Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, May 22, 2021

سوگوار ماحول میں قاری عثمان منصورپوری قاسمی قبرستان میں سپرد خاک،ملک و ملت کے مشہور و معروف سیاسی،سماجی اور ملی رہنماؤں نے پیش کی تعزیت ‏

دیوبند.. اتر پردیش /صدائے وقت /ذرائع /، 22؍ مئی2021  (رضوان سلمانی کی رپورٹ). 
==============================
 دارالعلوم دیوبند کے ممتاز و مؤقر استاذ حدیث ،کاگزار مہتمم اور جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری کو دیر شب یہاں احاطہ مولسری میں نماز جنازہ اد ا کرنے کے بعد قاسمی قبرستان میں نم آنکھوں کے ساتھ سپرد خاک کردیاگیا، ان کے نماز جنازہ میں کثیر تعداد میں علماء عظام، ائمہ کرام،عمائدین شہر اور قرب و جوار کے مواضعات سے عوم الناس نے شرکت کی۔. 
 قاری سید عثمان منصورپوری کے انتقال پر اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ و سماجوادی پارٹی کے قائد اکھلیش یادو اور کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکاگاندھی سمیت نامور سیاسی و ملی رہنماؤں نے افسوس کا اظہار کیا۔ممتاز بزرگ عالم دین مولانا سید عثمان منصورپوری کا گزشتہ روز گڑگاؤں کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں دوران علاج انتقال ہوگیا تھا،ان کے انتقال سے علمی،ملی اور سماجی حلقوں کی فضاء تاہنوز مغموم ہے۔ پہلی نماز جنازہ دہلی میں واقع آئی ٹی او پر جمعیۃ علماء ہند کے مرکزی دفتر میں ادا کی گئی ،بعد ازیں مرحوم کے جسد خاکی کو آبائی وطن منصورپور کے راستہ بعد نماز عشاء دیوبند لایاگیا، جہاں احاطہ مولسری میں رات گیارہ بجے جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر و نامو رملی رہنماء مولانا سید ارشد مدنی نے نماز جنازہ پڑھائی،بعد ازیں سوگوار ماحول میں حضرت مرحوم کو قاسمی قبرستان میں سپرد خاک کردیاگیا۔ قاری عثمان منصورپوری کے انتقال کے بعد دن بھر ان کے صاحبزادگان مفتی سید سلمان منصورپوری اور مفتی عفان منصورپوری سے اظہار تعزیت کرنے والوں کاتانتا لگا رہا۔ قاری سید عثمان منصورپوری کے انتقال پر اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور پسماندگان کو دکھ کی اس گھڑی میں دلاسہ دیا۔ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے قاری سید عثمان منصورپوری کے انتقال پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے اہل خانہ سے ہمدری کااظہار کیا اور کہاکہ قاری عثمان منصورپوری نے مذہبی اور تعلیمی میدان میں نمایاں اورا ہم رول ادا کیاہے، ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔ امروہہ سے بی ایس پی کے ممبر آف پارلیمنٹ کنور دانش علی نے قاری سید عثمان منصورپوری کے انتقال پر نہایت رنج وغم کااظہار کرتے ہوئے پسماندگان سے تعزیت کااظہارکیا اور مرحوم کے لئے مغفرت و درجات بلندی کی دعاء کی۔