Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, April 16, 2021

ڈاکٹر اشتیاق دانش فلاحی. ‏

از/ ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی /صدائے وقت 
++++++++++++++++++++++++++++
علم و دانش کی دنیا میں پروفیسر اشتیاق دانش کے نام سے معروف ومشہور ،متعدد وقیع کتابوں کے مصنف اور مترجم، مگر ہمارے جیسے بہت سارے لوگوں کے لیے صرف " اشتیاق دانش بھائی " تھے 
۔ بیباک ،صاف گو ،محنتی اور جفاکش انسان تھے ‌‌۔  علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں حبیب ہال سے شمشاد مارکیٹ اور ویسٹ ایشین اسٹڈیز ڈپارٹمنٹ سے اسلامک اسٹڈیز و مولانا ابوالکلام آزاد سینٹرل لائبریری کے دوران ہمیشہ تیز قدموں سے چلتے دیکھا ۔ ہمہ وقت کتاب بدست مصروف مطالعہ و تسوید و تحریر پایا ۔ اے ایم یو کے تمام حالات سے باخبر اور اس کی فلاح و بہبود کے لیے فکرمند رہتے اور براہ راست وہاں کی سرگرمیوں میں فعال بھی رہتے ۔ اردو کے علاوہ انگریزی پر عبور تھا ۔ان دنوں زیادہ تر انگریزی زبان میں مضامین لکھتے تھے ۔میرا ان سے غائبانہ تعارف تو 1982 سے مؤومنٹ کے ذریعہ تھا کہ وہ ایک عرصہ تک اس کے ایڈیٹر رہے ۔اس سے پہلے خبرنامہ کے پہلے صفحہ پر احمداللہ صدیقی مدیر مسؤل،اشتیاق دانش مدیر ،فرحان ازہری مینیجر اور احراز الحسن جاوید کے نام ہوا کرتے تھے ۔ اشتیاق دانش صاحب ان دنوں اداریہ ،مضامین کے علاوہ خوبصورت انداز میں رپورتاژ وغیرہ لکھا کرتے تھے ۔ شروع ہی سے کتاب وقلم اور تحریر وتصنیف سے دلچسپی تھی ۔درس قرآن و درس حدیث کے علاوہ  مختلف موضوعات پر تقریر کرتے اور معلومات فراہم کرتے ۔ وہ اعلی معیار کے ناقد بھی تھے ۔ہم تو ان سے بہت جونئیر تھے اس لیے ان سے بہت کھل کر باتیں نہیں ہوپاتی تھیں مگر بعد میں ، میں بے تکلف ہوگیا تھا ۔میں نے متعدد بار جماعت اسلامی ہند کی رکنیت کا فارم پر کرنے کی جانب توجہ دلائی مگر وہ ذرا محتاط سے ہوگیے تھے ۔پہلے تو اکثر ادارہ تحقیق و تصنیف اسلامی ،پان والی کوٹھڑی میں جماعت کے پروگرام میں شرکت کرتے اور مولانا سید جلال الدین عمری صاحب ،مولانا سلطان احمد اصلاحی مرحوم اور مولانا سعود عالم قاسمی صاحب سے ملاقات کرتے مگر آہستہ آہستہ جماعت کے پروگرام سے غیر حاضر رہنے لگے ۔ان دنوں وہ اپنی تھیسس کی تیاری میں مصروف تھے اور جلد ہی دہلی منتقل ہوگیے تھے ۔بعد میں آئی او ایس کے دفتر میں ملاقات ہوا کرتی اور مختلف موضوعات پر تبادلہ خیال ہوتا ۔ڈاکٹر عبدالحق انصاری صاحب سابق امیر جماعت اسلامی ہند سے بھی ملتے اور راۓ مشورہ کرتے تھے ۔بہرحال ان کی وفات سے تحریک اسلامی اور ملت کو نقصان پہنچا ہے ۔وہ علمی وفکری رہنمائی کے مقام پر فائز تھے اور اپنے صحافی قلم سے فیض پہنچا رہے تھے ۔اللہ تعالی ان کی مغفرت فرمائے اور أہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین

ڈاکٹر سکندر علی اصلاحی لکھنؤ