Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, May 10, 2021

*عید کی خوشی تیس روزوں کا انعام ہے اللہ کی خوشنودی اور غریب بھائیوں کا خیال رکھیں*


تحریر /*مفتی اشفاق احمد اعظمی*/صدائے وقت. 
==============================
 اللہ تعالی نے امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رمضان المبارک کے تیس روزوں کا خصوصی تحفہ عنایت فرمایا ہے جو پچھلی امتوں میں کسی کو نہیں ملا تیس روزہ  کی تکمیل پر خوشی کا دن عید الفطر انعام کے طور پر عطا فرمایا ، جس کا تعلق اللہ کی خوشنودی سے  ہے حالات کی اچھائی یا برائی یا موت وحیات سے نہیں ہے ، حالات دنیا میں آتے رہتے ہیں موتیں اپنے وقت پر ہوتی رہتی ہیں یہ مقدرات خداوندی ہیں ان کو ٹالا نہیں جا سکتا ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے امت میں جاری تمام خوشی کے دنوں کو  باطل قرار دے کر دو دن خوشی اور تیہوار کے لئے متعین فرمایا ہے ایک عید الفطر جو تیس روزوں کی تکمیل پر خوشی منانے کا موقع ہے  دوسرے عید الاضحی جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت  قربانی کا صدقہ ہے خوشی کے اظہار میں بھی مسلمان  اللہ کی خوشنودی کا پابند ہے اظہار مسرت کے لیے جو طریقہ کار اور جو گائیڈ لائن اللہ کی طرف سے متعین ہے  اس کی خلاف ورزی اللہ کی ناراضگی ہوگی اس لیے اس دن کو اپنی خوشی اور غم یا حالات کی اچھائی و برائی کے تابع بنانا صحیح نہیں ہے سادگی اسلام کا مزاج ہے اور اس کی پہچان ہے کسی بھی چیز میں اسلام فضول خرچی ، فخر و مباہات ، ریاکاری اور دکھاوا کو پسند نہیں کرتا ہے یہ چیزیں ہر حال میں ناجائز اور حرام ہیں انسے بچنا‌ مسلمان کے لئے ضروری ہے ایسا نہیں ہے کہ حالات اچھے ہیں تو جائز ہیں اور حالات خراب ہیں تو ناجائز ہوجائیں گے یہ تصور اللہ کے تعلق اور اس کی خوشنودی کے منافی ہے حالات مشکلات و پریشانیوں سے گھر سکتے ہیں گھر میں موت یا  بیماری آ سکتی ہے مگر عید کی خوشی کو یہ چیزیں شرعا متاثر نہیں کر سکتی ہیں ہمارے عرف میں  اگر کسی کا انتقال اسی دن نہیں سال میں کسی بھی دن ہوتا ہے تو اس کا اظہار عید کے دن کیا جاتا ہے یہ غیر شرعی عمل ہے ،مسلمان کے لیے ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور اس کے حکموں کی تعمیل ضروری ہے عید کے دن غسل کرنا ، نیا یا اچھا کپڑا پہننا ، خوشبو لگانا مستحب ہے ، عید کی رات اللہ تعالی کا خصوصی دربار لگتا ہے فرشتوں سے اللہ تعالیٰ  دنیا کے مسلمانوں کا حال دریافت کرتا ہے باوجودیکہ وہ ہر چیز سے واقف ہے ،  اور ان کی رپورٹ پر اللہ تعالٰی اخلاص کے ساتھ روزہ رکھنے والے ، گناہوں سے توبہ و استغفار کرنے والے اور رمضان المبارک کے فضائل و برکات خصوصا لیلۃ القدر کی تلاش کرنے والوں اور اعتکاف کرنے والوں کی مغفرت اور جہنم سے خلاصی کا اعلان کرتا ہے اسی لیے دوگانہ صلاۃ اور شکرانہ صوم  کی دو رکعت نماز کے لیے اللہ  اکبر اللہ اکبر لا الہ الا اللہ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد کا ترانہ پڑھتے ہوئے عید گاہ جانے کا حکم ہے ، غریب بھائیوں کو عید کی خوشی میں شریک کرنے کے لیے اپنی طرف سے اور اپنی اولاد کی طرف سے صدقہ فطر کی ادائیگی کا حکم ہے ،جس کا فائدہ روزہ کی پاکیزگی اور غریب بھائیوں کو اور ان کے بچوں کو عید کی خوشیوں میں شریک کرنا بتایا گیا ہے ، اللہ تعالی نے غریب بھائیوں کی غربت و افلاس کو دور کرنے کے لئے زکوۃ کو فرض کیا ہے جو مالداروں سے لے کرکے انہیں کے غریبوں کو دی جاتی ہے جس سے ایک غریب کا سالانہ بجٹ کا انتظام ہوجاتا ہے اور وہ اپنی غربت کی پریشانیوں سے نجات پاتا ہے ، چونکہ زکات و صدقات واجبہ میں مستحق کا مسلمان ہونا ضروری ہے اس لیے انفاق فی سبیل اللہ کی اسلام میں کافی  اہمیت و فضیلت ہے ، ہر صاحب ثروت اور مالدار کا‌ امتحان زکوۃ اور انفاق دونوں میں ہے دونوں کے لیے اس کو جواب دہ ہونا ہوگا اس لئے توجہ دیں کہ اپنی ذات پر خرچ میں کیا معیار ہے اور غریب نادار پڑوسی اور دیگر ضرورت مندوں کا خیال رکھنے اور انکی ضروریات کی تکمیل میں کیا معیار ہے ،دونوں معیاروں پر غور کریں تو آج ضرورت ہے کہ صاحب استطاعت و ثروت اپنا احتساب کرے ،فضول خرچی و اسراف سے بچیں ،کم از کم اپنی کمائی کا نصف حصہ دنیا اور اپنے ذاتی اخراجات پر خرچ کریں اور نصف حصہ آخرت کے لئے غریب نادار اور ضرورت مندوں پر خرچ کریں اس لیے درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور غریب بھائیوں کا خیال رکھنا نہ بھولیں خصوصا عید کی خوشی میں غریبوں کو شریک کریں یہ ہوسکتا ہے کہ خود اپنے لئے اچھے پرانے کپڑے پر اکتفا کریں مگر غریب بھائیوں کے لئے نۓ کپڑے کا انتظام ضرور کریں ،خود اچھی پکوان اگر عید کے دن پسند کرتے ہیں تو غریب بھائیوں کے لئے اچھی پکوان کا بندوبست کریں ،عید کی خوشی میں مسلمان بھائیوں کی شرکت کا جس طرح خیال رکھتے ہیں اسی طرح اپنے غیر مسلم پڑوسی بھائی کا خیال رکھیں ،عید کی خوشی میں اس کو بھی شریک کریں ،عید کے سوغات اس کے گھر بھی بھیجیں ،عید کی خوشی کو اللہ کی خوشی سمجھیں اور اللہ کی خوشنودی کے حصول کے لیے جدوجہد کریں ،رمضان کے تیس روزوں کا احتساب کریں اور انعام خداوندی عید الفطر کی قدردانی میں کسی طرح کی کوتاہی نہ کریں ،اللہ تعالی ہم سب کو دین کی سمجھ اور عمل کی توفیق عطا فرمائے.