Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, May 22, 2021

بارہ بنکی مسجد کی تعمیر نو اور مسجد کو منہدم کرنے والے مجرم افسران کو سزا دینے کا مطالبہ ‏. ‏. ‏


مذہبی و سیاسی رہنماؤں اور سماجی کارکنوں کا مشترکہ بیان 
نئی دہلی /صدائے وقت /ذرائع /پریس ریلیز /22 مئی 2021. 
============================)) 
ہم، دستخط کنندگان، اس مشترکہ بیان کے ذریعہ اتر پردیش میں صدیوں پرانی مسلمان عبادت گاہ کے غیر قانونی انہدام کی سختی سے مذمت کرتے ہیں اور الہ آباد ہا ئی کورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بارہ بنکی ضلعی حکام بالخصوص را م سنیہی گھاٹ کے سب ڈیوزنل مجسٹریٹ کے خلاف از خود کارروائی شروع کرے جنہوں نے معزز ہائی کورٹ کے 24، اپریل 2021،کو دیئے گئے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسجد کی مسماری کی قیادت کی تھی۔ جس میں کہا گیا ہے کہ " بے دخل کرنے، تلف کرنے یا مسمار کرنے کے کوئی بھی احکامات جو ہائی کورٹ، ضلعی عدالت یا سول عدالت کے ذریعہ پہلے ہی دیئے جاچکے ہیں، اگر اس حکم کی منظوری کی تاریخ تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوتا ہے تو وہ 31/05/2021تک کے مدت تک زیر التوا رہے گا"۔ ضلعی حکام کا یہ عمل ہائی کورٹ کے اختیار کیلئے کھلا چیلنج ہے۔ جو مجرم افسران کے خلاف توہین عدالت کے تحت کارروائی کرنے کیلئے کافی ہے۔ ہم اسی جگہ پر مسجد کو دوبارہ تعمیر کرنے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں۔ 
بارہ بنکی مسجد جسے مقامی لوگ غریب نواز مسجد بھی کہتے ہیں، اتر پردیش میں بارہ بنکی ضلع کے رام سنیہی گھاٹ کی تحصیل کے اندر بنی کڈا گاؤں میں واقع ہے۔ 18مارچ کو ضلعی انتظامیہ نے مسجد کو غیر قانونی تعمیر کے طور پر اپنے قبضہ میں لے لیا، جس کے بعد مسجد کے آس پاس کے لوگ فرار ہوگئے۔ ضلعی حکام نے کسی "غیر قانونی ڈھانچے "کو ہٹانے کے عدالتی حکم کی تعمیل کرنے کا دعوی کرتے ہوئے پولیس کی مدد سے 17مئی کو مسجد توڑدیا۔ مسجد کو منہدم کرنے کے دوران مسجد کے مقام سے 1کلو میٹر دور تک رہائشیوں کو ہٹا دیا گیا اور منہدم مسجد کا ملبہ قریب کے ندی میں پھینک دیا گیا۔ مسجد کو مسمار کرنے کا سارا واقعہ علاقے کے لوگوں میں فرقہ وارانہ منافرت اور پولرائزیشن کوبھڑکانے کے مذموم ارادے کے ساتھ عدالت کے حکم کی خلاف ورزی ہے۔ انصاف کی فراہمی صرف مسجد کی تعمیر نو اور مجرموں کو سزا دلانے کے ذریعے ہی یقینی بنائی جاسکتی ہے اور اسی وجہ سے ہم ہائی کورٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ خاطی افسران کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرے اور مسمار شدہ مسجد کو اسی جگہ فوری تعمیر نو کیلئے اقدامات کرے۔ 
دستخط کنندگان
1)۔مولانا خالد سیف اللہ رحمانی۔ جنرل سکریٹری، آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، 2)۔مولانا توقیر رضا صاحب، 3)۔مولانا سجاد نعمانی۔ اسلامی اسکالر، 4)۔ سید سرور چشتی، گدی نشین خادم درگاہ شریف اجمیر، 5)۔جسٹس بی جی کولسے پٹیل۔ سابق ہائی کورٹ جج، 6)۔ جناب نوید حامد صاحب۔ قومی صدر،آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت، 7)۔مجتبی فاروق۔ ڈائر کٹر، پی آر، جماعت اسلامی ہند، 8)۔ ڈاکٹر مفتی مکرم صاحب، شاہی امام، دہلی، 9)۔ مولانا سید جلال حیدر نقوی، قومی نائب صدر، آل انڈیا شیعہ علماء کونسل، 10)۔ مولانا مفتی رازق صاحب، صدر، جمعیت علماء ہند۔ دہلی، 11)۔ مولانا اصغر امام مہدی، امیرمرکزی جمعیت اہلحدیث، 12)۔ انیس احمدصاحب، قومی جنرل سکریٹری، پاپولر فرنٹ آف انڈیا، 13)۔روی نائر۔ فاؤنڈر ڈائرکٹر آف ساؤتھ ایشین ہیومن رائٹس ڈاکومنٹیشن سینٹر۔ نئی دہلی، 14)۔ ایم کے فیضی صاحب، قومی صدر، سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا، 15)۔ ہمانشوکمار۔ گاندھین، سماجی کارکن، 16)۔ پروفیسر حسینہ ہاشیہ صاحبہ، آل انڈیا ملی کونسل، 17)۔ مولانا محسن تقوی، امام و خطیب، شیعہ جامعہ مسجد، دہلی، 18)۔ ڈاکٹر ڈینزل فرنانڈیز، 19)۔ ڈاکٹر اسماء زہرہ صاحبہ، چیف آرگنائزر، ویمنس ونگ، AIMPLB، صدر شرعیہ کمیٹی، حیدر آباد، 20)۔ مولانا عبیداللہ اعظمی، سابق ممبر پارلیمنٹ راجیہ سبھا، 21)۔ ڈاکٹر طاہر محمود، سابق چیئرمین، این سی ایم،22)۔ ڈاکٹر ظفر الاسلام خان صاحب، سابق چیئرمین دہلی اقلیتی کمیشن، 23)۔ مادھوری۔ سماجی کارکن، 24)۔ مولانا سید محمد تنویر ہاشمی، صدر، جماعت اہل سنت، کرناٹک، 25)۔ مفتی حنیف احرار قاسمی، قومی جنر ل سکریٹری، آل انڈیا امامس کونسل، 26)۔ رنجن سالمن۔ انسانی حقوق کارکن، 27)۔ رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیا نوی، شاہی امام جامع مسجد، لدھیانہ، 28)۔ مولانا ابو طالب رحمانی، ممبر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، 29)۔ پروفیسر اختر الواسع، وائس چانسلر، ادے پور یونیورسٹی، 30)۔ مولانا اے ایچ نعمانی صاحب، 31)۔ محمود پراچہ اڈوکیٹ، 32)۔ پللوی گھوش۔ چائلڈ اینڈ ہیومن رائٹس ایکٹیوسٹ، 33)۔ محترمہ عظمی ناہید صاحبہ، چیئرپرسن، AIWA، 34)۔ پیر سید احمد تنویر ہاشمی، سجادہ نشین، خانقاہ ہاشمیہ، گلبرگہ،کرناٹک، 35)۔ مولانا شبیر احمد ندوی، ناظم جامعت البنات، بنگلور، 36)۔ سیما آزاد، ایڈیٹر، دستک، 37)۔ مولانا حافظ سید اطہر علی، ناظم جامعہ محمدیہ، ممبئی۔