Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Friday, July 23, 2021

اولمپک پر اس بار کورونا اور موسم کا وار۔۔۔۔



کورونا کی وباء اور موسم کی گرمی بڑھائیگی کھلاڑیوں کی پریشانی 

               رپورٹ: ڈاکٹر سیما جاوید 
                 ترجمہ: محمد علی نعیم 
                     صدائے وقت
+++++++++++++++++++++++++++++++++++
آج سے اولمپک کھیلوں کا آغاز ہوا ہے، اس مرتبہ کا اولمپک خاص ہوگیا ہے کیونکہ تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ ان کھیلوں کو کسی جنگ کی وجہ سے نہیں بلکہ وبائی بحران کی وجہ سے ملتوی کیا گیا ہے، سال 2020 کے ٹوکیو اولمپک کو کرونا کی وجہ سے ملتوی کرنے سے پہلے تین بار (1916,1940,1944) میں ملتوی کیا گیا اور ہر بار اسکی وجہ کوئی نہ کوئی عالمی جنگ رہی ہے، 
اگر دیکھا جائے تو 32 واں اولمپیاڈ بھی ایک جنگ کی وجہ سے ہی ملتوی ہوا ہے، لیکن اس بار جنگ صرف کورونا سے نہیں بلکہ موسم سے بھی ہے ، اولمپک شروع ہونے سے کچھ دن پہلے ٹوکیو میں اس ہفتے گرمی اور امس کی سطح انتہاء کو پہنچ گئی جسکی وجہ سے جاپان کی موسمیاتی ایجنسی کو سخت گرمی کا انتباہ جاری کرنا پڑا 
اولمپک میں دنیا بھر سے کھلاڑی آتے ہیں ، ٹوکیو میں انکے سامنے کورونا کے ساتھ ساتھ موسم بھی دردسر بنا ہوا ہے 
حکومتی اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ویٹ بلب گلوب درجہ حرارت: گرمی اور امس کو ملا کر ایک پیمانہ جسکا استعمال منتظمین کی جانب سے سیکورٹی کے اندازے کے لئے کیا جاتا ہے، 31.8 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا ہے، یہ ٹرائتھلون جیسے کھیلوں کے لئے خطرہ کی حد کے قریب ہے جو WBGT کی سطح 32.2 ڈگری سیلسیس سے اوپر ہونے کی شکل میں نہیں شروع ہوسکتا ہے 
اولمپک منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سخت درجہ حرارت کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں لیکن کھیلوں سے پہلے مرتب ایک تحقیق میں کھلاڑیوں اور سائنسدانوں نے انتباہ دیا ہے کہ گرمی اور امس مساہمین کے لئے ایک سنگین خطرہ پیدا کرسکتی ہے 

’رنگس آف فائر : ہاؤ ہیٹ کڈ امپکٹ دی 2021 ٹوکیو اولمپک‘ (آگ کے چھلے ‌: ٹوکیو اولمپک 2021 کو گرمی کیسے متاثر کرسکتی ہے ) ٹرائی ایتھلیٹ، روورس(ملاح)، ٹینس کھلاڑی اور میراتھن دوڑ کے مساہمین کو سخت صورتحال سے مقابلہ آرائی کیسے کی جائے، اس تعلق سے رائے دینے والے سائینسدانوں کو سنتا ہے، اسے برٹش ایسوسی ایشن فور سسٹینبلٹی ان اسپورٹس اور لیڈس یونیورسٹی میں پریسٹلی انٹر نیشنل سینٹر فار کلائمیٹ نیز پوسٹ ماؤتھ یونیورسٹی کی ماحولیاتی لیبارٹری کے سائینسدانوں کی حمایت حاصل ہے https://img1.wsimg.com/blobby/go/6cdc8479-c2c3-4986-80f1-2807ea88051a/Rings_of_Fire.pdf
اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈاکٹر جان ناتھن بوزن ادارہ فزکس مرکز برائے تحقیق کلائمیٹ چینج، یونیورسٹی آف برن کہتے ہیں کہ ”ٹوکیو گرمی اور امس کی اعلی سطح سے ناواقف نہیں ہے اور کلائمیٹ چینج کے ساتھ مجھے یقین ہے کہ کھیلوں میں حصہ لینے والے تمام اولمپین اس صورتحال میں مقابلہ آرائی کے لئے تیار ہوکر آئے ہیں، انہیں یہ مشکل لگیگا‌، اور برداشت کے کھلاڑیوں کو معلوم ہوگا کہ یہ انکی کارکردگی کو متاثر کریگا ، ان کھیلوں میں صحت کا فوکس جاپان کی کورونا صورتحال پر رہا ہے لیکن منتظمین کو کھلاڑیوں کے تئیں اپنے فرائض ادا کرنے چاہئے اور یہ یقینی بنانا چاہئے کہ خطرناک درجہ حرارت میں ایونٹ کا آغاز نہ ہو“ 
نتیجتاً میراتھن دوڑ اور سائیکلنگ کے انعقاد کو ٹھنڈی آب و ہوا والے علاقوں میں منتقل کردیا گیا ہے لیکن دیگر کھیلوں کو جولائی میں آگے بڑھنے سے پہلے سیکورٹی جانچ کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ آى او سی کو عالمی درجہ حرارت میں اضافہ کی بنا پر آئیندہ اولمپک کی میزبانی کے انتخاب میں موسمیاتی اعداد و شمار کو ملحوظ رکھنے کی ضرورت پڑسکتی ہے، 2019 ایتھلیٹکس چیمپئن شپ دوحہ میں گرتے ہوئے کھلاڑیوں کی تصویریں ابھی ذہن سے نہیں نکل سکی ہے اور منتظمین اس بات کا اعتراف بھی کرچکے ہیں کہ ٹوکیو میں گرمی اور امس کی سطح ایک برا خواب ثابت ہوسکتی ہے

