلتا، اس لیے یہ اعتراض لغو ہے۔
  سر دست اس آیت کی روشنی میں مجھے موجودہ کورونائی احوال کا ایک منظر پیش کرنا ہے اور خدا کی دعوت اور اس کی طاقت کا استحضار کرانا مقصود ہے، آج حالات سنگین ہیں، بیماروں کے لیے آکسیجن بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے، یہ آکسیجن خدا نے مفت ہر انسان کو فراہم کررکھا ہے، ہر شخص اپنے پیدا ہونے کے ساتھ فری کا آکسیجن لیتا ہے، لیکن اس کی کوئی قدر وقیمت نہیں ہوتی ہے، آج جب کہ حالات بدل گئے ہیں، تو نوبت تک پہنچ گئی ہے کہ سانس لینے کے لیے ہمیں منھ مانگی قیمت دینی پڑ رہی ہے، اس کو حاصل کرنے کے لیے انتھک کوشش کرنی پڑ رہی ہے، ایسے بیماروں کے لیے ہر وقت فکر رہتی ہے کہ ان کے لیے آکسیجن مہیا رہے، ورنہ ان کی زندگی ختم ہوجائے گی۔
  کیا ہم نے کبھی اس حوالے سے غور کیا کہ یہ آکسیجن خدا نے مفت میں ہم کو عنایت کررکھا ہے، اس کے علاوہ کوئی اور ذات نہیں ہے جو اس طرح آکسیجن فراہم کرے، ہماری سانسوں کے چلنے میں اسی کی قدرت کارفرما ہے، اس کی طاقت اور عنایت کی بدولت ہی ہم جی رہے ہیں، ورنہ تو نہیں، اس لیے جب اس نے اتنی اہم چیز مفت میں عنایت کی ہے تو اس کی قدر کرنا ہمارے ذمہ لازم ہے، اس کا شکریہ ادا کرنا ضروری ہے اور اس کا شکریہ یہی ہے کہ اس کی طاقت وقدرت کو مانا جائے، اس کو اس پورے نظام اور سسٹم کا چلانے والا تسلیم کیا جائے، اس کی مرضیات کے مطابق زندگی گزاری جائے، نہیں تو وہ جب چاہے ہمارے آکسیجن کو ختم کرسکتا ہے، جب چاہے ہم کو محتاج کرسکتا ہے اور ہم کو در بدر بھٹکا سکتا ہے، ایسی صورت میں ہم کو کوئی سانس اور آکسیجن فراہم کرنے والا نہیں ملے گا۔
(12/رمضان 1442ھ مطابق 25/ اپریل 2021ء اتوار)