Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, December 16, 2021

سب سے متبرک نکاح کون سا ہے؟



از قلم :- محمد عمر ابنِ امتیاز الحق 
متعلم :- مدرسہ عربیہ تعمیرِ ملت دودھ پور علی گڈھ
فون نمبر :- 7900943371 
                       صدائے وقت 
============================≠====
قارئین کرام!
  اس وقت دنیاء اسلام میں اور خاص طور پر ہندوستان میں شادی ایک بڑی پیچیدہ اور طویل رسم نہایت مصارف کام اور شان و شوکت اور خاندان کی مالی و شہری حیثیت کے اظہار کا ذریعہ بن گئ ہے، اور بعض حالات میں تو وہ ایک سخت مصیبت و پریشانی اور زیر باری کا ذریعہ اور درد سر بن کر رہ گئ ہے۔ اچھے اچھے دین دار اور تعلیم یافتہ خاندانوں میں اب بھی شادیاں بڑی دھوم دھام ، تزک واحتشام سے کی جاتی ہیں، محفل نکاح میں بڑی شان وشوکت اور اپنے تعلقات کی وسعت کے اظہار کے لیے بہت سے ایسے نئے طریقے ایجاد ہوئے جو پہلے مروج نہیں تھے، اور بہت سی جگہ مصارف ہزاروں سے ہوکر لاکھوں تک پہنچ جاتے ہیں مال ودولت کے نشے میں چور بہت سے لوگ تقاریب اور فنکشن وغیرہ میں بھی ایک دوسرے کو پچھاڑنے اور نیچا دکھانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں، اگر ایک صاحب اپنی تقریب میں پچاس لاکھ روپے خرچ کرتے ہیں تو دوسرے صاحب ایک کروڑ روپے خرچ کرکے ہر سطح پر اپنی برتری کی نمائش کرتے ہیں،  شادی بیاہ کے موقع پر منگنی، بارات اور جہیز جیسی غیر شرعی رسومات میں باقاعدہ اسراف کرتے ہیں اور اپنی فوقیت وچودهراہٹ کونمایاں کرنے کے لئے وہ تمام کام کئے جاتے ہیں جن کی شریعت میں کوئی گنجائش نہیں، بہت سے لوگ صرف جھوٹی انا کے اظہار کے لئے مکان گروی رکھ کر زمین بیچ کر یا بھاری قرض لیکر تقریبوں  میں پانی کی طرح روپیہ بہاتے ہیں اور پھر زندگی بھر بیٹھ کر روتے ہیں، بیجااسراف کرنے کو شریعت اجازت نہیں دیتی کیونکہ انسان اپنے مال کا حقیقی مالک نہیں ہے بلکہ اس کا حقیقی مالک اللہ رب العزت ہے، چنانچہ کل قیامت کے دن وہ جس طرح مال کی کمائی کے بارے میں سوال کریگا اسی طرح اس بارے میں بھی سوال کریگا کہ میرے دیے ہوئے مال ودولت کو کہاں کہاں خرج کیا اس لئے کل قیامت کے دن شرمندگی سے بچنے کے لئے روپیہ پیسے کو بیجا خرچ کرنے سے دور رہناچاہیے ،اللہ رب العزت نے قرآن کریم میں اس کو شیطانی عمل قرار دیتے ہوئے ارشاد فرمایا ہے : 
اِنَّ اْلمُبَذِّرِيْنَ كَانُوْا اِخْوَانَ الشَّيٰطِیْنُ وَكَانَ الشَّيْطٰنُ لِرَبِّهٖ کَفُوْرَا
"کہ بےجا اسراف کرنے والے شیطانوں کے ہم جولی اور ان کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا ناشکرا ہے"
اسی طرح شادی بیاہ میں مال و دولت کولٹانا خیرو برکت  سے محرومی کا ذریعہ ہے، آج کل شادیاں ہوتی ہیں لیکن خانہ آبادی کم ہوتی ہے اورخانہ بربادی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ ہم نے اسراف بے جا کر کے برکت کی راہوں کو بند کردیا ہے جیسا کی ارشاد نبوی ہے:
 اَعْظَمُ النِّکَاحِ بَرَكَةً اَیْسَرُہٗ مَوؤُنَةٌ
 کہ سب سے متبرک نکاح وہ ہے جس میں کم سے کم خرچ ہو اسلئے نبی کریم ﷺ درج بالاروایت میں مال و دولت کو فضول اسراف کرنے کی برائی کو ذکر کر کے امت متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ اگر  کسی کو الله مال ودولت کی نعمت سے سرفراز فرمائے تو اس کو ہر طرح کی فضول خرچی بچناچاہیے 
آج سماجی اور اخلاقی پستی کا یہ عالم ہے کہ کوئی پہلو اور زاویہ ایسا نہیں کہ ہم اطمینان کی سانس لیں۔ اب بھی وقت ہے کہ ہرماں باپ ہوش کے ناخن لیں۔ سماج کی رہبری کرنے والے آگے آکر معاشرے کو صحیح راہ پر گامزن کریں  جب کہ بحیثیت مسلمان ہماری ذمہ داری صرف بچوں کی شادیاں کرنے تک محدود نہیں، اصل ذمہ داری تو بچوں کی تربیت کرنے کی ہے اور یہ فرائض میں شامل ہیں۔ نکاح کو بھی جتنی سادگی سے انجام دینے کی ہدایت تھی۔ ہم نے اس کو اتنا ہی بڑا تماشہ بنادیا، 
اسلئے آج ہمارے اوپر فرض ہے کہ اس برائی کو جڑ سے ختم کریں، ہر انسان اپنے گھر سے اس کی شروعات کرے اور یہ عزم کرے کہ نہ اپنی یا اپنے بچوں کی شادی میں جہیز لینا ہے اور نہ بچی کی شادی میں جہیز دینا ہے، پورے معاشرے سے جہیز کی بیماری ختم ہونی چاہئے  اللہ ہم سب کو توفیق عطا فرمائے۔ آمین