Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Saturday, September 4, 2021

رسم اجراء: رودادِ گلستاں. ‏. ‏. ‏



. اتر پردیش /غازی پور :  (نامہ نگار ۔خاطر 
احمد)/صدائے وقت. 
=============================
مدرسہ اشاعت العلوم سٹی ریلوے اسٹیشن ضلع غازی پور واقع شاہی مسجد غازی پور میں رودادِ گلستاں کی رسم اجراء  3  / ستمبر 2021ء کو منعقد ہوئی جس کی صدارت مفتی عبد اللہ فاروق قاسمی ؔنےکی،پروگرام کا آغاز حافظ و قاری صاحب علی کی تلاوت قرآن سے ہوا۔
مولانا اکرام الدین قاسمی ناظم اعلیٰ مدرسہ مصباح العلوم جلا ل آ بادنے رسم اجراء کے موقع پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ مدارس ِ اسلامیہ میں قرآن مجید کی تعلیم ، تحفیظ اور تجوید پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے،برادر عزیزمولانا محمد نعیم الدین غازی پوریؔ ناظم اعلیٰ مدرسہ اشاعت العلوم غازی پور حفظ قرآن مجید کے سلسلے میں نئی نئی راہیں تلاش کرنے کی فکر میں رہتے ہیں ، جس سے طلبہ کو یاد کرنے اور پھر اسے ازبر اور پختہ کرنے میں آسانی ہو، چنانچہ انھوں نے اس کے لئے ایک خاکہ اور خاص نہج پرتیار کیا ، جس کا تجربہ بہت مفید اور امید افزا ثابت ہوا، یہ مولانا نعیم الدین غازی پوری کی تعلیم قرآن کے حوالے سے عملی جد و جہد اور کوشش ولگن کا پختہ ثبوت ، اور نو نہالان اسلام کے مستقبل کے تئیں ان کے جذبئہ دروں کا عکس ہے، نیز ملت کے فکر مند افراد کے لیے مشعل ِ راہ ہے، اللہ تعالیٰ مولانا کی اس خدمات کوقبول فرمائے اور مدرسہ کو تعلیمی ، تعمیری ، تر بیتی ہر اعتبار سے دن دونی رات چوگنی ترقیات سے نوازے ، اور ہر طرح کے شروروفتن سے اس کی حفاظت فرمائے ۔ آمین

 جمعیۃ علماء غازی پور کے جنرل سکریٹری مولانا انس حبیب قاسمی ؔ نے اپنے مختصراور جامع بیان میں بیان کیا کہ در حقیت مدارس و مکاتب اس غرض کے لئے ہیں کہ امت میں دینی شعور کو بیدار کیا جائے اور لوگ قرآن کریم کی تعلیمات کی طرف لوٹیں اور قرآن کریم کے الفاظ اور اس کےمعانی و مفا ہیم کے پھیلا نے کی فکر کریں اور آئندہ نسلوں کی بقاو ترقی نیز ان کے ایمان و عقائد کی درستگی کے لئے ان مکاتب و مدارس سے بہتر کوئی جگہ نہیں ہو سکتی ،کیویکہ اللہ کے رسول ﷺ نے اپنے ان شاگردوں سےجو کہ خیر المجاہدین ، خیر العابدین اور خیر الناس بعد الا بنیا ء تھے ان سے فرمایا  خیرکم من تعلم القرآن و علمہ 
تم میں سے بہتر وہ شخص ہے جو قرآن پڑھے اور پڑھا ئے ۔ 
 اس لئے کہ جہاد ، عبادت اور اخلاق یہ سب تا بع ہیں قرآنی احکامات کے ، جب قرآنی علوم کی اشاعت و ترویج ہوگی تو اس کے اثرات سے اخلاقی قدریں عملی محاسن اور فکری رسوخ مستحکم ہو تاچلا جا ئیگا ۔ 

