Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, June 7, 2021

پاکستان میں بہت بڑا ٹرین حادثہ ، 40 افراد جاں بحق، زخمی100، متاثرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ‏ ‏

پاکستان کے صوبہ سندھ میں گھوٹکی کے قریب سرسید ایکسپریس اور ملت ایکسپریس میں تصادم کے نتیجے میں حکام کے مطابق کم از کم 40 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔
نئی دہلی /صدائے وقت /ذرائع /7 جون 2021. 
=============================
'گھوٹکی  کے قریب ملت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس کو حادثے کے نتیجے میں کم از کم 40  افراد جاں بحق اور 100 سے زیادہ  زخمی ہوگئے ، متاثرین میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، بتایا گیا ہے کہ تاحال لوگ بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں تاہم دونوں ٹرینوں کے ڈرائیور اور عملےکے افراد محفوظ ہیں، سرسید ایکسپریس کے ڈرائیور نے بتایا کہ وہ جاگے ہوئے تھے، ڈبے پٹؑڑی پر پڑے ہونے کی وجہ سے ان کی گاڑی بھی متاثر ہوئی ، روکنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہا۔
جیونیوز کے مطابق ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا جارہی تھی اور سرسید ایکسپریس پنجاب سے کراچی جارہی تھی کہ ملت ایکسپریس کی بوگیاں ڈہرکی کے قریب پٹری سے اتر گئیں جب کہ اس دوران آنے والی سرسید ایکسپریس ڈی ریل بوگیوں سے ٹکراگئی۔ حادثہ ڈہرکی اور ریتی لین  سٹیشن کے قریب پیش آیا جس میں ملت ایکسپریس کی 8 اور سرسید ایکسپریس کے انجن سمیت 3 بوگیں پٹری سےاترگئیں۔
مقامی حکام کا بتانا ہےکہ رات گئے حادثے کی وجہ سے اندھیرے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور  دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ہیوی مشینری کے پہنچنے میں تاخیر ہوئی ہے تاہم  مقامی لوگ امدادی کارروائیوں میں حصہ لےرہےہیں۔دوسری جانب ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان عبداللہ نے   کہا کہ حادثے میں 13 سے 14 بوگیاں پٹری سے اتر گئی ہیں اور 8 بوگیوں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے، ابھی بھی کئی افراد بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں، ہیوی مشینری کے نہ پہنچنے کی وجہ سے ہاتھ کے کٹر سے کام لیتے ہوئے لاشوں کو نکالا گیا ہے۔
ریلوے حکام نے حادثے کی تحقیقات کے لیے اے  گریڈ کے افسر کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جب کہ ریلوے نے حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثا کے لیے 15 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے، زخمیوں کو ان کے زخموں کی نوعیت کے حوالے سے کم سے کم ایک لاکھ اور زیادہ سے زیادہ 3 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔
سرسید ایکسپریس کے ٹرین ڈرائیور اعجاز احمد نے کہا کہ رات 3 بج کر 40 منٹ کے وقت کراچی آنے والی ٹرین کے ڈبے گرے ہوئے تھے جنہیں دیکھ کر بریک لگانے کی بہت کوشش کی لیکن گاڑی نہیں رکی۔انہوں نے کہا کہ حادثے کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوجائیگا کہ میں جاگا ہوا تھا۔