نئی دہلی : صدائے وقت/ذرائع/ 5اکتوبر 2021
==================================
دہلی حکومت نے ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ لازمی شادی رجسٹریشن آرڈر کے تحت مسلمانوں کی شادیوں کے رجسٹریشن کے معاملہ پر غور کرے گی اور مناسب ہدایات جاری کرے گی ۔ لازمی رجسٹریشن آرڈر کے تحت شادی کا رجسٹریشن بغیر کسی تاخیر یا نوٹس کے دو ماہ کے اندر کرانا ضروری کیا گیا ہے ، جس کو یہ کہتے ہوئے چیلنج کیا گیا ہے کہ مسلم نکاح کو اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ کیا جا رہا ہے ، جب کہ لازمی شادی آرڈر کے تحت اس کا بھی رجسٹریشن ہونا چاہئے تھا ۔
ایک معاملہ میں درخواست گزار نے بنچ کو بتایا کہ کسی شادی کے مسلم نکاح ہونے اور بین مذاہب شادی نہ ہونے کے باوجود اپنے آبائی شہر سے بھاگ کر یہاں شادی کرنے والے جوڑوں کیلئے بھی اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت 30 دن کا نوٹس پیریڈ رکھا گیا ہے ۔ عرضی گزار کے وکیل نے لازمی شادی رجسٹریشن آڈر اور اسپیشل میریج ایکٹ کے درمیان فرق بینچ کو سمجھایا ۔
ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق کیجریوال حکومت نے جسٹس ریکھا پلی کو بتایا کہ فی الحال درخواست کے قانونی فارمیٹ میں 'مسلم نکاح' یا 'عیسائی شادی' کا آپشن کے طور پر تذکرہ نہیں کیا گیا ہے۔ دہلی حکومت کے وکیل نے عدالت کو اپنے جواب میں بتایا کہ ہم افسران کو اس کو ٹھیک کرنے کے لئے لکھ رہے ہیں ۔ ہم اس میں ترمیم کرکے اس کو مسلمانوں اور عیسائیوں کیلئے بھی لاگو کریں گے ۔
ایک معاملہ میں درخواست گزار نے بنچ کو بتایا کہ کسی شادی کے مسلم نکاح ہونے اور بین مذاہب شادی نہ ہونے کے باوجود اپنے آبائی شہر سے بھاگ کر یہاں شادی کرنے والے جوڑوں کیلئے بھی اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت 30 دن کا نوٹس پیریڈ رکھا گیا ہے ۔ عرضی گزار کے وکیل نے لازمی شادی رجسٹریشن آڈر اور اسپیشل میریج ایکٹ کے درمیان فرق بینچ کو سمجھایا ۔
انہوں نے کہا کہ لازمی شادی رجسٹریشن آرڈر کسی بھی مذہب میں کی گئی شادی یا نکاح کے رجسٹریشن کا راستہ فراہم کرتا ہے جبکہ اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت بین مذاہب شادیوں کا رجسٹریشن کیا جاتا ہے ۔