اس لئے آپ ﷺ نے فرمایا باو جود اس کے تم مجاہد ہو عابد ہو مخیر و زاہد ہو مگر تم میں قرآن پڑھنے اور پڑھانے والے سب سے بہتر ہے۔مگر ایسے لوگ کہ جو قاری نہیں کہ معلم بن سکین اور حافظ نہیں کہ مسند تد ریس پر جلوہ افرز ہو سکیں مگر اللہ نے انہیں دنیوی آسودگی سے نواز ا ہے ان کے پاس مال و دولت ہے،تو وہ اس کے ذریعہ اپنا
  مئو ثر کر دار اداکر سکتے ہیں ان درویشوں کو دینوی و سائل مہیا کریں اور اپنے مال سے حسب تو فیق حصہ شامل کر کے ان دینی اداروں کو اپنی امانتیں سونپیں کہ اسے صحیح مصرف میں خرچ کیا جائے ۔  
 اہل خیر مالی ضروریات کے کفیل بن جائیں علماءو حفظ اپنے علم سے نسل انسانی کی یکسو ہوکر تعمیر کریں اور جنہیں اللہ نے فکر وتدبربخشا ہووہ مفید مشوروں سے تعاون کریں تو اللہ،کی طرف سے ان سب کے بدلے اجر وثواب کا وعدہ ہے ، ان اللہ لایضیع اجرالمحسین ۔ 

   شیخ تفسیر مولانا محمد عابد اعظمی ؔ قاسمی  ؔ صدر المدرس مدرسہ شیخ الہند انجان شہید اعظم گڑھ نےآن لائن رودادِ گلستاں کے رسم اجراء میں شامل ہوکر بیان کیا کہ رسول اکرم ﷺ کا  ارشادہے خیر کم من تعلم القرآن و علمہ (بخاری شریف) تم میں سب سے بہترین وہ شخص ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے ،یہ حدیث ِ مبارک  قرآن کریم کی تعلیم و تعلم سے وا بستہ ہر  شخص کے لئے سرمایئہ افتخار ہے ، قرآن مقدس اس کائنات میں خدا کا آخری پیغام ہے ، جو تا قیامت انسانیت کے لئے لازوال سامان ہدایت ہے، اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود خالق کائنات  نے لی ہے، ایسی بابرکت اور عظیم المرتبت کتاب کوپڑھنا ،پڑھانا،سیکھنا سکھانااور اس پر عمل کرنا باعثِ سعادت اور دنیا و آخرت میں فلاح و کامرانی کا نسخہ کیمیاءہے۔
 

 مدرسہ ھذاکے صدر مدرس حافظ و قاری صاحب علی نے بیان کرتے ہوے ٔ کہا کہ  مدرسہ ھٰذا کی تعلیم کا آغاز اگر چہ ایک چھوٹی سی مسجد سے ہواہے ،مگریہاں کےنظام تعلیم و تربیت کو ہندوستان کے مشہور اکابر علماء کی سر پرستی حاصل ہے،اور ان کے مشورہ اور نگرانی میں مدرسہ اپنے مقصد اور ہدف کی طرح  رواں دواں ہے،مدرسہ کا نظام مدارس  کے عام نظام سے کچھ مختلف ہے ،جیسے یہاں پر طلبہ کو روز مرہ کی مسنون دعا ئیں یاد کرائی جاتی ہیں، ان کوہر طالب علم ترتیب وار ہر نماز کے بعد اپنی اپنی باری پر ترجمہ کے ساتھ سنانے کا اہتمام کرتاہے ۔ 
ناظرہ و حفظ قرآن کی تعلیم  پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے، اور اس کو بہتر سے بہتر بنانے کا ہر ممکن طریقہ بروئے کارلایا جاتا ہے، اسی کا ایک نمونہ پورے سال کے جائیزہ کی شکل   میں ہے، یہاں پر اردو پڑھنا ہی نہیں بلکہ اردو لکھنااور بولنا لازم ہے، اسی طرح مدرسہ کے طلبہ کے لئے ہفتہ واری انجمن ہے جو (بزم رشید )بیادگار ۔ حضرت  مولانارشیداحمد گنگوہی ؒ ہے،اور ایک شاہی لائبریری بیادگار۔ بادشاہ اسلام شاہ سوریؒ ابن بادشاہ شیر شاہ سوری ؒہے۔تعلیم و تربیت کے ساتھ ذہنی و جسمانی ورزش کے لئے بعدنماز عصر کھیل کود کا بھی  نظم رکھا گیا ہے۔