ڈاکٹر فہد سعید سائینسدان موسمیات و ڈاٹا مینجمنٹ وموسمیاتی تجزیہ کار کہتے ہیں کہ جاپان میں حالیہ سالوں میں ریکارڈ توڑ گرم لہر دیکھی گئی ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ یہ انسانوں کی وجہ سے ہونے والے موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہے، شدید درجہ حرارت اور امس کا کھلاڑیوں کی کارکردگی پر دباؤ ڈالنے کے امکانات ہیں خاص طور سے آؤٹ ڈور کھیلوں میں ، ہم جانتے ہیں کہ 32 ڈگری سیلسیس ویٹ بلب درجہ حرارت میں باہری ورک خطرناک ہوجاتا ہے یہاں تک کہ نقصان دہ بھی، اسکو میراتھن کی کوشش کرنے کے ساتھ جوڑدیں اور آپ سنگین صحت کے خطرہ کے ساتھ کھیل رہے ہیں“ 
اس نومبر میں اسکاٹ لینڈ کے گلاسگو میں سالانہ سی او پی 26 اقوام متحدہ کلائمیٹ کانفرنس کے ساتھ 2021 اہم انعقادات کا سال ہے تمام ممالک کے ذریعے تیل،گیس اور کوئلے کے استعمال میں تخفیف کے لئے کچھ اہم اہداف کے اعلان کی امید کی جارہی ہے جبکہ کوئلے کا سب سے زیادہ استعمال کرنے والا جاپان ابھی تک صاف ایندھن کو اختیار کرنے کی کوششوں کی مخالفت کررہا ہے 

پوسٹ ماؤتھ یونیورسٹی کے شعبہ صحت و ریاضت و کھیل کود کی ماحولیاتی لیبارٹری میں ہیومن اینڈ ایپلائڈ فزیولوجی کے پروفیسر مائیک ٹپٹن کا کہنا ہے کہ” اولمپک کے منتظمین کو مذکورہ تحقیق میں دئے گئے انتباہ کو سنجیدگی سے لینا چاہیے ورنہ انکو گرمی کی تھکاوٹ کی وجہ سے کھلاڑیوں کے گرنے کے جوکھم کا سامنا کرنا پڑیگا 
کھلاڑیوں کا موقف پیش کرتے ہوئے برطانوی ملاح میل ولسن کہتی ہیں کہ ”مجھے لگتا ہے کہ ہم یقینی طور پر ایک پر خطر علاقے کی طرف بڑھ رہے ہیں … یہ ایک سنگین موقع ہے جب آپ کھلاڑیوں کو لائن پار کرتے ہوئے دیکھتے ہیں اور انکے جسم تھک کر گرجاتے ہیں اور پھر نہیں اٹھ پاتے ہیں“ 

بیجنگ 2008 اولمپکس کی کھلاڑی اور اب تک کی دوسری سب سے تیز دوڑنے والی برطانوی خاتون کھلاڑی مارا یاموئچی کہتی ہے کہ ”مجھے پوری امید ہے کہ کھلاڑیوں کی نئی نسل اولمپک میراتھن میں محفوظ طریقے سے حصہ لے سکیں گے جیسا کہ خوش قسمتی کی بنیاد پر میں ایسا کرسکی تھی ، گرم ماحول میں مقابلہ آرائی کرنے والے تمام مساہمین کے لئے گرمی کی موافقت متوقع نہیں ہوگی بلکہ مطلوب ہوگی“

اولمپک کھیلوں کے میزبان اور جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کا اوسطا سالانہ درجہ حرارت میں 1900 کے بعد سے 2.86 ڈگری سیلسیس کا اضافہ ہوا ہے جو دنیا کے اوسط سے تین گنا تیزی کے ساتھ ہوا ہے،
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 1990 کی دہائی سے ٹوکیو میں زیادہ سے زیادہ یومیہ درجہ حرارت 35 ڈگری سیلسیس سے زائد ہونا عام بات ہوگیا ہے جبکہ 2018 میں ٹوکیو میں ایک سخت گرم لہر بغیر کلائمیٹ چینج کے نا ممکن ہوتی۔


برطانوی تھرائٹلین فیڈریشن کے ہیڈ کوچ بین بائٹ کہتے ہیں” کہ دوڑ کے دن 2-1 ڈگری کا فرق پروگرام کے محفوظ انعقاد پر اثرانداز ہوگا 

آخر میں برٹش ایسوسی ایشن فور سسٹینبلٹی ان اسپورٹ کے سی ای او رسیل سیمور کہتے ہیں کہ ”اب وقت آگیا ہے کہ عالمی کھیل انعقادات کے منتظمین کو کھیلوں کی میزبانی طے کرتے وقت موسم اور ماحولیاتی پائیداری کو ملحوظ رکھنا ہوگا جیساکہ اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ ہم کلائمیٹ چینج کو معمولی پریشانی کے طور پر سمجھنے والے رویے کو جاری نہیں رکھ سکتے ہیں نیز کھلاڑیوں اور شائقین کے لئے خطرہ ایک سنگین تشویش کا باعث ہے