Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, June 22, 2021

کلائمیٹ چینج(تبدیلئ ماحولیات) کے باعث بدل رہا ہے بھارت کے مانسون کا مزاج ‏. ‏



             رپورٹ: ڈاکٹر سیما جاوید  
               ترجمہ: محمد علی نعیم 
                       صدائے وقت 
==============================
بھارت میں مانسون آچکا ہے لیکن اس بار موسم کا مزاج بدلا ہوا ہے، ویسے بھی ہندوستانی مانسون ایک پیچیدہ رجحان رکھتا ہے اور محققین کے مطابق کلائمیٹ چینج اور گلوبل وارمنگ نے مانسون بننے کی صورتحال کو پیچیدہ بنادیا ہے ، اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس بار بارش نے پرانے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑدیا ہے.
مانسون پر کلائمیٹ چینج کی اثراندازی ایک پریشان کن بات ہے ، صورتحال کی نزاکت کو سمجھاتے ہوئے کلائمیٹ ٹرینڈ کی مینیجر آرتی کھوسلا‌ کہتی ہے کہ ملک بھر میں بارش ہندوستانی مانسون کے ذریعے ہوتی ہے کیونکہ سالانہ بارش میں ستر فیصد سے زیادہ بارش اسی موسم کے چار مہینوں میں ہوتی ہے ، ہندوستان میں جون سے ستمبر تک مانسون کے موسم کے دوران 881 ایم ایم بارش درج کی جاتی ہے ، جولائی اور اگست سب سے زیادہ شرابور ہوتے ہیں جنمیں موسم کی دو تہائی بارش ہوتی ہے، جنوب-مغربی مانسون زراعت کے لئے بہت اہم ہوتا ہے کیوں کہ یہ ملک کی جی ڈی پی(مجموعی گھریلو پیداوار) کا 14 فیصد حصہ دار ہے ، مذکورہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مانسون کتنا اہم ہے اور اسکے ہمارے ملک کی معیشت و ترقی پر کتنے گہرے اثرات ہیں
ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئ ایم ڈی) کے مطابق 2020 میں °0.29+ کا روانگی درجہ حرارت 1901 سے شروع ہونے والے ریکارڈ میں آٹھویں نمبر پر تھا 
0.71°+ کے روانگی درجہ حرارت کے ساتھ ہندوستان کا سب سے گرم سال 2016 تھا، ملک کے پندرہ سب سے گرم سالوں میں سے بارہ سال 2006 کے بعد ہوئے ہیں 
عالمی سطح پر درجہ حرارت میں اضافہ کا رجحان نظر آرہا ہے ، یہ اندازہ ہے کہ ہم عمومی منظرنامہ کے مطابق 2050 تک 1.5 ڈگری سیلسیس یا اس سے زیادہ کا اضافہ کا اندازہ لگاسکتے ہیں، ماہرین موسمیات کے مطابق کلائمیٹ چینج، گلوبل وارمنگ اور مسلسل ایل نینو کے مجموعے نے سال 1950 میں ریکارڈ شروع ہونے کے بعد سے ہندوستان میں غیر معمولی طور پر گرم موسم کی صورتحال پیدا کردی ہے 
ناسا کے گوڈارڈ انسٹیٹیوٹ فار اسپیس اسٹڈیز کا کہنا ہے کہ 2016(جو کہ سب سے گرم سال کا سابقہ ریکارڈ تھا) کی طرح 2020 ریکارڈ میں سب سے گرم تھا. 
گزشتہ 30 سالوں کے ریکارڈ صاف طور پر اشارہ دیتے ہیں کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ انسانی سرگرمیوں کی بنیاد پر ہوتا ہے جس سے کلائمیٹ پیٹرن اور سالانہ موسمیاتی نظام بدلتے ہیں 
اسکائمیٹ ویدر میں محکمہ موسمیات و کلائمیٹ چینج کے صدر اور انڈین فضائیہ افواج کے محکمہ موسمیات کے سابق اے وی ایم جی پی شرما نے کہا کہ مانسون بڑے پیمانے پر سمندری درجہ حرارت سے چلتا ہے اس لئے مانسون کی آمد،واپسی اور تسلسل سمندری گرمی کے مطابق ہوتی ہے ، بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کے سبب سمندری حرارت میں اضافہ ہوا ہے جس نے ہندوستانی مانسون کے پیٹرن کو کافی حد تک متاثر کیا ہے, 2020 میں سمندر غیر معمولی طور پر گرم تھے کیونکہ سالانہ عالمی سمندری سطح کا درجہ حرارت بیسویں صدی کے درمیان سے °1.37 اوپر ریکارڈ میں تیسرے نمبر پر تھا، صرف 2016 اور 2019 اس سے زیادہ گرم سال تھے، پہلے ہر پندرہ سال میں اوسطاً سوکھا ایک بار پڑتا تھا لیکن گزشتہ ایک دہائی میں تین بار خشک سالی پڑی ہے 

