Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, April 13, 2021

لاک ڈاؤن اور رمضان کی آمد


از قلم :  فردا ارحم( بی ایس سی )جالنہ ، مہاراشٹر/صدائے وقت. 
+++++++++++++++++++++++++++++
    آپ تمام اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ پچھلے کچھ دنوں سے ہم سب لاک ڈاؤن کا سامنا کر رہے ہیں ۔ اور یہ بھی جانتے ہے کہ ہماری ریاست مہاراشٹر میں کورونا وائرس کے بہت زیادہ مریض پائے جانے کی وجہ سے لاک ڈاؤن کیا گیا ہے ۔رمضان ہم پر آچکا ہے ،ہمیں اس کا بہت شان دار طریقے سے استقبال کرنا ہے ۔ اب چونکہ لاک ڈاؤن میں رمضان کا مہینہ گزرے گا تو ہمیں ہر سال سے ہٹ کر ایک نئے انداز میں اس کا استقبال کرنا ہے ۔افسوس اس بات کا ہے کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اجتماعی طور پر کوئی کام نہیں کیا جاسکتا ہے ہمیں ہر کام انفرادی طور پر ہی کرنا ہوگا ۔ جیسے کہ استقبال رمضان کا پروگرام ، افطار پارٹیاں ، طاق راتوں کا اہتمام ، سماعت قرآن وغیرہ پروگرام منعقد نہیں کر سکتے ہیں لیکن پھر بھی ہمیں افسوس نہیں کرنا ہے ۔ ایک نئے انداز میں تمام کام انجام دے سکتے ہیں ۔
کئی لوگوں کے ذہن میں یہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ لاک ڈاؤن میں ہم رمضان کیسا گزاریں گے ؟ مرد حضرات کی کسی طرح تراویح میں قران مکمل ہو جاتی تھی اب وہ نہیں ہو پائے گی وغیرہ کئی ساری باتیں ہیں ۔۔۔سب سے پہلے تو ہمیں رمضان کے استقبال کی تیاریاں کرنی ہے ۔ جیسے اپنے اہلِ خانہ کو ذہنی طور پر تیار کریں اُنہیں رمضان کی فضیلت سے واقف کرائیں ، گھر کی صفائی کریں۔اگر ہمارے گھر کوئی مہمان تشریف لا رہا ہو تو ہم کس طرح سے پورے گھر کی صفائی کرتے ہیں اسی طرح ہمیں ہر چیز کی صفائی کرنا ہوگا ۔ 
جیسا کہ میں اوپر بتا چکی ہوں کہ ہم اجتماعی طور پر کوئی کام نہیں کر سکتے ہیں لیکن اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ بیٹھ کر منصوبہ بندی کریں کہ کس طرح سے رمضان میں ہمیں عبادت کرنی ہے ۔ اپنے وقت کا سہی استعمال کیسے کرنا ہے ۔ سب سے پہلے آپ یہ طےکریں کہ آپ کتنے گھنٹے سوئیں گے ،کیونکہ اس کے بعد ہی آپ باقی کے وقت کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں ۔
اول تو ہمیں ذاتی منصوبہ بندی کرنا ہے ہمیں اپنے آپ کا جائزہ لینا ہے کہ ہمارے اندر وہ کون سے جراثیم ہیں جسے ہم رمضان میں عبادت کے ذریعے ختم کرسکتے ہیں ۔مثلاً ۔۔ روحانی تزکیہ ، منفی جذبات و خیالات کا خاتمہ وغیرہ ۔ ہم سب کی اپنی اپنی خراب عادتیں ضرور  ہوںگی جنہیں ختم کرنے کی کوشش ہمیں کرنا ہے ۔ 
رمضان کا اصل پیغام اپنے رب اور اس کے کلام سے تعلق پیدا کرنا ہے سبھی لوگ قرآن سماعت تو کر لیتے ہیں لیکن ترجمہ اور تفسیر پر غور نہیں کرتے ۔اس بار ہمیں قرآن کا مطالعہ کرنا ہے کسی ایک موضوع کو گہرائی سے جانیں جیسے ظلم کو کیسے دور کریں ، دنیا میں عدل و انصاف کیسے قائم کریں ، اسلام میں خواتین کا کیا مرتبہ ہے وغیرہ ۔۔۔گھر کے تمام افراد کے ساتھ اجتماع کا اہتمام کریں ۔ پورے مہینے کو تین حصوں میں تقسیم کریں ۔ پہلے دس دن میں شوہر اور بچوں کے ساتھ ، دوسرے دس دن ددھیال کے لوگ اور تیسرے دس دن میں ننھیال کے لوگوں کے ساتھ اجتماع کا اہتمام کریں ۔
