Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, March 31, 2022

رمضان المبارک کے روزے اور احتیاطی تدابیر*



 *بقلم:پروفیسر ڈاکٹر عبدالحليم قاسمی* 
                     صدائے وقت 
=================================
*اپنے آپ کو ذہنی طور پر تیار کریں:*
اسوۃ رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم کا مطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ آپ صلعم ماہ رمضان المبارک کے آغاز سے قبل ماہ شعبان المعظم کے شروع ہوتے ہی صیام و قیام کی پریکٹس اس طور پر شروع فرما دیا کرتے تھے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایسا گمان ہوتا تھا کہ گویا رمضان کی آمد ہوگئی ہو، 
لھذاٰ تمام تر سماجی، اقتصادی ملازمتی، جسمانی مصروفیات، مشغولیات، دشواریوں،رکاوٹوں کے باوجود کامیابی کے ساتھ روزہ رکھنا ایک ذہنی چیلنج ہوا کرتا ہے۔ اگر آپ کے سامنے قرآنی تعلیمات، اسوۃ رسول صلعم و طریقہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور روزوں کی سزا و جزاء ہے اور آپ ذہنی طور پر اندر سے مضبوط ہیں تو یقیناً آپ انتہائی شوق و ذوق کے ساتھ روزہ رکھ سکیں گے ۔ 
سب سے پہلے اپنے آپ کو روزے کے لیے ذہنی طور پر تیار کریں، اپنے روزمرہ کے معمولات اور اپنے کام کےشیڈول کو مرتب کریں پھر اس کے مطابق اپنی مصروفیات،عبادات، آرام کے نظام کا خاکہ تیار کریں، 
روزہ کی اصل اسپرٹ اور روح نظم و نسق، تربیت، تہذیب ، تابعداری سے تعبیر ہے،
 *سحری اور ماحضر تناول*
سحری سنت رسول اللہ کے مطابق تاخیر اور آخرِوقت حسبِ خواہش متوازن ماکولات پر مبنی ہونا چاہیے، 
طبی نقطہ نظر سے بسیار خوری اور شکم سیری نہ صرف بد ہضمی اور کھٹی ڈکاریں ، کثرتِ ریاح بلکہ بسا اوقات توانائی سے زیادہ کمزوری اور بے چینی، کسلمندی، سستی کا باعث ہوا کرتی ہے،
 *افطار کے بعد توقف سے بتدریج تناول فرمائیں:* 
افطار کے بعد وقفہ وقفہ سے کم مقدار میں زود ہضم غذائیں استعمال کریں تاکہ توانائی کے ساتھ بشاشت اور پھُرتی برقرار رہے،
بصورت دیگر تبدیلی اوقات سے طبیعت میں گرانی فساد نظام ہضم اور عبادات میں خلل و رکاوٹ یقینی امر ہے، 
 *اپنے آپ کو مصروف رکھیں* 
آسانی کے ساتھ روزہ رکھنے کا ایک بہترین طریقہ خود کو مصروف رکھنا ہے۔ زیادہ سے زیادہ اپنے کام اور فارغ اوقات میں عبادات میں مصروف رہیں، مصروفیت انسانی دماغ کو چست رکھنے کے علاوہ لہو و لعب غیر ضروری چیزوں سے شغف کے علاوہ وقت گزاری سے دور رکھتی ہے، مشغولیت خواہ ذمّہ داریوں یا عبادات کی ہو بہر صورت مفید و معاون کار ہوا کرتی ہے ۔
 *چھوٹی چھوٹی سرگرمیاں* 
 انسانی جسم روزے کے مطابق آپ کو بتدریج ایڈجسٹ کرتا ہے،ابتدائی چند دنوں میں توانائی کی سطح میں کمی دیکھنے کو ملتی ہے جبکہ جسم عادی ہونے کے بعد سرگرمیوں کی ادائیگی میں دشواری کا سامنا نہیں ہوتا۔ہلکی پھلکی چہل قدمی،صبح کی کھلی فضاء میں سانسوں کی ہلکی ورزش دن بھر ترو تازہ رکھنے میں معاون ہو سکتی ہے، 
 *اپنی نیند کا شیڈول بنائیں* 
ماہ رمضان کی راتوں میں بلا وجہ بے خوابی،قصہ گوئی،بیٹھکیں، مروجہ ٹائم پاس سیر و تفریح جہاں ایک طرف باعث گناہ ہے وہیں دوسری طرف انسانی جسم کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے، وقت پر نیند اور مکمل استراحت کے بغیر دن رات کے سارے معمولات نہ صرف متاثر بلکہ بعض اوقات امراض کا عارضہ بھی ہوا کرتا ہے، 
  *معتدل فضائی درجہ حرارت* 
اپنی اردگرد سکونتی درجہ حرارت معتدل رکھیں جہاں گرم تر ہوائیں آپ کے روزہ کو مشکل ترین بنا سکتی ہیں وہیں دوسری طرف درجہ حرارت کی کمی ایرکنڈیشن سے جسمانی عضلات میں سختی پیدا ہوسکتی ہے، 
اس سال ماہ اپریل  میں درجہ حرارت تقریباً  40  ڈگری تک پہنچنے کے امکانات لگ رہے ہیں۔ اگر آپ کو زیادہ درجہ حرارت (38.8 ° C سے زیادہ)، الجھن اور تیز سانس لینے جیسی علامات نظر آئیں تو ایسی صورتحال میں طبی امداد و معالج سے مشورہ ضرور حاصل کریں۔