 نینو اور لا نینا 
معروف سمندری وایومنڈلی واقعات ایل نینو اور لا نینا میں بھی اضافہ ہورہا ہے جبکہ ایل نینو کا ہندوستانی مانسون کے ساتھ الٹا تعلق ہے اور لا نینا اچھی مانسون بارش کے ساتھ جڑا ہوا ہے ، مثال کے طور ہندوستان میں2014 اور 2015 میں ایل نینو کی وجہ سے شدید خشک سالی آئی تھی جبکہ 2020 میں لانینا کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے معمول سے زیادہ بارش ہوئی تھی
حالانکہ ماہرین موسمیات ایل نینو کو ڈائریکٹ گلوبل وارمنگ کی شاخ کے طور پر نہیں دیکھتے ہیں مگر گلوبل وارمنگ کی بنیاد پر سمندروں میں بڑھتی گرمی کی وجہ سے ایل نینو کے واقعات میں شدت، تعدد اور مدت میں اضافہ ہورہا ہے 
جی پی شرما کہتے ہیں کہ حیرت انگیز طور پر ایل نینو اور لا نینا کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جسکا سیدھا اثر مانسون پر پڑتا ہے ، ان دونوں کے بارے میں بری بات یہ ہے کہ انکی ابتدائی علامت بہت دیر سے ظاہر ہوتی ہیں ، ایل نینو کی بڑھتی تعداد اور کلائمیٹ چینج کے ساتھ خشک سالی صرف زراعت اور دیہی معاش کے متعلق غیر یقینی صورتحال میں اضافہ کرینگی 

مانسون بارش میں گراوٹ 
ایل نینو کا تعدد،کمزور مانسونی گردش، فضائی آلودگی میں اضافہ اور بحر ہند کے گرم ہونے جیسے عوامل بارش کی مدت کو متاثر کررہے ہیں 
پروپروشنل ٹرینڈ آف کنٹینوس رینفال ان انڈین سمر مانسون (ہندوستانی سمر مانسون میں مسلسل بارش کے مطابق رجحان) نامی ایک رپورٹ کے مطابق 1951 سے 2018 تک بارش کی صورتحال مانسون کے ابتدائی 45 دنوں (١ جون سے 15 جولائی) میں گراوٹ کے رجحان کو ظاہر کرتے ہیں ، چاول کی فصل کے موسم میں بارش کے دنوں کی کل تعداد (یعنی پہلے 45 دن ،فصل کا موسم مانسون کے شروع سے) ہندوستان میں ابتدائی دنوں کے بالمقابل آخری مدت میں آدھے دنوں سے کم ہوجاتی ہے 

