Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, April 21, 2021

*رمضان کریم اور ہم- ایک جائزہ*


تحریر /*منزہ فردوس بنت عبدالرحیم، ایم. اے. سال اول آکولہ مہاراشٹر*/صدائے وقت. 
++++++++++++++++++++++++++++
ایک بار پھر عظمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہم پر سایہ فگن ہو چکا ہے، الله تعالٰی کی طرف سے عطا کردہ فیضانِ خاص، جی ہاں  جس کی آمد سے کئی دنوں پہلے ہی ہم اس کی تیاریوں میں لگ جاتے ہیں ہمارا محبوب ترین مہمان رمضان کریم!!! 
 رب کریم ہم گناہ گار بندوں کو اپنے گناہ بخشوانے کے ہمیشہ مواقع فراہم کرتا رہتا ہے۔ ایک ایک دن اور رات میں کئی گھڑیاں اس نے قبولیت کی رکھ دی ہے  ۔ہر روز  تہجد میں تو ہمیں پکارتا ہی ہے کہ ہے کوئی مانگنے والا جسے میں عطا کروں؟ اس کے علاوہ ہفتے میں ہمارے لیے جمعہ کا عظیم دن رکھ دیا جس دن عصر اور مغرب کے درمیان کے وقت میں بھی قبولیت کی گھڑیاں رکھ دی! اور پھر یہ اس رب کریم کا کرم ہی تو ہے کہ ہر سال ہمارے لیے ایک مہینہ رکھا جو رحمت،مغفرت اور جہنم سے نجات کا مہینہ ہے۔ پچھلا رمضان تو لاک ڈاؤن کی نذر ہو گیا! لگتا ہے  جیسے ابھی پرسوں، کی بات ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے یہ رمضان بھی ہم تک آپہنچا۔(لیکن کرونا اور لاک ڈاؤن پیچھا نہیں چھوڑ رہا) 
اب یہ ہم بندوں پر منحصر کرتا ہے کہ وہ اس مہینےکی برکتوں سے کتنا فائدہ اٹھاتے ہیں؟آیا روزوں سے تقوی حاصل کرتے ہیں یانہیں؟
 ارشادِ باری تعالیٰ ہے:-یٰآ اَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامَ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَّلَکُمْ تَتَّقُوْنَO
(البقرة‘ 2: 183)
اے ایمان والو! تم پر اسی طرح روزے فرض کئے گئے ہیں، جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے، تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔
اس آیہ کریمہ میں دو باتیں بالکل واضح  بیان کی گئی ہیں۔ ایک یہ کہ روزے صرف امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ہی نہیں بلکہ سابقہ امتوں پر بھی فرض کئے گئے‘ دوسرا روزے کا مقصد بیان کیا گیا ہے۔
لیکن افسوس صد افسوس کہ  اکثر  مسلمان روزے کے مقصد ہی سے غافل رہتے ہیں!!!(الا ما شاءاللہ) ظاہر میں تو رمضان کی بہت زوروں سے تیاریاں کرتے ہیں،گھروں کی صفائی ،سجاوٹ، پکوانوں کی تیاریاں ہر چیز تو ہم کو یاد رہتی ہے؛ ان سب چیزوں کے ساتھ ہی دلوں کی پاکیزگی بھی بہت ضروری ہے۔ذرا غور کریں کہ کیا ہم نے اسی طرح اپنے باطن کی بھی صفائی کی؟ اپنے دل کو تمام باطنی آلودگی سے پاک کیا؟تاکہ ہم روزے کے مقصد کو پاسکے۔ حسد، بغض، کینہ، تکبر، ریاء،اور نہ جانے کتنی بیماریاں ہمارے دل میں گھر کر گئی ہو! ان کے رہتے ہوئے ہم میں تقوی پیدا ہو ہی نہیں سکتا! خود احتسابی کریں! رسول ﷺ کا فرمان ہے
حَاسِبوا اَنُفُسَکُم قَبلَ اَن تُحَا سَبُوا''
''اس سے پہلے کہ تمہارا محا سبہ کیا جائے، تم اپنا محاسبہ خود کرلو''۔
چنانچہ ہمیں چاہیے کہ اپنا احتساب کریں رمضان کے اختتام پر غور کریں آیا اپنی مغفرت کروالی؟جہنم سے خلاصی کروانے میں کوئی کسر تو باقی نہ رہی؟ رحمت کے اس فیضان سے پورا فائدہ اٹھایا؟ کیونکہ اللہ نے تو ہماری ہر نیکی کا ثواب ستر گنا بڑھا دیا نیکیوں کے اس موسم بہار سے مستفید ہونے کی حتی الامکان کوشش کرنا چاہیے۔ 
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم  کو رمضان کی رحمتوں اور برکتوں سے مالا مال کردے،ہمارے اندر تقوی پیدا کرے،لاک ڈاؤن کے ان سخت حالات میں اللہ تعالیٰ ہمارے لیے آسانیاں کرے،اس مہلک وباء سے ہماری حفاظت کرے آمین یا رب العالمینب