Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, January 30, 2022

تمام مسلم حکمرانوں نے پرامن بقائے باہمی پر زور دیکر موجودہ ہندوستان کی تشکیل میں مدد کی: حاجی سلمان نظامی


نئی دہلی(نمائندہ): صدائے وقت.
================================== 
مشہور سوشل ایکٹویسٹ حاجی محمد سلمان نظامی نے صحافتی بیان میں کہاکہ درحقیقت مسلم حکمرانوں نے ہمیشہ بقائے باہمی کی مکمل طرح سے حمایت کی اور اپنے ساتھ غیر مسلموں کو مساوی احترام کے ساتھ ہر طریقے کی سہولت فراہم کی،جب ہندوستان میں مسلم حکمرانی کی بات آتی ہے تو مغل ہمیشہ سب سے آگے رہتے ہیں حالانکہ دہلی سلطنت اور دیگر نے بھی اہم کردار ادا کیاہے،۔انہوں نے مزیدکہاکہ اورنگزیب کو ہمیشہ غلط طریقے سے پیش کیا جاتا ہے،جبکہ اورنگزیب نے ہندو مندروں کی حفاظت کیلئے بہت سے احکامات جاری کیے،جبکہ یہاں کہاجاتا ہے کہ انہوں نے مندروں کو تباہ کیا جو کہ غلط ہے،وہیں انہوں نے برہمنوں کوماہانہ وظیفہ کے ساتھ ساتھ زمینیں بھی دیں، اگرچہ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اورنگزیب نے ہولی پر پابندی لگائی لیکن اسکاذکر نہیں ہے۔اسکے علاوہ دیکھاجائے تو اپنی انتظامیہ میں تمام سابقہ مغل حکمرانوں نے اعلی عہدوں پر زیادہ ہندو ملازم رکھے اور مسلمانوں کو برہمنوں کو ہراساں بند کرنے کا حکم دیکر ہندو مذہبی گروہوں کے مفادات کا تحفظ کیا،اگر ہم اکبر کے دورحکومت کو دیکھیں جو ہندوستان میں اسلامی طاقت کے عروج کی نمائندگی کرتاتھا،اکبردنیاکاپہلا حکمران تھا جس نے باقاعدہ بین المذاہب عوامی مکالمے کی حمایت کی، جس نے تمام مذہبی حلقوں سے لوگوں کواکٹھاکیا،البتہ اکبر کی حکمرانی کے تحت علاقوں کا قابل ذکر انضمام عقیدے سے مجبورنہیں کیا گیا تھا بلکہ ہندو شہزادوں، راجپوت جنگجوؤں اور کمانڈروں کی رضامندی سے ہوا کرتی تھی، اکبر کی سول سروسز نے شہری انتظامیہ اور ٹیکس وصولی کے تمام درجوں میں ہندوؤں کو کھلے عام مدعوکیااورملازمت دی،نیز اکبر ہندوؤں نے تجارت وکاروبار کو فروغ دیا۔سلمان نظامی کا یہ بھی کہناتھا کہ سلطان محمد بن تغلق سب سے زیادہ روادار ہونے کیلئے مشہور ہیں،جنہوں نے ہندو مذہبی آزادیوں کوبڑھایااورحوصلہ افزائی بھی کی، یہاں تک کہ ہندو تہوار ہولی میں بھی شرکت کی،دراصل محمد تغلق کے دور ہندو آزادانہ اور کھلے عام اپنے مذہب پر عمل کرنے کے قابل تھے،تاریخ میں مسلم حکمرانوں کی کئی مثالیں اور تاریخی شواہد موجود ہیں جن کاغیر مسلم رعایا کے ساتھ رویہ سیکولر تھا، جس میں پرامن بقائے باہمی پر زور دیا گیا جس نے موجودہ ہندوستان کی تشکیل میں مدد کی، یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم مستند ذرائع سے علم حاصل کریں اور فرقہ وارانہ جذبات کوہوا دینے والے واٹس ایپ فارورڈز کے پیچھے پڑنے سے گریز کریں۔