 کنور محمدنسیم رضا خان بانی الدیندار شمسی اکاڈمی ،دیندار نگر، غازی پور
نے بیان کیا کہ رودادِ گلستاں در اصل مدرسہ ھٰذا کے عزیز طلبہ کی تعلمی سفر کا روداد ہے یہ بہترطریقہ اور عمدہ ضابطہ ہم نے  اب تک نہیں دیکھا ہے، دیگر مدرسوں سے میری گذارش ہے کہ اس مدرسہ کے ضابطہ کو قبول فرماکر اپنے مدرسہ کے طلبہ کی صحیح تعلیم و تربیت کریں۔

 جمعیۃ علماء شہر غازی پور کے صدر مفتی عبد اللہ فاروق قاسمی نے اپنے صدارتی پیغام میں کہا کہ  مدرسہ ھٰذا نے ایک فارم بنایا ہےجس میں قمری ،شمشی تاریخ اور دن کی تر تیب پر یومیہ سبق ،اس  کے سامع،لفظی غلطی ،بھول بھٹک،سبق پارہ اور آموختہ وغیرہ کے عنوان کے ساتھ ایک کالم بنا یا گیا ، اور اس میں ہر طالب علم اس کے استاذ، صدر مدرس ، ناظم اعلیٰ، اورطالب علم کےسرپرست/ کفیل  کا ہر پندر دن پر دستخط کاخانہ بنا یا گیا ہے۔
  طلبہ کا ٹیسٹ اور ہر تین ماہ پر ان کے سرپرست سے طلبہ کی تعلیم و تربیت ،کامیابی اور ناکامی پر گفتگو کا بھی نظم بنا یا گیا جس پر الحمد للہ سال بھر پور ے طورپر عمل درآمد ہوا، ایک اور فارمیٹ  تیار کیا گیا  ۔ جب طلبہ طویل چھٹیوں میں گھر جاتے ہیں توہر طالب علم کویہ فارمیٹ دیاجا تا ہے، جس میں ایام ،ماہ سنہ کی ترتیب پر نماز کی حاضری اور تلاوت قرآن ،آداب /دعا، اخلاق   وغیرہ کے ساتھ ہی کیفیت جس میں طا لب علم کو اپنے گھر والوں سے اپنے بار ےمیں لکھوا کرلا نا اور اپنے سرپرست /کفیل سے دستخط کرواناہے۔
         مدرسہ میں طلبہ کو روز مرہ کی دعائیں مع تر جمہ کے تر تیب وار یاد کرانے کا اہتمام کیا جاتا ہے،اسی طرح حفظ کےطلبہ کے لئے اردو لازم ہے اور سال میں کم از کم دو کتابیں مکمل املا و  نقل کے ساتھ مکمل کرناہے۔عصری تعلیم کا بھی نظم ہے جس کا ابھی تک باقاعدہ کوئی ریکاڈ رکھنے کا سلسلہ شروع نہیں ہوسکا ہے۔  

رودادِ گلستاں کے مرتب ۔ مدرسہ ھٰذا کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد نعیم الدین غازی پوری نے بیان کیا کہ جب مدرسہ ہذا میں حفظ کی تعلیم شروع ہوئی تو اس بات کی فکر اور کوشش بہت تھی کہ کس طرح طلبہ عزیز کےاسباق ، آموختہ اور سبق  پارہ کو بہتر طریقہ سے یاد کرایا جائے ،کئی ایک مدرسہ سے رابطہ بھی کیا گیا خاطر خواہ کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی، پھربھی کوشش جاری رہی یہاں تک کہ وہ دن بھی آیا کہ آخر کار اللہ کے کرم سے کامیابی ملی ۔
 یہ ریکاڈ صرف قرآن مجید یاد کرانے کے لئے تیار کیا گیا تھا ، مدرسہ کے انتظامیہ نے بعد میں فیصلہ لیا کہ اس ریکارڈ کو سالانہ کتابی شکل میں جمع کر دیا جا ئے تاکہ یہ دستا ویزات محفوظ بھی ہو جائے،اور بہی خواہان مدرسہ اور درد مندان ملت کے سامنے مدرسہ کی کار کردگی کی کچھ جھلک بھی آجائے،اللہ قبول فرمائے اور اخلاص کے ساتھ دین کا کام کرنے کی تو فیق عطا فرمائے  آمین۔  اور آخر میں آئےہوئے مہمانوں کا  مولانا نےشکریہ اداکیا