Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Wednesday, June 2, 2021

جب کسی مسلمان سے ملیں تو پہلے سلام کریں ۔

 ۔
از/شمشیر عالم مظاہری ۔ دربھنگوی
امام جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی بہار ۔
                 صدائے وقت 
==============================
ضمیر بیچنے والوں نے خوب نام کیا ۔
 جسے عروج پر دیکھا اسے سلام کیا ۔

وہ اہل زر سے سلام و کلام رکھتا ہے ۔
تبھی تو شہر میں اعلیٰ مقام رکھتا ہے ۔ 

السلام قبل الکلام (ترمذی) 
ترجمہ ۔ بات کرنے سے پہلے سلام کرو ۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم جنت میں داخل نہ ہو گے یہاں تک کہ ایمان لاؤ تم ( عقیدۂ توحید کے ساتھ) اور نہ ایمان لاؤ گے تم یہاں تک کہ آپس میں محبت کرو۔  کیا نہ  خبردار کروں میں تم کو ایسے کام پر کہ جب تم کرو اس کو تو آپس میں محبت کرنے لگو تم ( سنو) سلام کو پھیلاؤ تم آپس میں (صحیح مسلم)
السلام علیکم کو عام کرو جس کو پہچانتے ہو اسے بھی سلام کرو اور جسے نہ پہچانتے ہو اس کو بھی سلام کرو اس سے محبت اور اسلامی دوستی عام ہوجائے گی اور آپس میں محبت اور بھائی چارہ بڑھے گا اور یہ بات ایمان کا تقاضا ہے ۔ اور سلام کرنا ایک قسم کی دوسرے کو دعا دینا ہے،، السلام علیکم،،  تم پر سلامتی ہو اللہ تعالی تم کو سلامت رکھے تندرست اور عافیت سے رکھے غموں فکروں پریشانیوں آفتوں مصیبتوں اور حادثات سے امن میں رکھے خدا کرے تیرا بال بیکا نہ ہو غور کریں اسلامی سلام اپنے اندر کتنی خوبیاں اور رحمتیں اور برکتیں رکھتا ہے تو خلوص اور خیرخواہی سے سلام کرنے پر کتنا خدا تعالی خوش ہو گا اور مسلمان بھائی یا بہن یہ دعا لے کر کتنے باغ باغ ہوں گے جب کہ دونوں جانتے ہوں کہ سلام کہنے کا مطلب کیا ہے۔ 
کلام سے قبل سلام کریں ۔
جب کسی مسلمان سے ملاقات ہو تو بات کرنے سے پہلے السلام علیکم کہیں پھر خیریت و عافیت پوچھیں ۔  حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔  السلام قبل الکلام۔  یعنی سلام پہلے ہے کلام کے ۔ (ترمذی شریف) 
سوار پیدل پر سلام کرے ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سلام کرے سوار چلنے والے پر چلنے والا بیٹھے ہوئے کو اور تھوڑے بہتوں کو۔ اور ترمذی شریف میں یہ بھی حضور صلی اللہ وسلم نے فرمایا ہے کہ چھوٹا بڑے کو سلام کرے ۔
سلام کرنے میں عار نہ کریں ۔
 واضح ہو کہ سلام میں پہل کرنے پر عار نہ کریں یہ تکبر بھی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شان مرتبے اور بزرگی اور درجے میں ساری اولاد آدم بلکہ سب نبیوں اور رسولوں کے سردار ہیں آپ جیسی شان اور بزرگی والا کسی آنکھ نے نہ دیکھا ہے اور نہ کسی ماں نے ایسا جنا ہے۔  نبی صلی اللہ علیہ وسلم سلام کرنے میں پہل فرماتے تھے ۔ 
 ترمذی میں ہے۔  سیار کہتے ہیں کہ میں ثابت بنانی کے ساتھ چلا جاتا تھا ان کا گزر لڑکوں پر ہوا تو انہوں نے ان کو سلام کیا اور کہا کہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ جا رہا تھا وہ لڑکوں پر گزرے تو انہوں نے ان کو سلام کیا اور کہا  کہ میں رسول اللہ صلی اللہ وسلم کے ساتھ تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر لڑکوں پر ہوا تو حضور نے ان کو سلام کیا (ترمذی)
پس اچھا اخلاق یہ ہے کہ سلام کرنے میں پہل کرے اور اپنے سے چھوٹے اور کم رتبے والے کو بھی سلام کرے اسے کسر شان نہ جانے۔ 