سہارنپور سے بی ایس پی کے ممبر آف پارلیمنٹ حاجی فضل الرحمن نے مرحوم حضرت قاری سید عثمان کے انتقال پر رنج وغم کااظہار کیااور کہاکہ دارالعلوم دیوبند اور جمعیۃ علماء ہند کے توسط سے مرحوم نے ملک و قوم کی بیش بہاخدمات انجام دیں ہیں،جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتاہے، انہوں نے تعزیت مسنونہ پیش کی ۔ امروہہ سے رکن اسمبلی محبوب علی اور ان کے بیٹے ایم ایل سی پرویز علی نے بھی قاری سید عثمان منصورپوری کے انتقال پر بیحد افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ حضرت کے انتقال سے آج قوم اپنے ہمدرد اور درد مند رہنماء سے محروم ہوگئی ہے، وہ نہایت سادگی پسند اور علم کا سرچشمہ تھے،مرحوم ہمیشہ قوم کی تعلیمی،سماجی اور سیاسی ترقی کے لئے فکرمند تھے۔ یوپی سنی سینٹر وقف بورڈ کے چیئرمین زُفر احمد فاروقی نے مرحوم قاری سید عثمان کے انتقال پر نہایت افسوس کا اظہار کیا اور ان کے انتقال کو عظیم علمی و ملی خسارہ بتاتے ہوئے پسماندگا ن سے اظہار تعزیت کیا۔ علاوہ ازیں معروف نوجوان شاعر ڈاکٹر ندیم شاد دیوبندی،سابق رکن اسمبلی معاویہ علی،کانگریس لیڈر عمران مسعود وغیرہ نے بھی رنج و غم کااظہار کیا۔ مدرسہ شیخ الاسلام مڑم پاڑ کے مہتمم مولانا مفتی خواجہ محی الدین نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا میر الہند مولانا قاری محمد عثمان رحمۃ اللہ علیہ کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حضرت قاری صاحب مرحوم ان نفوس قدسیہ میں سے تھے جن کا نفس و جود ہی امت کے لیے رحمتوں اور برکتوں کا باعث ہوتا ہے، اور جن کے تصور سے اس پر آشوب اورظلمت بھرے دور میں دل کوڈھارس اور قلب کو تقویت محسوس ہوتی تھی، اور جن کے سایہ رحمت و شفقت میں برصغیر کے افراد خصوصا اہل علم و دین کو آغوش مادر کا سکون و سرور میسر آتا تھا، آج ہم اس عظیم سایہ اور مقدس وجود سے محروم ہو گئے۔حضرت کے اہل خانہ بالخصوص صاحبزادہ محترم حضرت مفتی سید محمد سلمان صاحب منصور پوری مدظلہ اور حضرت مولانا مفتی محمد عفان صاحب منصور پوری مدظلہ کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتا ہوں، اور اللہ رب العزت والجلال سے دعا گو ہوں ہم سبھی کو صبر جمیل کی دولت سے مالا مال فرمائے، حضرت اقدس نوراللہ مرقدہ کو ان کی شایان شان جنت مقام عطا فرمائے، دارالعلوم دیوبند اور جمعیۃعلماء ہند کے محبین اور کارکنان کو بھی ہمت طاقت نصیب فرمائے-دارالعلوم وقف دیوبند کی مجلس مشاورت کے رکن، نانوتہ جامع مسجد خطیب مولانا محمد زکریا صدیقی، ہاشمی روحانی مرکز فائونڈیشن دیوبند کے صدر مفتی وقاص ہاشمی نے بھی اپنے تعزیتی پیغام میں قاری عثمان کے صاحبزادگان سے تعزیتِ مسنونہ پیش کی ۔ مولانا زکریا صدیقی نانوتوی نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ۔حضرت قاری صاحب کے اس حادثے نے مجھ کو اپنے ماضی میں لوٹا دیا اوراحاطۂ مولسری کا پورا نقشہ بار بار ذہن میں آتا رہا، جب آپ دو تین کتابیں اپنے سینے سے چمٹاکے اور کبھی بغل میں دبائے ہوئے سامنے سے آ رہے ہوتے اور تقریبا شبانہ روز ہی احاطہ مولسری کمرہ نمبر دو (جس میں راقم کی رہائش تھی جو غالبا اب رابطہ مدارس کا دفتر بنا دیا گیا )کے سامنے ملاقات ہوتی اور ہم ایک دوسرے کی خیریت دریافت کرتے اور پھر ہم لوگ درسگاہ میں چلے جاتے۔ قاری صاحب کا ہمیشہ دارالعلوم دیوبند کے ممتاز ترین طلباء میں شماررہا، شروع ہی سے مزاج میں اعتدال پسندی ،اصول پسندی، یکسوئی اور جفاکشی تھی۔۔ بہرحال قاری صاحب کا یہ حادثہ یقینا پوری امت اسلامیہ کے لیے خاص طور پر ان کے اہل خانہ، دارالعلوم دیوبند ، ان کے احباب وتلامذہ کے لئے قحط الرجال کے اس دور میں نہ صرف ایک حادثہ بلکہ ناقابل تلافی عظیم خسارہ بھی ہے، ۔مفتی وقاص ہاشمی نے اپنے پیغام میں کہا کہ قاری عثمان کے انتقال سے علمی مجالس میں جو خلل واقع ہوا ہے اس کی تلافی مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے ۔ قاری عثمان جمعیۃ علماء ہند کے صدر اور دارالعلوم دیوبند کے اہم عہدے پر فائز رہتے ہوئے اپنی تمام ترمصروفیات کے باوجود ایک مشفق اور نیک باپ کی طرح اپنے بچوں کو اعلیٰ تربیت سے نوازا جس کا نتیجہ عوام وخواص کے سامنے موجود ہے کہ مفتی سلمان منصورپوری اور قاری عفان منصورپوری کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں۔ مفتی وقاص ہاشمی نے کہا کہ دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ قاری محمد عثمان کی مغفرت کاملہ فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔ اتر کھنڈ اردو اکیڈمی کے سابق وائس چیئرمین اور عالمی شہرت یافتہ شاعر افضل منگلوری نے جمعیت علماء ہند کے صدر مولانا عثمان منصور پوری کے سانحہ ارتحال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے – افضل منگلوری نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا محمود الحسن, مولانا حسین احمد مدنی صاحب اور قاری طیب صاحب جیسے علماء کی نمائندگی کرنے والے عظیم عالم دین مولانا عثمان منصور پوری کا جانا اس وقت ملت اسلامیہ کے لیے ایک بہت بڑا نقصان ہے انہوں نے کہا کہ وہ نہ صرف ایک جماعت کے سربراہ تھے بلکہ وہ ایک عظیم مفکر, ماہر اسلامیات اور اسلامی امور پر لاتعداد کتابیں لکھنے والے عالم دین تھے, افضل منگلوری نے کہا کہ یہ مولانا منصور پوری کی شخصیت کا کمال تھا کہ ہر مکاتب فکر اور ہر مسلک کے علماء اور مشائخ دل سے ان کی عزت اور احترام کرتے تھے -دارالعلوم دیوبند کے استاد مولانا شمیم احمد قاسمی میں نے کہا ہے کہ قاری محمد عثمان منصور پوری کا انتقال قوم و ملت کا عظیم خسارہ ہے۔ جسے پر کرنا آسان نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ قاری عثمان منصور پوری نے جس سادگی کے ساتھ قوم کی خدمت کی وہ تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے ان کی شخصیت کے معترف نہ صرف ہندوستانی مسلمان رہے ہے بلکہ غیر ممالک میں بھی آپ کو بڑی عزت و احترام سے دیکھا جاتا رہا۔ سماجی شخصیت اور معروف شاعر ڈاکٹر طاہر قمر میران پوری نے قاری عثمان منصورپوری کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے ہوئے کہا کہ قاری عثمان صاحب خلوص و سادگی کا پیکر تھے۔ انہوں نے جس انداز سے بڑی خاموشی کے ساتھ تعلیمی و ملی خدمات انجام دیں انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔
