Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, July 24, 2021

طب یونانی کو اس کا جائزحق دیا جائے:پروفیسرڈاکٹرسید فضل اللہ قادری


پٹنہ۔۔۔پھلواری شریف(پریس ریلیز)۔۔۔صدائے وقت۔۔24 جولائی 2021۔
ْ==!!==!!======!========================
آل انڈیا یونانی طبی کانگریس کے قومی نائب صدرپروفیسر ڈاکٹر سیدفضل اللہ قادری نے اپنے بیان میں کہاکہ آزادی کے بعد سے ہی ہم فن طب یونانی کی نگہبانی کرتے آرہے ہیں اور سابقہ حکومتوں نے بھی نوازا،حکومتوں نے جو کچھ دیا، وہ طب کی ترقی وترویج کے کام آتا رہا ہے؛لیکن جب سے موجودہ حکومت بر سر اقتدار آئی  ہے، یونانی طریقہ علاج کیلئے نت نئے مسائل پیدا کر رہی ہے اوراسے اس کاجائزحق ومقام بھی دینے کو تیار نہیں ہے۔2014میں جب وزارت آیوش بنی توامید کی کرن جاگی کہ طب یونانی کی ترقی اور اس کے مسائل پر بھی توجہ دی جائے گی؛لیکن معاملہ بالکل برعکس نظر آرہا ہے۔
                ڈاکٹر۔۔پروفیسر سید فضل اللہ قادری۔