سلام کو عام کریں ۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تم اپنے درمیان آپس میں سلام کو خوب رائج کرو اس سے تمہارے دلوں میں جوڑ پیدا ہوگا۔ اور آپ صلی اللہ وسلم نے آپس میں محبت اور تعلق کو ایمان کی شرط قرار دیا ہے اور سلام کے ذریعہ سے آپس میں محبت بڑھتی ہے اس لئے تم مسلمانوں کے درمیان سلام کو خوب پھیلاتے رہو اس سے تمہارے درجات بلند ہوں گے ۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے کہ تم اس وقت تک جنت میں داخل نہیں ہو سکتے جب تک مؤمن نہ بن جاؤ گے اور تم اس وقت تک مؤمن نہیں بن سکتے جب تک آپس میں محبت کا ماحول پیدا نہ کرو گے میں تمہیں ایک ایسا عمل ضرور بتلاؤں گا کہ جب تم اس عمل کو کر گزرو گے تو تمہارے درمیان محبت پیدا ہوگی وہ عمل یہ ہے کہ تم آپس میں سلام کی خوب اشاعت کرتے رہو (ترمذی، مسند احمد بن حنبل، مسلم شریف)
سلام سے دلوں کی صفائی اور آپس میں محبت ہے 
سیّدالکونین صلی اللہ علیہ وسلم نے امت کو مخاطب کر کے فرمایا کہ تمہارے اندر پچھلی امت کی برائیوں میں سے دو قسم کی زہریلی برائیاں اس طرح داخل ہوجائیں گی کہ ہر آدمی میں وہ دونوں برائیاں نظر آنے لگیں گی آپس میں لین دین میل جول رہن سہن  ہر قدم پر وہ دونوں تمہارے درمیان میں داخل ہوجائیں گی ۔
(1)الحسد : دوسرے کی نعمت پر حسد کرنا کہ مجھے ملے یا نہ ملے جو نعمت اس کو حاصل ہوئی ہے اس سے زائل ہو جائے اس کی آرزو کو حسد کہا جاتا ہے یہ نہایت خطرناک چیز ہے۔ اللہ تعالی اس سے ہماری حفاظت۔
(2) البغضاء وھی الحالقۃ لا اقول تحلق الشعر ولکن تحلق الدین :آپس کا بغض و عناد یہ اتنا خطرناک مرض ہے جو مونڈ کر رکھ دیتا ہے میں یہ نہیں کہتا ہوں کے بالوں کو مونڈ کر رکھ دیتا ہے بلکہ دین کو مونڈ  کر صفایا کردیتا ہے آپس میں بغض و عناد رکھنے والے کو دین سے کوئی محبت اور تعلق نہیں ہوتا۔ اور اس بعض کی وجہ سے بدترین قسم کی بے دینی آجاتی ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قسم کھا کر فرمایا کہ دخول جنت کے لئے ایمان شرط ہے بغیر ایمان کے جنت میں نہیں جاسکتا اور اسی طرح مؤمن کامل ہونے کے لئے آپس کی محبت شرط ہے اگر تمہارے اندر ایک دوسرے  سے محبت نہیں ہے تو تم کبھی مؤمن کامل نہیں بن سکتے پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ دشمنی اور بغض و عناد اور حسد کے مرض کو دور  کرنے کے لئے بہترین علاج یہ ہے کہ تم آپس میں ایک دوسرے کے درمیان سلام  کو خوب رائج کرو۔ اور سلام دشمنی کے مرض کو ختم کرنے اور محبت کا ماحول پیدا کرنے کا نہایت خوبصورت علاج ہے ۔
ہم مسلمانوں کے حضور پیغمبر اسلام صلی اللہ وسلم نے بوقت ملاقات سلام کا اسلامی طریقہ یہ بتایا ہے کہ تم لوگ،، السلام علیکم،،  کہو اور جواب دینے والا،، وعلیکم السلام،، کہے مگر آج کے مسلمان محض فرنگیوں کی تقلید میں اپنے اس طریقۂ سلام کو بحر عرب میں غرق کرکے،، گڈ مارننگ،، اور،، گڈنائٹ،، کے نصرانی شعار کا پرچم بلند کر رہے ہیں اور بعض مشرکین کی تقلید میں،، نمستے،،  یا کچھ نہیں سمجھتے،، کا راگ الاپ رہے ہیں ۔
مسلمانو !  ذرا سوچیں تو سہی یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ افسوس کہ غیر شعوری طور پر اپنے اسلام کے مضبوط قلعہ پر بمباری کر رہے ہیں اور دین کے شعائر اور اسلامی نشانوں کو برباد اور تہس نہس کر رہے ہیں۔ 
گڈ مورننگ،، کے یہی تو معنی ہیں کہ تم صبح کو اچھے رہو اور،، گڈ نائٹ ،، کے یہی معنی تو ہیں کہ تم رات کو اچھے رہو  ذرا سوچئے تو سہی کہ یہ کیسی ان کہی دعا ہے کہ،، گڈمورننگ،،تم خالی صبح کو اچھے رہو۔ چاہے دن بھر اور رات  بھر بھاڑ ہی میں جلتے رہو۔   اور،، گڈنائٹ،، رات کو تم اچھے رہو چاہے دن کو تم جہنم میں ہی چلے جاؤ اور،، نمستے،، کے کیا معنی ہیں ذرا یہ بھی سن لیں۔  میں تمہارے آگے جھکتا ہوں توبہ نعوذ باللہ بھلا یہ بھی کوئی سلام ہے ۔