اس مقدس مہینہ میں ہم قران کے مطالعے کے ساتھ ساتھ کتابوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں، دعائیں اور قرآن کی سورتیں یاد کر سکتے ہیں ۔جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ رمضان میں سبھی مسلمان زکوۃ نکالتے ہیں ۔آج کے حالات کو دیکھتے ہوئے لوگوں کے دلوں میں زکوۃ
 نکالنے کا جذبہ بڑھ گیا ہے اور اس جذبہ کا بھرپور استعمال کریں۔ انھیں تحریکی کاموں سے آگاہ کراکے زکوۃ جمع کریں اور اس سے کئی لوگوں کی مدد کی جاسکتی ہے ۔ 
سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ لوگ افطار کی خریداری سے بچ جائیں گے ۔ خواتین اپنا قیمتی وقت خریدی میں ضائع کر دیتی تھیں۔ بہت زیادہ وقت بازاروں میں نکال دیتیں تھی ۔ عصر سے افطار تک جو وقت افطار کی خریدی میں گزر جاتا تھا اب وہ ہمیں عبادت میں لگانا ہے ۔ افطار سے کم از کم آدھا گھنٹہ پہلے دعا کے لئے بیٹھ جائیں اور اپنے مالک حقیقی سے خوب گڑ گڑا کر دعائیں کریں ۔یہ وقت دعاوئں کی قبولیت کا ہوتا ہے ہر دن طے کر لیں کہ آج ہمیں کس تعلق سے دعا کرنی ہے ۔ جیسے ایک دن امت مسلمہ کے لئے، ایک دن والدین اور رشتہ داروں کے لئے ، ایک دن قوم کی ترقی کے لئے ،اسی طرح تیس دن کی تیس دعائیں مختص کرلیں ۔ خوب گڑگڑا کر دعا کریں۔ اکثر لوگ وہی دعا کرتی ہیں جو اس کارڈ پر لکھی ہوتی ہے ۔ رات کے وقت جب خواتین بازار کے چکر لگاتے تھے اس وقت نفل نمازوں کا اہتمام کریں ،طاق راتوں کا اہتمام کریں ۔ چونکہ لاک ڈاؤن چل رہا ہے ہم لوگ افطار پارٹی نہیں کر سکتے ہیں لیکن اس کے بدلے ہمیں غریبوں کی مدد کرنا ہے ۔ مسجد میں افطار کا اہتمام ہوتا تھا جہاں کئی لوگ اور مسافر بآسانی افطار کرتے تھے لیکن اب ہمیں ایسے لوگوں کو تلاش کرنا ہے جسے افطار کے لئے سامان مہیا نہیں ہے اور ان کی مدد کرنا ہے ۔
  گھر میں باجماعت نمازوں کا اہتمام کرنا ہے ۔ بعض لوگ اس بات کو لے کر فکر مند ہے کہ ہم تراویح کیسے ادا کریں گے ؟ گھر میں تمام افراد تراویح کی نماز باجماعت ادا کرسکتے ہیں ۔ تراویح کی رکعتیں بیس ہے اور آٹھ بھی پڑھی جاسکتی ہے اب ہمیں اس بحث میں نہیں پڑھنا ہے کہ بیس رکعتیں ہی ضروری ہے یا آٹھ رکعتیں ۔اپنے گھر کے کسی ایسے فرد کو نماز پڑھانے کے لئےکہئے جسے قرآن کی زیادہ سورتیں یاد ہوں ۔ کئی لوگ اس بات سے پریشان ہیںکہ ہمیں صرف دس سورتیں یاد ہے یا دو یا تین ہی ہے ۔ تو پریشان نہ ہو ںجتنی سورتیں آپ کو یاد ہے انہی کو پوری رکعتوں میں دوبارہ پڑھا جاسکتا ہے ۔
   مختصر یہ کہ ہمیں اپنا وقت عبادت میں گزارنا ہے نا کہ فضول کاموں میں ۔ عبادت سے مراد صرف نمازیں یا قران پڑھنا ہی نہیں ہے بلکہ دیگر تمام کام جو اللہ کی خوشی کے لئے کیے جائیں وہ بھی عبادت میں شامل ہے ۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنے پورے وقت کو عبادت میں صرف کرنے والا بنائے ۔اور اس پاک مہینے کا بھر پور فائدہ اٹھانے کی توفیق عطا فرمائیں ۔                                    آمین