Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, April 3, 2021

پھولپور ‏کے ‏منڈور ‏ گاؤں ‏میں ‏پولس ‏ تشدد ‏کی ‏ واردات ‏. ‏. ‏علماء ‏ کونسل ‏کا ‏ وفد ‏ موقع پر ‏

پھولپور کے منڈور گاؤ ں میں بے گناہ لوگوں پر پولس تشدد کی خبر پر راشٹریہ علماء کونسل کا وفد دیر رات کوتوالی پہنچا۔
اعظم گڑھ.. اتر پردیش /صدائے وقت /عبد الرحیم صدیقی کی رپورٹ /03 اپریل 2021. 
==============================
آعظم گڑھ۔ جمعہ/سنیچر  کی رات اعظم گڑھ ضلع کی پھولپور کوتوالی کے منڈور گاؤں میں ایک نوجوان کی نئی دکان کھلنے کی خوشی میں محلہ کے کچھ لوگ مل کر آپس میں دعوت کر رہے تھے جس کی خبر پولس کو کسی نے دی اور پھولپور پولس کچھ دیر میں موقع پر پہنچ گئی اورمتاثرین کے مطابق پہنچتے ہی بنا کچھ پوچھے وہاں موجود لوگوں پر لاٹھی چارج کر دیا جس میں کئی پڑے زخمی  ہو گئے اور یہی نہیں بلکہ پولس نے  کھانے کے دیگ الٹ پلٹ دیئے، وہاں موجود کرسیاں توڑ دیں، وہاں کھڑی موٹر سائکل اور ایک کار کے شیشے بھی توڑ دیے اور گھر کی عورتوں سے بھی بدتمیزی کی گئی۔بنا کسی گناہ اور وجہ کے  ظلم اور تشددکیا گیااور سب کرنے کے بعد وہاں موقع پر موجود  لوگوں کو پولس جبرن اپنی گاڑی میں بیٹھا کر کوتوالی لے  گئی جس میں کچھ نابالغ بھی تھے۔
 اس واقعہ کی خبر جیسے ہی راشٹریہ علماء کونسل کے علاقائی ذمہ داروں کو ملی فورا" ہی کونسل کے اسمبلی صدر محمد عامر اور کونسل کے حلقہ پھولپور سے ضلع پنچایت امیدوار حاجی محمد رضوان اپنے ساتھیوں کے ساتھ سب سے پہلے پھولپور کوتوالی پہنچ گئے اور کوتوالی میں قید بے گناہ لوگوں کی رہائی کی کوشش  کی،  جب کچھ دیر تک کوئی سنوائی نہیں ہوئی تو اس کی اطلاع کونسل کے بڑے ذمہ داروں کو  دی گئی جس کے بعد ضلع اور صوبہ کے اعلی افسران سے بات کی گئی اور انتظامیہ کے اعلی افسران کے دخل دینے کے  بعد کوتوالی میں بند معصوم لوگوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ ان سب کے بیچ کونسل کے قومی ترجمان ایڈوکیٹ طلحہ رشادی، یوتھ ونگ کے صوبائی صدر نورالہدی،  ضلع صدر شکیل احمد، عبدااللہ شیخ و دیگر کارکنان بھی دیر رات پھولپور کوتوالی پہنچ گئے اور رہا ہوئے لوگوں کے ساتھ ہی ان کے گاؤں منڈور بھی گئے اور گاؤں کے لوگوں کو بھی حوصلہ دیا اور پولس کے ذریعہ کیئے گئے ظلم و تشدد کو دیکھا اور اس پر بھی قانونی کارواہی اور چاراجوئی میں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔ 
طلحہ رشادی نے کہا کہ موقع واردات کی حالت دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی ذاتی دشمنی نکالی گئی ہے، لڑکوں کی عام سی دعوت کو آخر کس قانون کے تحت اسے تشدد سے روکا گیاکہ جس میں کئی لوگ زخمی  بھی ہیں، کئی گاڑیاں بھی توڑ دی گئی ہیں اور عورتوں سے بھی بدتمیزی کی گئے ہے؟ اور اتنے پے دل نہیں بھرا تو آدھا درجن لوگوں کو گرفتار کر سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا تھا؟ آخر ان کا ایسا کیا گناہ تھا؟ کیااس دور میں اپنے گھر میں کچھ لوگ ساتھ بیٹھ کر کھانہ بھی نہیں کھا سکتے؟ آخر کس قانون کے تحت یہ تشدد کیا گیا اس  کا جواب مقامی انتظامیہ کو دینا ہوگا؟ مسلمانوں کا ایسا استحصال ان کے مورل کو ڈاؤں کرنے کے لئے جان بوجھ کر ایک سازش کے تحت کیا جا رہا ہے اور اس کا جواب جمہوری نظام کے تحت متحد ہو کر ہی دیا جا سکتا ہے، ضرورت ہے کی جیسے آج رات فوری طور پر سب نے ایک ہو کر اس ظلم کے خلاف آواز اٹھائی اور بے گناہوں کو رہا کرا ان کے اپنوں کے بیچ پہنچایا ویسے ہی ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہیں تاکہ پھر ایسے واقعہ پیش نا آ سکیں۔انہوں نے کہا کہ راشٹریہ علماء کونسل ایسے ہر ظلم کے خلاف ہمیشہ ایک مضبوط چٹان کی طرح کھڑی رہی ہے وہ چاہے دن ہو یہ رات ہم ملک و ملت کے مظلوموں کی خدمت میں ہمیشہ کھڑے رہے تھے، ہیں اور انشا ء اللہ آگے بھی رہینگے۔ ہم مانگ کرتے ہیں کہ مظلومین کو معاوضہ دیکر ان دے نقصانات کی بھر پائی کی جائے اور قصوروار افسران کے خلاف فوری کارواہی کی جائے۔