خلاف معمول بارش کی تقسیم 
ملک کے مختلف حصوں میں مانسون بارش میں تبدیلی ڈایریکٹ بارش پر منحصر فصلوں اور سماجی و اقتصادی ڈھانچے کو متاثر کرتی ہیں ، یہ دیکھا گیا ہے کہ مانسون کے دوران بارش کی تقسیم اب معمول کے خلاف ہوگئی ہے، مانسون کے غیر مناسب برتاؤ اور اس کے ذریعے معمول کی خلاف ورزیوں کو ہلکا نہیں گردانا جاسکتا ہے 
ہندوستانی ٹراپیکل موسمیاتی ادارے کے سائینسداں ڈاکٹر میتھیو کول نے کہا کہ 1950 سے 2015 تک سینٹرل انڈیا کی سالانہ بارش میں کمی اور تیز بارش کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ، سینٹرل انڈیا میں تیز بارش کے واقعات میں اضافہ کی اہم وجہ بحر عرب سے نمی کی فراہمی میں اضافہ ہے ، سالانہ بارش میں کمی کا کریڈٹ مانسون کی گردش میں کمزوری اور کم پریشر والے نظام کی تخفیف کو جاتا ہے ۔
پروپروشنل ٹرینڈ آف کنٹینوس رینفال ان انڈین سمر مانسون (ہندوستانی سمر مانسون میں مسلسل بارش کے مطابق رجحانات) نامی رپورٹ کے مطابق 1985 سے 2018 کے درمیان بھارت کے سبھی حصوں میں بارش کے دنوں کی تعداد جولائی میں کم ظاہر ہوتی ہیں، حاصل یہ کہ بارش کے دنوں کی تعداد جون کو چھوڑ کر گرمی کے موسم اور مہینوں میں کم ہوتی نظر آرہی ہے 

سخت موسم کے واقعات
مانسون کی بارش میں نہ صرف کمی آئی ہے بلکہ بارش کی بوچھاروں کا پیٹرن بھی متضاد ہوگیا ہے ، یہ سیدھے طور پر بھاری اور تیز بارش کے واقعات سے متعلق ہے ، 1951 سے 2005 کے درمیان بارش کے یومیہ اعدادوشمار کی بنیاد پر مغربی ساحل اور سینٹرل انڈیا میں تیز بارش کے واقعات قابل ذکر اضافہ دیکھا گیا ہے
سی ای ای ڈبلیو کی ایک رپورٹ پریپیرنگ انڈیا فار ایکسٹریم کلائمیٹ ایونٹ (سخت موسمیاتی واقعات کے لئے انڈیا کی تیاری) کے مطابق مائیکرو درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ کی وجہ سے مانسون کمزور ہوگیا ہے، انڈیا کے 40 فیصد سے زائد اضلاع میں سخت واقعات جیسے سیلاب متاثرہ علاقوں کا خشک سالی سے متاثر ہوجانا اور اس سے متضاد پیٹرن دونوں ہی بدل گئے ہیں 
مہاراشٹر،کرناٹک اور اترپردیش جیسی ریاستوں میں ریکارڈ توڑ درجہ حرارت اور کمزور مانسون کی وجہ سے 2015 میں پانی کی سنگین کمی دیکھی گئی ، راجکوٹ، سریندنگر ،اجمیر ،جودھپور اور اورنگ آباد وغیرہ کچھ اضلاع کو سیلاب سے خشک سالی کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا ، بہار،اترپردیش ،اڑیسہ اور تمل ناڈو کے کچھ ضلعوں میں سیلاب اور خشک سالی کے واقعات ایک ساتھ دیکھے گئے ، یہ رجحانات خطرناک ہیں اور مقامی سطح پر بڑے پیمانے پر تجزیہ کا مطالبہ کرتے ہیں 
کھیتی پر اثرات
ان گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہونے والے سخت واقعات کا کھیتی پر بھی برا اثر پڑرہا ہے خاص طور پر ہندوستان پر کہ جہاں ابھی کھیتی کی زمین کا ایک بڑا حصہ مانسون کی بارش پر منحصر ہے ، ہندوستان ایک کھیتی پر منحصر معیشت ہے جسکی زیادہ تر آبادی کھیتی یا اس سے متعلق سرگرمیوں میں لگی ہوئی ہے ، مانسون کے پیٹرن میں چل رہی تبدیلی کا کسانوں پر گہرا اثر پڑا ہے جو کھیتی کی پیداوار تک جاتا ہے ، کلائمیٹ چینج اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے مانسون کے مایوس کن رویے کو دیکھتے ہوئے اسکی حقیقت سمجھنے کے لئے زیادہ سے زیادہ تحقیق کی ضرورت ہے ، ابھی تک مانسون کی غیر مستحکم فطرت کی وجہ سے مستقبل قریب میں کھیتی کی پریشانیوں میں کوئی خاص تخفیف نہیں دکھ رہی ہے