Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, May 23, 2021

نعمتوں کی قدر کیجئے - - - ‏

صدائے وقت /سیتامڑھی/23مءی(عبدالرحیم برہو لیاوی)  .22مئی 2021
++++++++++++++++++++++++++++++++++
مولانا عبیداللہ قاسمی  بانی و ناظم جامعةالمؤمنات رام پور پوپری سیتامڑھی کی دعوت پر جامعہ کے سرپرست اعلی حضرت مولانا مفتی محمد ثناء الھدی صاحب قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ ،رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ، صدر مجلس اردوصحافت وکاروان ادب نائب صدر  اردو کارواں. جامعۃ المؤمنات رامپور تشریف لائے، مدرسہ کے احوال کا جائزہ لیا اور نئے تعلیمی سال کیلئے بہت سے مفید مشورے اور ھدایات دیں،   عشاء کی نماز کے بعد رامپور کی جامع مسجد میں مختصر مگر بیحد اھم خطاب فرمایا.
 حضرت نے فرمایا کہ
یہ تو ممکن ہے کہ زمین پر چمکنے والے ذرات ، درختوں کے پتے اور سروں کے بالوں کو شمار کر لیا جائے .؛ لیکن یہ کبھی ممکن نہیں ہے کہ انسان رب کریم کی نعمتوں کو شمار کرلے. اللّٰہ پاک نے قرآن کریم میں  فرما دیا ہے کہ اگر تم میری نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو نہیں کر سکتے  ۔ اللّٰہ پاک کی دی ہوئی نعمتوں میں سے جب کسی نعمت کی قلت یادقت پیش آتی ہے تو اس وقت سمجھ میں آتا ہے کہ اس کی کیا اھمیت تھی. مثال کے طور پر "ہوا اور  پانی کو ہی لیں " اللہ پاک نے اس نعمت کو ہر خاص و عام کے لئے عام فرمادیا ہے.  ہم پیدا ہوئے ایک چیخ ماری اور ہمارے سینے میں جو وینٹی لیٹر اللّٰہ نے لگایا تھا وہ چالو ہو گیا. نہ ڈاکٹر کی ضرورت پڑی نہ ہوسپٹل کی. کچھ خرچ بھی کرنا نہ پڑا اور اللہ کے قدرتی آکسیجن کے خزانے سےہم نے آکسیجن لینا شروع کردیا اور پھرپوری زندگی آکسیجن لیتے رہے کبھی احساس ہی نہیں ہوا کہ یہ بھی ایک بڑی نعمت ہے. جس کے بل پر ہمارے جسم و جان کا رشتہ قائم ہے. کورو نا کے اس دور میں جب آکسیجن اور وینٹی لیٹر کے بغیر لوگ مر رہے ہیں تب اندازہ ہو رہا ہے کہ یہ کتنی بڑی نعمت ہے. ہمیں اس کی اھمیت کا احساس عام حالتوں میں بالکل نہیں ہوتا ہے؛ لیکن یہی نعمت جب کم ہو نے لگتی ہے اور زندگی کو خطرات لاحق ہوتے ہیں  تب اس کی اھمیت و قیمت معلوم ہوتی ہے.یہی حال تمام نعمتوں کا ہے ۔اس لئے نعمتوں کی قدر کیجے. آپ کی آبادی اور علاقے کو اللہ پاک نے علماء و حفاظ کی نعمتوں سے بہرہ ور کیا ہے ان کی  بھی قدر کیجئے. مفتی صاحب نے فرمایا کہ ان علاقوں کا جاکر حال معلوم کیجئے جہاں علماء حفاظ اور مفتیان کرام اب بھی نہیں ہیں. ان کی علمی عملی ، ایمانی اور تہذیبی زندگی کیسی گذر رہی ہے اس کا اندازہ لگائے. آپ پائیں گے کہ انکے یہاں دینی رمق. حساسیت اور علم کی کمی ہے اس لئے ہر حال میں اپنے علماء کی قدر و عزت کیجئے آپ کے یہاں *مولانا عبیداللہ قاسمی  جامعةالمؤمنات رامپور* کے ذریعہ  بڑی خدمت انجام دے رہے ہیں آپ کے قریب کی بستی آواپور شاہ پور میں *مولانا محمد انواراللہ فلک صاحب ادارہ سبیل الشریعہ* کے ذریعہ تحریکی انداز میں خدمت کر رہے ہیں. یہ حضرات  ہم سب کے لئے قابل احترام اور لائق قدر ہیں اگر ہماری طرف سے ناقدری ہوئی یا صرف نظر کیا گیا تو یہ نعمتیں ہم سے چِھن سکتی ہیں. جو اس وقت آپ کی آبادی اور علاقے کو حاصل ہے ۔
مجھے امید ہے کہ آپ حضرات اللہ پاک کی تمام نعمتوں کے ساتھ اپنے محسن علماء کی بھی قدر فرمائیں گے. مجلس کا اختتام مفتی صاحب کی دعا پر ہوا. اس قیمتی خطاب کو سننے کے لیے بڑی تعدا د میں عوام نیز علما. ائمہ اور دانشور کے ساتھ مولانا محمد انواراللہ فلک  بانی ومہتمم ادارہ سبیل الشریعہ آواپور شاہ پوراور رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور نوجوان عالم دین مولانا نظر الہدیٰ قاسمی معاون ناظم مدرسہ اسلامیہ چہراں کلاں ویشالی بھی موجود تھے