Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, December 6, 2021

جوش ملیح آبادی کے یومِ پیدائش پر خصوصی تحریر...

شاعر انقلاب جوش ملیح آبادی (پیدائش: 5 دسمبر 1998
تحریر - خرّم ملک کیتھوی.. موبائل - 9304260090
                     صدائے وقت 
==================================
 پورا نام شبیر حسین خاں جوش ملیح آبادی اردو ادب کے نامور اور قادر الکلام شاعر تھے۔ آپ آفریدی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں۔ 
میری خوش نصیبی یہ ہے کہ میں جوش صاحب کے وطن ملیح آباد کئ مرتبہ گیا ہوں، 
آپ 5 دسمبر 1898ء کو اترپردیش ہندوستان کے مردم خیز علاقے ملیح آباد کے ایک علمی اور متمول گھرانے میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے چند برسوں بعد ہجرت کر کے کراچی میں مستقل سکونت اختیار کر لی۔ جوش نہ صرف اپنی مادری زبان اردو میں ید طولیٰ رکھتے تھے بلکہ آپ عربی، فارسی، ہندی اور انگریزی پر عبور رکھتے تھے۔ اپنی اِسی خداداد لسانی صلاحیتوں کے وصف آپ نےقومی اردو لغت کی ترتیب و تالیف میں بھرپور علمی معاونت کی۔نیز آپ نے انجمن ترقی اردو ( کراچی) اور دارالترجمہ (حیدرآباد دکن) میں بیش بہا خدمات انجام دیں۔ 22 فروری 1982ء کو آپ کا انتقال ہوا۔

جوش نے شعری فضا میں آنکھ کھولی۔ جوش کی شاعری تیرہ سال سے شروع ہوگئی تھی۔ ابتدا میں عزیز لکھنوی سے اصلاح لی،

تصانیف 

آپ کثیر التصانیف شاعر و مصنف تھے۔ آپ کے شعری مجموعوں اور تصانیف میں مندرجہ ذیل نام اہم ہیں۔

روح ادب
آوازہ حق
شاعر کی راتیں
جوش کے سو شعر
نقش و نگار
شعلہ و شبنم
پیغمبر اسلام
فکر و نشاط
جنوں و حکمت
حرف و حکایت
حسین اور انقلاب
آیات و نغمات
عرش و فرش
رامش و رنگ
سنبل و سلاسل
سیف و سبو
سرور و خروش
سموم و سبا
طلوع فکر
موجد و مفکر
قطرہ قلزم
نوادر جوش
الہام و افکار
نجوم و جواہر
جوش کے مرثیے
عروس ادب (حصہ اول و دوم)
عرفانیات جوش
محراب و مضراب
دیوان جوش

نثری مجموعے 

مقالات جوش
اوراق زریں
جذبات فطرت
اشارات
مقالات جوش
مکالمات جوش
یادوں کی برات (خود نوشت سوانح)

اہم اعزازات 
پدم وبھوشن، 1954

ہلال امتیاز، 2013

اقبال کے بعد جوش ؔ نظم کے سب سے بڑے شاعر ہیں۔
آپ کو شاعر انقلاب بھی کہا جاتا ہے،

برصغیر کے ممتاز شاعر جوش ملیح کو گزرے اکتیس برس ہوگے لیکن ان کی یادیں ابھی ہمارے دلوں میں نقش ہیں ہم کبھی بھی ان کی خدمات کو فراموش نہیں کرسکتے۔ تقسیم ہند کے چند سال بعد وہ پاکستان ہجرت کرگئے ان کا مجموعہ کلام لگ بھگ چوبیس مضامین پر مشتمل ہے۔جوش نے تحریک آزادی میں بھی کارہائے نمایاں انجام دیے
آپ 22 فروری 1983 کو اس دار فانی سے کوچ کرگئے،

گزر رہا ہے ادھر سے تو مسکراتا جا
چراغِ مجلسِ روحانیاں جلاتا جا