Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, June 22, 2021

*مسلم دشمن کاروائیاں اور بےجا گرفتاریاں*


از*✍️ پرویز نادر*/صدائے وقت. 
=============================
شیام سنگھ گوتم دیشمکھ طالب علمی کے زمانے میں سخت بیمار ہوتے ہیں،جس کو لیکر بجنور کے ناصر خان نےان کی اپنوں سے بڑھ کر تیمار داری کی ۔۔۔صحت یاب ہونے پر شیام سنگھ نے ناصر خان سے سوال پوچھا میری تیمار داری کی وجہ کیا رہی جس کے جواب میں ناصر خان کی طرف سے ایک سادہ سا جواب آیا *اسلام یہی سکھاتا ہے* جس سے متاثر ہوکر شیام سنگھ گوتم  اسلام قبول کر عمر گوتم  دیشمکھ بن جاتے ہیں اس واقعے کو ۳۵ سال گزر چکے جو آج داعی اسلام مولانا عمر گوتم ہیں اسلامی دعوہ سینٹر اور کئی اداروں کے زمہ دار جنہیں یوپی اے ٹی ایس نے آپ کے ایک اور ساتھی مولانا جہانگیر قاسمی کے ساتھ ۱۹/جون کو جبراً تبدیلی مذہب کے قانون کے تحت غازی آباد پولس کے ذریعے گرفتار کرلیا جو گرفتاری لکھنؤ سے بتائی جارہی ہے ، ایف آئی آر میں دیگر بھی کئی سخت دفعات لگائی گئی ہیں۔۔ باشندگان خدا کو دین کی دعوت دینا اور انہیں اسلام کے زیر سایہ زمہ دار شہری بنانا ہوگی اور مودی حکومت کے نزدیک جرم ہے،علی الرغم اس کے سیکڑوں مسلم لڑکیوں کو جبراً مرتد بنانے کی کوشش اور قانونی امداد جاری ہے۔۔یہ کوئی ایک ہی معاملہ نہیں ہے دھرم پریورتن اور لو جہاد کے نام پر جبراً تبدیلی مذہب کے جرم میں یوپی سمیت بی جے پی کے زیر حکومت مدھیہ پردیش اور ہماچل پردیش میں سیکڑوں مسلم نوجوانوں کی غیر قانونی شادی ،اغوا جیسے سنگین دفعات کے تحت گرفتاریاں عمل میں آچکی ہیں اور جن کے ذریعے کتنے ہی خاندانوں کو پولس کی جانب سے ہراساں کیا جارہاہے اس کے بر عکس فسطائی طاقت کے آلہ کاروں اور غنڈوں کو تحفظ گائے اور وطنیت کے نام پر مسلمانوں کی ماب لنچنگ کے لیے کھلا چھوڑ دیا گیا ہے ایک لا قانونیت،سیاسی انارکی اور فسطائیت کا ننگا ناچ ہندوستان میں ناچا جارہا ہے جس کو لیکر عالمی حقوق انسانی کے متعدد گروپوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے مذکورہ بالا قوانین اور حالات کو لیکر خدشات کا اظہار کیا ہے
 حالیہ مولانا عمر گوتم دیشمکھ اور ان کے ساتھی مولانا جہانگیر کی  گرفتاری ہو سکتا ہےکہ ہوگی حکومت کی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے اور آئندہ مستقبل قریب میں الیکشن کی تیاری کے لیے مسلم دشمن گروہ کو خوش کرنے کے لیے ایک چارے کا کام کرے لیکن اس واقعے پر اگر مسلم قیادت کا فوری رد عمل نا آیا تو حالات مزید سنگین اور تشویشناک ہو سکتے ہیں کیونکہ یوپی اے ٹی ایس کے بیان کے مطابق مولانا پر جہاں (1000)ایک ہزار سے زائد ہندؤوں کو غیر قانونی طور پر مسلم بنانے کا الزام ہے وہیں بیرون ممالک سے رقوم حاصل کرنے کے ساتھ ایک بڑا ریاکٹ جبراً مذہب تبدیل کرانے کےلیے،نوئیڈا،کانپور،متھرا اور ملک کی دیگر ریاستوں میں چلانے کا بھی ہے، مطلب مزید گرفتاریاں اور ماحول کو خوف و ہراس میں تبدیل کرنے کی تیاری ہے، مسلم نوجوانوں کی قیمتی جوانیوں کو برسو سلاخوں کی نذر کرنے اور امت کے  لاکھوں روپیوں سے ان کے مقدمات لڑنے سے بہتر ہے کہ بر وقت مضبوط نمائندگی کے ذریعے ان کی بےجا گرفتاریوں کو روکا جائے ساتھ ہی جھوٹے مقدمات کے بعد بری ہونے والے مسلم نوجوانوں کے مجرموں کو ایوارڈ ملنے سے پہلے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اگر پیسہ لگانا ہی ہے تو مجرموں کو سزا دلوانے کی خاطر قانونی چارہ جوئی کے لیے خرچ کیا جائے ،ان بےجا گرفتاریوں اور سنگین الزامات کے پس پردہ ہندوستان میں اسلامی جماعتوں، اور بڑی و با اثر شخصیات پر قدغن لگانے کے عزائم کا پتہ چلتا ہے جس سے دعوت دین کی راہوں کو مسدود کرنے کے ساتھ عام مسلمانوں کی زندگی دشوار کرنے کی کوشش سمجھ میں آتی ہے۔ حالات بدلنے سے پہلے مسلم قیادت کو بدلنا پڑےگا اپنی اور ہندوستانی مسلمانوں کی حفاظت کی خاطر تدابیر اختیار کرنی پڑےگی ورنہ یہ خاموشی اور بے خوابی فسطائیت کے زہریلے ناگ کو سبھی کے سروں پر سوار کردے گی