ذرا خیال تو کریں کہ مسلمان کی وہ مقدس پیشانی جو اس لئے پیدا کی گئی ہے کہ وہ صرف خالق کائنات کے آگے جھکے اور ساری کائنات کو اپنے آگے جھکاۓ وہ پیشانی ایک انسان کے سامنے جھکے؟ اور ایک توحید کا پرستار،، نمستے،، کہہ کر  غیر اللہ کے آگے اپنی پیشانی جھکانے کا اعلان کرے یہ،، نمستے،، تو انہیں لوگوں کو زیب دیتا ہے جو مٹی پتھر دریا اور درختوں کے آگے سر جھکاتے ہیں وہ لوگ اگر،، نمستے،، کہہ کر کسی انسان کے سامنے پیشانی جھکانے کا اعلان کریں تو یہ ان کے لئے زیبا ہے ۔ بہر کیف،، گڈ مورننگ،،  گڈ نائٹ،،  اور نمستے کے معانی تو آپ سمجھ گئے کہ یہ کتنے حماقت آمیز سلام کے طریقے ہیں؟اب ذرا اسلامی سلام،، السلام علیکم کے معنی بھی سمجھ لیجئے اور اس کی حکیمانہ جامعیت کی داد دیجئے ۔ جب ایک مسلمان دوسرے مسلمان سے ملاقات کرتا ہے تو کہتا ہے،، السلام علیکم،،  یعنی تمہارے اوپر ہر قسم کی سلامتی ہو یعنی جان کی سلامتی، مال کی سلامتی، عزت و آبرو کی سلامتی، تندرستی کی سلامتی، صبح کی سلامتی، شام کی سلامتی، دن کی سلامتی،  رات کی سلامتی، ہر چیز کی سلامتی، ہر بات کی سلامتی، پھر جواب میں دوسرا مسلمان کہتا ہے کہ،، وعلیکم السلام،، یعنی جن جن باتوں اور چیزوں کی سلامتی کی  دعا تم نے میرے لئے کی ہے انہیں سب چیزوں کی سلامتی کی دعا میں بھی تمہارے لئے کرتا ہوں ۔ پھر یہ،، السلام علیکم،، خالی دعا ہی نہیں ہے بلکہ یہ عہد اور اقرارنامہ بھی ہے کہ جب ایک مسلمان نے کسی دوسرے مسلمان سے،، السلام علیکم ،،کہہ دیا تو گویا اس کے سامنے یہ عہد کر لیا کہ اب تم میری طرف سے بالکل بے خوف ہو جاؤ۔  کیونکہ میری طرف سے تمہاری جان، مال، عزت، آبرو، مکان، دکان، ،ساز و سامان ہر چیز کی سلامتی ہے اور میں ہرگز ہرگز تمہیں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ اور دوسرا مسلمان بھی،، وعلیکم السلام،، کہہ کر اس عہد کا اعلان کرتا ہے کہ تم بھی میری طرف سے بے خوف رہو کہ میری طرف سے بھی تمہارے لئے ہر چیز کی سلامتی کا عہد و اقرار ہے کہ میں بھی تمہیں کسی قسم کا کوئی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔ اگر مسلمان سچائی کے ساتھ سلام کرنا سیکھ لیں تو پھر کسی مسلمان کو کسی مسلمان کی طرف سے نقصان و ضرر کا کوئی اندیشہ ہی نہیں ہو سکتا ۔ السلام علیکم اور وعلیکم السلام کتنی عظمت اور کس قدر اہمیت اور حکمت والا سلام ہے مگر افسوس کہ مسلمانوں نے اس کوہ نور جیسے ہیرے کو اپنی جیب سے نکال کر پھینک دیا اور گڈ مورننگ، گڈنائٹ،ہیلو، نمستے،نمسکار، گڈایوننگ، جیسے شیشے کے ٹکڑوں پر جھپٹ پڑے۔  اور وہ بھی یہود و نصاریٰ اور مشرکین کی تقلید میں۔  ہائے افسوس کہ تم عظمت کے اونچے میناروں سے ایسی پستی کے گڑھے میں گرے جس کو،، اسفل السافلین ،،  کے سوا کچھ بھی نہیں کہا جاسکتا ۔ یاد رکھیں سلام کہنا سنت ہے، اور اس کا جواب دینا واجب ہے، جو پہلے سلام کرے اس کو بیس نیکیاں ملتی ہیں اور جواب دینے والے کو دس۔ افضل طریقہ یہ ہے کہ ملاقات کے وقت پورا سلام کیا جائے یعنی السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔ صرف السلام علیکم کہہ دیا تب بھی سلام ہو جائے گا۔  لیکن تین جملے بولنے میں زیادہ اجر و ثواب ہے ۔
اللہ تعالیٰ ان باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ۔