AIUTC  کے قومی صدرجناب ڈاکٹر مشتاق احمدصاحب نے ”یونانی طریقہ علاج کے موجودہ مسائل“ پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ یونانی طریقہئ علاج مفید اور قدیم ہے،یونانی طریقہئ علاج صاف ستھرا اور سائنسی طریقہ علاج ہونے کے ساتھ دوسرے طریقہ علاج کے مقابلہ زیادہ کارآمداوربہتراثر رکھتاہے،وزارت آیوش کے تحت دیگر طریقہائے علاج کے ساتھ اس کو بھی شامل کیاگیا ہے، اس کے باوجود یونانی طریقہ علاج کوحکومت نظر انداز کر رہی ہے۔انہوں نے مزیدکہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ایسا لگ رہا ہے کہ وزارت آیوش یونانی طریقہ علاج کو درکنار کرتا جا رہا ہے،یہی وجہ ہے کہ محکمہ آیوش میں گزشتہ سال سے خالی سات عہدے نہیں بھرے گئے۔سی،جی،ایچ، ایس یونا نی ڈسپینسریوں کی تعداد بیس سالوں سے جوں کی توں ہے اور کوئی نئی ڈسپینسری نہیں کھولی گئی،جبکہ آیوروید کی ۲۵ نئی ڈسپینسریاں محکمہ نے۰۲۰۲ء میں کھولی۔اس کے علاوہ مرکزی یونانی علاج پریشد میں ۰۵ سے زائد ریسرچ کرنے والوں کی پوسٹ خالی ہے۔میٹنگ میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ نومبر۰۲۰۲ء میں محکمہ آیوش نے سرجری کے لیے صرف آیوروید ڈاکٹروں کے لیے ہی نو ٹیفیکیشن جاری کیا، جبکہ یونانی کا نصاب بھی آیوروید کے مساوی ہے،ان تمام مسائل کو لے کر طبی کانگریس نے وزیر اعظم کو خط لکھا ہے،امید ہے کہ ہمیں انصاف ملے گا۔ ڈاکٹر صاحب نے مزید کہاکہ ابھی ان مسائل سے یونانی طریقہ علاج دوچار تھا ہی کہ مذکورہ مسائل سے زیادہ پریشان کن ایک نیا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے، NCISM  یہ نوٹی فکیشن طب یونانی کی حیات و زیست کا عظیم مسئلہ بن گیا ہے۔آل انڈیا یونانی طبی کانگریس نے اس نوٹیفیکیشن پر بھی ملک گیر احتجاج درج کرا یا ہے کہ وزارت آیوش یونانی طریقہ علاج کونظر انداز و درکنار کر رہا ہے۔وزارت کے رویہ سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ رول ایکٹ کے توسط سے انگریزی سرکار دیسی طریقہائے علاج کو ختم کرنا چاہتی تھی؛ لیکن اس دور کی سیکولر قیادت نے مسیح الملک کا ساتھ دیا اور دیسی طریقہ علاج بچ گیا۔ غالباََ موجودہ سرکار اسی راہ پر چل نکلی ہے،وہ ابھی ختم کرنے کی بات تو نہیں کررہی ہے، درجہ بندی تک بات پہنچی ہے، تدریجاََ جتنے بھی نوٹی فکیشن ہورہے ہیں، اس میں یونانی کو نظر انداز ہی کیا جارہا ہے، یہ کوئی اتفاقی بات نہیں ہو سکتی ہے اور اس نئے نوٹیفیکیشن نے تو اس کے وجود پر ہی سوال کھڑا کردیا ہے۔CCIMکے ماتحت یونانی طب،آیورویدک، ہومیوپیتھک اور سدھا وغیرہ نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ کام کر رہے تھے، اگر اس قانون کو لانا ضروری ہی ہو گیا تھا تو سب کو پہلے ہی جیسے ایک ساتھ رکھاجاتا،”سب کا ساتھ سب کا ویکاس اور سب کا وشواس“ کے نعرہ کی موجودگی میں اس تفریق کی قطعی ضرورت نہ تھی۔ بہر حال AIUTC کی مرکزی تنظیم نے جو گزارش کی ہے ہمارے وزیر اعظم اس پر سنجیدگی کے ساتھ غور فرمائیں گے۔ ہم طب یونانی کے لوگ مثبت امید رکھتے ہیں۔ یونانی طب کے لیے بھی الگ سے بورڈ بنایا جائے،یا اسی نوٹی فیکیشن میں سابقہ حیثیت بحال کی جائے۔اس قانون کے لا نے میں کچھ تو ایسا ضرورہے،جس کی پردہ داری ہے،”صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں“۔ ایک اور بحث یہ چھڑ چکی ہے کہ طب یونانی کا ذریعہ تعلیم اردو ہی کیون؟ یعنی ہماری حقیقت کو ہی مٹا دینے کا پروگرام لگتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اگر کسی قوم سے اسکی تہذیب،ثقافت اور میراث چھینی ہو تو اسکی زبان اس سے چھیں لو۔ مزید انہون نے انصاف پسند آیورویدک تنظیمون اور نیما تنظیم کے ذمہ داروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ بھی اس نا انصافی کے خلاف ہماری آواز میں ساتھ دیں۔ ہم انگریزی سامراج میں بھی ایک ساتھ تھے اور آزادی کے بعد بھی ہم ساتھ ساتھ دیسی طریقہ علاج کے فروغ میں ساتھ رہے ہیں یہی ہماری ماضی حال کی تاریخ ہے۔ اب جو جدا کرنے کی کوشش ہورہی ہے آخر اسکی وجہ کیاہے؟ ccim کو تبدیل کرکےncismکے قانون کے نفاذ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوے ڈاکٹر قادری نے کہاکہ”پہلے آیوروید اور طب یونانی ایک ساتھ تھے؛ مگر نئے قانون کے نفاذ کے بعد طب یونانی چوتھے پائیداں پر پہنچ چکی ہے۔اور اس کو سدھا کے ساتھ منسلک کردیا گیا ہے اور ستم ظرفی تو یہ ہے کہ اس میں طب یونانی کا نہ کوئی چیرمین بنا یاگیا اور نہ طب یونانی سے تعلق رکھنے والو ں میں سے کسی کو ممبر کی حیثیت دی گئی  ہے۔طبی برادری کا تعلق شعبہائے طب کے جس شعبہ، جس تنظیم سے ہو، ان تمام کو یگانگت و اتحاد کے ساتھ ملک گیراحتجاج درج کرانے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر صاحب نے کہاکہ ہماراآیوش وزیر جناب سونے وال صاحب سے صرف ایک سطری  مطالبہ یہہے کہ اس ncism بل میں تبدیلی لائی جائے، یا طب یونانی کو آیور وید کی طرح ہی اس بل میں شامل کیا جائے،یا الگ سے طب یونانی کے لیے بورڈ بنایا جائے، جس میں طب یونانی کے ہی فردکو چیرمین اور ممبر نام زد کیا جا ئے۔