Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, November 29, 2021

ملک میں بڑھتی عدم رواداری انسانیت کی ہار نفرت کی جیت ہے۔ ایس ڈی پی آئی



نئی دہلی۔صدائے وقت / (پریس ریلیز)۔/29 نو
مبر 2021 
==================================٪
 سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا (SDPI) کے قومی جنرل سکریٹری سیتارام کوہیوال نے اپنے جاری کردہ اخباری بیان میں ملک میں بڑھتی عدم رواداری پر گہر ی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ملک میں جائز قراردی گئی لاقانونیت پھیلی ہوئی ہے۔ گزشتہ دنوں بنگلورو میں پولیس کے مداخلت کے بعداسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کے ایک مزاحیہ شو کی منسوخی، انتہا پسند دائیں بازو کے ہندوتوا فاشسٹوں کے عدم رواداری کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے۔
 کوہیوال نے کہا کہ انہیں حرکتوں سے انسانیت ہارتی ہے اور نفرت جیتتی ہے۔ پولیس کی مداخلت سری رام سینا اور ہندو جن جاگرتی سمیتی سمیت دائیں بازو کے ہندوتوا عناصر کی دھمکیوں کا نیتجہ تھی کہ وہ شو کو چلنے نہیں دیں گے کیونکہ ا س سے ہندو دیوتاؤں کی مبینہ توہین کرکے ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ منور فاروقی جنہیں بی جے پی کے ایک لیڈر کے بیٹے نے امسال جنوری میں منعقد ایک اسٹینڈ اپ کامیڈی شو میں ہندوؤں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچائے جانے کی شکایت کی تھی اور انہیں جیل ہوئی تھی۔ وہ سپریم کورٹ سے ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔ دائیں بازو کی ہندوتوا تنظیموں کی دھمکیوں کے بعد پچھلے دو مہینوں میں ان کے تقریبا ایک درجن شوز منسوخ کردیے گئے تھے، تازہ ترین واقعہ مستقبل آئند میں اپنے شوز کو ترک کرنے کے اعلان کا باعث بنا ہے۔ ایس ڈی پی آئی قومی جنرل سکریٹری سیتارام کوہیوال نے اس بات کی طرف خصوصی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ ہندوستان میں 'ہندو مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچنے'کا بہانہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ناانصافی، تشدد اور مظالم کو ہوا دینے کا آسان طریقہ ہے۔ منورفاروقی کے شوز کا مذہبی جذبات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان کے مزاحیہ معمولات میں سماجی دقیانوسی تصورات، بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ ریوں اور فرقہ وارانہ تشدد، عام طور پر سیاست اورخاص طور پر بی جے پی کورسوا کرنا شامل ہے۔ ہندی اور انگریزی کے امتزاج والے ان کے شوز میں بڑی تعداد میں سامعین کو اپنی طر ف متوجہ کرتی ہیں۔ یہی چیز ہندوتوا فاشسٹوں کو بھڑکاتی ہے، مذہبی جذبات کو نہیں۔ منور فاروقی کونشانہ بنانا ان کے اظہار رائے کی آزادی پر حملہ ہے۔ ہندوتوا طاقتیں، جو بدقسمتی سے ملک کی حکمران ہیں، کسی بھی تنقید یا اختلاف کو برداشت کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ وہ فاروقی جیسے لوگوں سے ڈرتے ہیں جو عام لوگوں کے ساتھ سادہ انداز میں بات کرتے ہیں، سیتارام کوہیوال نے اس بات پر زور دیکر کہا ہے کہ ملک کے جمہوری اور سیکولر لوگوں کو انسانیت کوہارنے اور نفرت کی جیت کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