Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, July 17, 2021

مولانا اظہار الحق قاسمی ویشالوی کا انتقال ناقابل تلافی نقصان: کاروان ادب ‏۔۔


 حاجی پور17جولائی۔2021(عبد الرحیم برہولیا وی/ پریس ریلیز)۔/ صدائے وقت۔
+++++++++++++++++++++++++++++++++++
 مولانا اظہار الحق قاسمی ویشالوی ایم - اے (علیگ) متوطن موضع حسن پور وسطی، مہوا ویشالی کی اچانک رحلت اہل علم حلقے میں عموماً اور ضلع ویشالی کے لیے خصوصاً باعث غم و ملال ہے- واضح ہو کہ مولانا اظہار الحق قاسمی تجارت کی غرض سے ایک عرصے سے بحرین میں سکونت پذیر تھے- حالیہ دنوں وہ بغرض علاج ہندوستان آئے ہوئے تھے- موصوف اپنے دوست سے ملاقات کی غرض سے گجرات کے بھروچ گئے ہوئے تھے جہاں سے انہیں دہلی واپس آنا تھا اور پھر 17 جولائی کو بحرین روانہ ہو جانا تھا- لیکن وقت موعود آپہنچا اور وہ گجرات سے دہلی آنے کے راستے میں متھرا کے قریب دل کا دورہ پڑنے کے سبب انتقال فرما گئے- ان کی عمر تقریبا پچاس سال تھی ان کے پسماندگان میں والدہ، اہلیہ، تین بھائی اور تین بیٹے ہیں - ان کا جسد خاکی متھرا سے بذریعہ ایمبولینس ان کے آبائی گاؤں حسن پور وسطی لایا گیا جہاں سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں انہیں موضع ہٰذا کے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا - ان کی نماز جنازہ کی امامت ان کے استاد اور سرپرست مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ نے پڑھائی- 
مولانا اظہار الحق قاسمی ویشالوی دینی و عصری دونوں علوم سے بہرہ ور تھے- وہ نہایت ذہین اور فطین انسان تھے- ان کی علمیت اور قابلیت قابل رشک تھی - وہ بہت اچھے مقرر اور خطیب تھے- عام گفتگو میں بھی وہ شگفتہ  اور شیریں زبان کا استعمال کرتے تھے - ان کی تعلیم کی ابتدا ویشالی کی مشہور و معروف دینی درسگاہ  مدرسہ احمدیہ ابابکرپور پور سے ہوئی - آگے کی تعلیم کے لیے انہوں نے مدرسہ اشرف العلوم (کنہواں) سیتامڑھی میں داخلہ لیا- اعلی تعلیم کے حصول کے لیے دارالعلوم دیوبند گئے جہاں سے فضیلت کے بعد علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لیا، جہاں سے انہوں نے ایم- اے کی ڈگری حاصل کی- حصول تعلیم کے بعد انہوں نے تجارت کو اپنا پیشہ بنایا اور ایک کامیاب تاجر کی حیثیت سے اپنی شناخت قائم کی- ساتھ میں علمی و ادبی سرگرمیوں سے بھی خود کو وابستہ رکھا- بحرین میں بھی وہ بہت مقبول شخصیت تھے اور وہاں کی علمی و ادبی سرگرمیوں میں سرگرم کردار ادا کرتے تھے - موصوف ضلع ویشالی کےایک ہونہار فرزند تھے، لہٰذا ان کے انتقال سے ضلع ویشالی کے علمی و ادبی حلقے میں ایک خلا پیدا ہوگیا ہے جس کی تلافی مستقبل قریب میں نظر نہیں آتی- ان کے انتقال پر ان کے استاد اور کاروان ادب حاجی پور کے صدر مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی، ڈاکٹر بدر محمدی، انوار الحسن وسطوی، نسیم الدین احمد صدیقی ایڈوکیٹ، سید مصباح الدین احمد، مولانا قمر عالم ندوی، مولانا صدر عالم ندوی، ڈاکٹر ذاکر حسین،