Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, June 21, 2021

میاں بیوی آپس میں کیسے رہیں۔۔قسط نمبر…….2

از/ محمد علی جوہر سوپولوی/ صدائے وقت 
==============================
یہ حقیقت ہے کہ کسی بات پر جب میاں بیوی میں رنجش ہوجائے اور یہ سلسلہ تادیر باقی رہے تو زندگی کا سکون ختم ہوجاتا ہے اور دونوں کا مستقبل بد سے بد تر ہوجاتا ہے…..
ایسے وقت راحت وآرام کے ہزار سامان بھی خرید لئے جائیں گھر میں خوشی کا ماحول پیدا نہیں ہوگا، وہ گھر جہنم کدہ تو بن سکتا ہے کبھی جنت کا نشان نہیں بن سکتا، ساتھ ہی میاں بیوی کے آپس کے جھگڑوں اور رنجشوں کے برے اثرات بچوں پر مرتب ہوتے ہیں ان کا ذہن ویسے ہی پروان چڑھتا ہے اور ان کی زندگی بھی ویران ہوجاتی ہے، ایسے ماں باپ کی عظمت کبھی دلوں میں پیدا نہیں ہوتی، ہر طرف نفرت کا ایک ماحول ہوتا ہے، اس لئے زوجین کو ہمیشہ آپس میں پیار ومحبت کی زندگی گذار نے کی کوشش کرنی چاہئے، اگر کبھی رنجش ہوجائے تو اسے جتنا جلد ہوسکے دور کرنے کی فکر کی جائے…..
عام طور پر میاں بیوی میں تلخی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب ایک دوسرے کے مزاج کی رعایت نہیں کرتا، مزاج شناسی اور موقع شناسی سے بہت سے مسائل حل ہوجاتے ہیں ، جہاں تک ہوسکے شوہر بیوی کی عادت واطوار اور مزاج کی رعایت کرے او ربیوی اپنے شوہر کے مزاج کو پہچان کر کا م انجام دے ….
اسی طر ح ہر ایک کے حدود متعین ہیں، عورت امور خانہ داری اور بچوں کی تربیت وحفاظت کی ذمہ دار ہے تو مردان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے کسب معاش کا ذمہ دار ہے، عورت کے ذمہ مرد کی خدمت اور اطاعت ہے تو مرد کے ذمہ اس کا مہر او رنفقہ یعنی تمام ضروری اخراجات کا انتظام ہے، یہ تقسیم تخلیقی حکمت پر مبنی اور قدرت کی جانب سے ہے، ان ہی حدود میں رہتے ہوئے اگر زندگی گزاری جائے تومحبت میں شکن نہیں آئے گی، لیکن جب دونوں ایک دوسرے کے کام میں دخل اندازی کرنے لگتے ہیں تو اختلاف پیدا ہوتا ہے ، ہاں! مشورہ الگ چیز ہے اس سے منع نہیں بلکہ میاں بیوی کو آپسی مشورے سے ہی کوئی کام کرنا چاہئے مگر دخل اندازی بہتر نہیں ہے اور یہ اس وقت ہوگا جب کہ ایک دوسرے کے رفیق بن کر زندگی گزاری جائے،…..
ہر ایک کے دل میں دوسرے کے تئیں محبت اور احترام ہو، آپس میں حاکمانہ رویہ اختیار نہ کیا جائے، کبھی شوہر سوچنے لگے کہ مرد ہوں ،حاکم ہوں ،مختار ہوں ، آزاد ہوں، علم والا ہوں، دولت مند ہوں، سرمایہ دار ہوں، صاحب حیثیت اور محترم ہوں، ہزار خوبیاں میرے اندر ہیں، میری بیوی کو چاہئے کہ وہ ہمیشہ محتاج اور نوکرانی بن کر زندگی گزارے، میری اجازت کے بغیر کوئی حرکت نہ ہو،…..
اسی طرح بیوی اپنے حسن وجمال ، علم، اپنے ماں باپ کی دولت اور میکے کے اسباب ووسائل پر ناز کرنے لگے اور شوہر کا کوئی مقام و رتبہ دل میں نہ ہو، خدمت واطاعت کو اپنی ذلت کا باعث سمجھے تو ایسے میاں بیوی میں اختلاف کا پیدا ہونا یقینی ہے اور جب تک دل سے یہ سب شیطانی وسوسے نہیں نکلیں گے اختلاف میں شدت ہوتی جائے گی اور اتحاد کا ماحول کبھی قائم نہیں ہوگا، وہ میاں بیوی کتنے خوش نصیب ہیں جن کی زندگی بھر ایک دوسرے سے الفت ومحبت قائم رہے اور موت آئے تو دونوں کے درمیان پیار کا ماحول ہو اور دونوں خوشگوار زندگی گزارتے ہوئے دنیا سے رخصت ہوجائیں……