Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, January 30, 2022

ایس ڈی پی آئی کا دو روزہ قومی ورکنگ اجلاس ممبئی میں منعقد.. تین قراردادیں منظور.

لکھنو. اتر پردیش /صدائے وقت /(پریس ریلیز)
==================================
سوشل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے ریاستی صدر ڈاکٹر نظام الدین نے اپنے اخباری بیان میں بتایا کہ ۲۵،۲۶جنوری ۲۰۲۲کو ممبئی میں واقع ہوٹل کلفٹن، جوگیشوری پارٹی کی دو روزہ قومی ورکنگ کمیٹی اجلاس منعقد ہوا
ڈاکٹر نظام الدین نےبتایا کہ ایس ڈی پی آئی قومی ورکنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوسرے دن تین قرار داد منظور کی گئیں، 
(۱)آئی اے ایس ( کیڈر ) رولز۱۹۵۴ کی مجوزہ ترمیم سے پرہیز کریں۔ قومی ورکنگ کمیٹی کی یہ میٹنگ آئی اے ایس ( کیڈر ) رولز۱۹۵۴میں ترمیم کرنے کی مرکزی حکومت کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتی ہے ۔ مجوزہ ترمیم ملک کی وفاقی سیاست اور ریاستی خو د مختاری کے ڈھانچہ کو تباہ کرنے کی طرف مائل کرتی ہے۔ قومی کے وفاقی جذبے کو تقویت دینے کے بجائے وزیر اعظم اور ان کا حلقہ وفاقیت میں دراڑ پیدا کرنے کے مشکوک طریقے اختیار کررہاہے۔ اگر مطلوبہ ترامیم بار آور نہیں ہوتی ہیں تو اس سے یونین اور ریاستوں کے درمیان موجود تعاون پر مبنی وفاقیت کے جذبے کو ناقابل تلافی چوٹ پہنچے گی او ر اس کے نتیجے میں مرکزی حکومت میں اختیارات کے ارتکا ز کا باعث بنے گا۔ لہذا، ایس ڈی پی آئی کی قومی ورکنگ کمیٹی اجلاس مرکزی حکومت سے آئی اے ایس ( کیڈر ) قواعد۱۹۵۴کی مجوزہ ترمیم سے باز رہنے کا مطالبہ کیاہے۔ 
(۲) نفرت انگیز تقاریرکرنے والوں  پر سخت قوانین کے تحت کارروائی کیا جائے ۔ قومی ورکنگ کمیٹی نے مرکزی ریاستی حکومتوںپر زور دیا ہے کہ وہ دھرم سنسد کے ذمہ داروں کی زہریلی اور نفرت انگیز تقریروں اور مسلم کمیونٹی کے خلاف تشدد کا کال کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں۔ ان کی اشتعال انگیز اور نفرت انگیز تقاریر نے ملک کے سماجی تانے بانے کو متاثر کیا ہے اور ہمارے ملک کے اتحاد اور سا لمیت میں دراڑیں ڈالیں ہیں۔ ان ناگوار تقاریر کے نتیجے میں ملک بھر میں ہجومی تشدد کے واقعات میں اضافہ اور اقلیتوں کے خلا ف شدید دشمنی پیداہورہی ہے۔ ایسی تقاریر عملی طور پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ 
(UAPA) کے سیکشن 15کے تحت آتی ہیں۔ نامور وکلاء اور لا تعداد شہریوںنے جب سپریم کورٹ اور متعلقہ حکام سے رجوع کرکے تو مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا تو انڈین پینل کوڈ کے تحت صرف کم دفعات کا اندراج ایسی مذموم تقریروں کو لگام لگانے کیلئے ناکافی ہے۔ لہذا، ایس ڈی پی آئی کی قومی ورکنگ کمیٹی اجلاس متعلقہ اتھارٹی سے مجرموں اور پردے کے پیچھے کے لوگوں کے خلاف فوجداری قانون کی سخت دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔ 
(۳) پسماندہ اور محروم طبقات کی ترقی کیلئے ذات پات پر مبنی مردم شماری کروائی جائے۔ ہندوستان میں دولت کی تقسیم کے اعداد و شمار ایک سنگین تشویش کا باعث ہیں کیونکہ یہ اس سے غیر منصفانہ نتائج اور طبقاتی بنیاد پر عدم مساوات ،ناانصافی بڑھ رہی ہے۔ اعلی ذاتیں دولت ، طاقت، ترقی کافائدہ اٹھا رہی ہیں اور دوسرے طبقات ملک میں فوائد اورترقی سے محروم ہیں۔ ترقی کے ثمرات اور اعلی معیار زندگی فراہم کرنے کیلئے حکومت کو ملک میں لوگوں کی سماجی و اقتصادی حالت جاننے کیلئے ایک جامع ذات پر مبنی مردم شماری کرانی ہوگی۔ تاہم ، حکومتوں نے اب تک اپنے مفادت کی وجہ سے ایسا کرنے کیلئے کوئی پہل نہیں کی ہے۔ اگر حکومت ذات پات کی مردم شمار ی کراتی ہے تو ہر ذات اور برادری کی حیثیت کی واضح تصویر کشی کی جائے گی جس سے یہ بات روشن ہوجائے گی کہ وہ کس طرح ان محروم اور پسماندہ طبقوں کو ترقی دے سکتی ہے اور اس کے مطابق روزگار اور تعلیم کے شعبے میں ان کو تحفظات مل سکتے ہیں۔ لہذا، ایس ڈی پی آئی کی قومی ورکنگ کمیٹی کی اجلاس مرکزی حکومت سے ملک میں ذات پات پرمبنی مردم شماری کرانے کا مطالبہ کیاہے۔