Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, June 21, 2021

میاں بیوی آپس میں کیسے رہیں۔۔آخری قسط. ‏. ‏. ‏

از/ محمد علی جوہر سوپولوی
mdalij802@gmail.com
                     صدائے وقت 
=============================
سورہ نساء، آیت ۳۴ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: *’’اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلٰی النِّسَآئِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِہِمْ‘‘* ….. ’’مرد حاکم ہیں عورتوں پر اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے بعضوں کو (یعنی مردوں کو) بعضوں پر (عورتوں پر) قدرتی فضیلت دی اور اس وجہ سے کہ مردوں نے عورتوں پر اپنے مال میں سے( مہر اور نان ونفقہ) کے لئے خرچ کئے ہیں‘‘….. اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مردوں کو سربراہ اور گھر کا عمومی ذمہ دار قرار دیا ہے ، جو عین مقتضائے حکمت ہے، کوئی بھی نظام بغیر امیر اور ذمہ دار کے نہیں چلا کرتا، اسلئے گھر کے نظام وانصرام اور آپسی مسائل کو حل کرنے کا ذمہ دار مردوں کو مقرر کیا گیا، اسلئے کہ ان میں فطری طور پر یہ صلاحیتیں پائی جاتی ہیں عورتوں میں اس کی اہلیت نہیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ قوامیت اور ذمہ دارانہ حیثیت سے مردوں کو عورتوں پر فضیلت اور برتری حاصل ہے، سورہ بقرہ ، آیت ۲۲۸ میں آپسی حقوق میں مماثلت قرار دیتے ہوئے شوہروں کے ایک درجہ فضیلت کا اعلان کیا گیا ہے، لیکن ساتھ ہی مردوں کو ہدایت دی گئی کہ یہ محض نظام زندگی کو بہتر بنانے اور آپسی رہن سہن میں ترتیب باقی رکھنے کیلئے ایک دوسرے پر فوقیت دی گئی ہے، اس سے غلط فائدہ نہ اٹھایا جائے اور بیویوں کے ساتھ ظالمانہ سلوک نہ کیا جائے، تاہم اس سے انکار نہیں کہ عورتوں کا سرتاج اور سربراہ ان کے شوہر ہیں، عورتوں کو چاہئے کہ وہ شوہر کی بات مانیں اور بیوی ہونے کی حیثیت سے ان کی جو مخصوص ذمہ داریاں ہیں ان کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کریں…..
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عورت جب پانچوں وقت کی نماز پڑھے اور ماہ رمضان کے روزے رکھے اور اپنی شرم وآبرو کی حفاظت کرے اور شوہر کی فرماں برادر رہے تو پھر اسے حق ہے کہ وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے اس میں داخل ہو، امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ: نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان نقل کیا ہے: کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو عورت اس حالت میں دنیا سے جائے کہ اس کا شوہر اس سے راضی اور خوش ہو تو جنت میں جائے گی، ایک دوسری حدیث میں یہ بھی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شوہروں کا مقام بیان کرتے ہوئے فرمایا: کہ اگر میں کسی کو کسی مخلوق کے لئے سجدے کا حکم دیتا تو عورت کو کہتا کہ وہ شوہر کو سجدہ کرے… *(ترمذی)* اس طرح کی متعدد روایات ہیں، جن میں بڑے بلیغ اور موثر انداز میں عورتوں کو شوہروں کی خدمت، اطاعت اور اپنے آپ کو ان کے لئے نچھاور کردینے کی ترغیب دی گئی ہے….
لیکن افسوس ہوتا ہے کہ بسا اوقات عورتیں اپنے شوہروں کی معصومیت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے ساتھ ظالمانہ رویہ اختیار کرتی ہیں شوہروں کو لعن طن ، ان کی شکوہ شکایت اور گالی گلوچ تک کی نوبت آجاتی ہے، کبھی کبھی مردوں کے خلاف بیوی عدالتوں میں مقدمات لے جاتی ہے اور بےجا ان کو پریشان کرتی ہے ، جو یقینا سماج کے لئے لمحہ فکر یہ ہے کہ یہ عورتیں ہیں جن کے دلوں میں شوہروں کا کوئی مقام نہیں ہوتا، جن کے لئے ارشادات رسول کی کوئی حقیقت نہیں ہوتی ان کو آخرت کا کوئی خوف اور جواب دہی کا احساس نہیں ہے..
اسلام نے مردوں کو خاص طور پر اپنے غیظ وغضب پر قابو پانے کی تلقین کی ہے، گنوار اوروناواقف لوگوں کی ہر بات پر بیوی پر غصہ اور مارپیٹ سے دور رہنے کا حکم دیا گیا ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے :کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ مسلمانوں میں زیادہ کامل ایمان والا وہ ہے جن کے اخلاق بہتر ہیں اور تم میں اچھے خیر کے زیادہ حامل وہ ہیں جو اپنی بیویوں کے حق میں اچھے ہیں، ایک موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: *’’خَیْرُکُمْ خَیْرُکُمْ لِاَہْلِہٖ وَاَنَا خَیْرُکُمْ لِاَہْلِیْ‘*…. *(ابن ماجہ)* یعنی وہ آدمی تم میں زیادہ اچھا اور بھلا ہے جو اپنی بیوی کے حق میں اچھا ہو اور میں اپنی بیویوں کے لئے بہت اچھا ہوں ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھائی اور بھلائی کا خاص خیال اور علامت بیوی کے ساتھ اچھا برتاؤں کرنے کو قرار دیا، ساتھ ہی اپنی مثال پیش فرمائی کہ میں اپنی ازواج کے ساتھ اچھا معاملہ کرتا ہوں، ساری امت کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل نمونہ ہے سارے اوصاف اور ساری عزتوں کے عامل رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنی پاک بیویوں کے ساتھ دلداری ، دلجوئی اور حسن سلوک کا معاملہ فرمایا اور ایسی بات نہ ہوئی جس سے آپس میں نفرت پیدا ہو، تو عام مسلمانوں کو بھی چاہئے کہ زندگی بھر کی ساتھی یعنی بیوی کے ساتھ اچھا معاملہ کریں، ان کے ساتھ محبت سے پیش آئیں، ان کے حقوق ادا کریں، غرض میاں بیوی جب دونوں حدود میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کے حقوق ادا کریں گے تو خوشگوار زندگی گذرے گی اور اگر کہیں سے بھی کمی یا کشمکش اور خانہ جنگی شروع ہوجائے گی ، جو دین و دنیا دونوں کے لئے ہلاکت کا باعث ہے، آج پورا سماج میاں بیوی کے جھگڑوں سے بھرا ہوا ہے، عدالتوں میں بیشتر مقدمات کا تعلق میاں بیوی سے ہے، ضرورت ہے کہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت کا ماحول پیدا کریں، تاکہ زندگی کی صحیح مسرت حاصل ہوسکے…

اللہ تعالیٰ عمل کی توفیق عطا فرمائے …. آمین