جمعیۃ علماء ضلع مظفرنگر کے عہدیداران اور کارکنان نے دارالعلوم دیوبند کے کارگزار مہتمم مولانا قاری سید عثمان منصورپوری کے انتقال کو ملت اسلامیہ کا بڑا سانحہ اور نقصان قرار دیا ہے۔جمعیۃ علماء ضلع مظفرنگر کے ضلع صدر مولانا محمد قاسم القاسمی نے اپنے تعزیتی بیان میں کہاکہ قاری سید عثمان منصورپوری ایک جید عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ دارالعلوم دیوبند کے عظیم سپہ سالاراور دین مبین کے عظیم علمبرار تھے۔ ان کے انتقال سے پوری ملت غم میں ڈوبی ہوئی ہے۔ نائب صوبائی صدر مولانا نذرمحمد نے کہ کہاکہ ہم نے ایک عظیم انسان کے ساتھ ساتھ ملت اسلامیہ کے عظیم رہنما کو کھو دیا ہے جس کی بھرپائی کرنا دشوار ترین مرحلہ ہے۔نائب صوبائی سکریٹری حاجی شاہد تیاگی نے کہا کہ قاری سید عثمان منصورپوری نہایت نیک دل اور سچے مسلمان تھے۔ انہوں نے ان کے انتقال کو دارالعلوم دیوبند اور جمعیۃ علماء ہندکا ناقابل تلافی نقصان قرار دیا۔ جنرل سکریٹری مولانا مکرم نے کہا کہ قار ی عثمان ؒ کی دینی، تعلیمی، تدریسی خدمات کی ایک روشن تاریخ ہے،۔شہر جمعیۃ کے صدر حکیم امید علی اور جنر ل سکریٹری مولانا طاہر قاسمی نے کہا کہ کورونا وبا کے چلتے دارالعلوم دیوبند کے کئی جید علماء اس دنیا سے رخصت ہو گئے لیکن قاری سید عثمان ؒکے سانحہ ارتحال سے پورا دارالعلوم ، اہل مدرسہ اور امت مسلمہ یتیم ہو گئی ہے۔ گارگزار مہتمم بننے کے بعد دارالعلوم دیوبند میں ایک انقلابی تبدیلی دیکھنے کو ملی ۔ دارالعلوم دیوبند کے استاد مولانا صداقت قاسمی نے کہ کہ قاری صاحب نے اساتذہ کرام اور تمام ملازمین کو اپنے فرائض کی ایمانداری کے ساتھ تکمیل کرنے کی نصیحت فرمائی۔ وہ ہمیشہ دارالعلوم اور تعلیم کے لیے فکر مند رہے۔ جمعیۃ علماء ضلع مظفرنگر کے میڈیا انچارج کلیم تیاگی نے کہا ایسی عظیم شخصیت کا ہمارے درمیان سے اٹھ جانا بہت رنج و غم کی بات ہے۔ مولانا سید عثمان منصورپوری ہر شخص سے خندا پیشانی سے پیش آتے اور ان کی بات پر توجہ فرماتے تھے۔ انہوں نے دارالعلوم اور جمعیۃ علماء ہند کے پلیٹ فارم سے اپنی بیش بہا خدمات انجام دیں۔ مذکورہ تمام اراکین نے قاری سید عثمان ؒ کے انتقال پر ان کے لیے دعائے مغفرت کی اور اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ امیر الہند حضرت مولانا سید عثمان منصورپوری کے انتقال پر قصبہ رامپور منیہاران میں واقع مدرسہ محمدیہ میں ایک تعزیتی نشست منعقد ہوئی،جس میں مرحوم کے لئے دعاء مغفرت و ایصال ثواب کا اہتمام کیاگیا۔ اس موقع پر جمعیۃ علماء ہند کے تحصیل صدر مفتی عارف مظاہری نے کہاکہ حضرت امیر الہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری کی رحلت ملک و ملت کے ساتھ علم اور اہل علم کے لئے بڑا صدمہ اور ملت اسلامیہ کے لئے عظیم خسارہ ھے ۔