  *ہائیڈریشن و آبیدگی* 
انسانی جسم  تقریبا ً 60  فیصد پانی پر مشتمل ہے۔ ہمارے جسم کے ہر عضو، خلیہ اور ٹشو و انسجہ کو صحیح طریقے سے اپنے افعال انجام دینے کے لئے پانی کا استعمال ضروری ہے، اسی لیے یومیہ مطلوبہ مقدار اور پانی کا استعمال ضروری ہے۔روزینہ چھ سے آٹھ گلاس پانی پینے کی سفارش کی جاتی ہے،اوسطاً لوگوں کے لیے چھ گلاس کی مقدار موزوں و مناسب ہے جبکہ زیادہ متحرک افراد کے لئے آٹھ گلاس بہتر ہے۔
پانی کی مطلوبہ مقدار اور صحیح تناسب میں رہنے سے  سر درد، درد شقیقہ، گردے کے افعال، قبض،بلڈ پریشر کو ٹھیک رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
ماہ رمضان میں طلوع آفتاب سے پہلے بوقت سحر اور غروب آفتاب کے بعد ہائیڈریٹ کرنے اور مطلوبہ پانی کی مقدار کو پورا کرنے کے لیے استعمال کریں۔معتدل پانی کی بوتل بعد نماز مغرب تا سحر اپنے ساتھ رکھیں اور جب بھی ممکن ہو وقفہ سے نوش فرمائیں۔
ماکولات سے زیادہ مشروبات پر دھیان مرکوز رکھیں،
بوقت افطار حسبِ گنجائش موسمی پھلوں، پانی سے بھرے رسیلے پھلوں، سبزیوں کو دسترخوان کی زینت بنائیں مثلاً اسٹرابیری،تربوز،خربوزہ،کھیرے،ککڑی،ٹماٹروغیرہ مصنوعی اور شدید ٹھنڈی مشروبات سے گریز کریں، بصورت دیگر گلے اور سینے کے امراض کا عارضہ ممکن ہے، 
ٹھنڈے ملبوسات زیب تن کریں، 

 *صحت مند متوازن غذا اور غذائیت،* 
• گرین و ہری سبزیاں،سلاد،کاربوہائیڈریٹس، پروٹین، کمپلیکس، اناج اور بیج ،جو، گندم، جئی، باجرا، سوجی، پھلیاں، دال، گیہوں کا آ ٹا،چاول وغیرہ
• فائبر:فائبر سے بھرپور غذائیں زود ہضم ہوا کرتی ہیں، چوکر، اناج، بیج، آلو، خوبانی، کٹائی، انجیر وغیرہ۔

 *پرہیز کرنے والی غذائیں:* 
تلی ہوئی غذائیں، جیسے پکوڑے، سموسے، تلی ہوئی پکوڑی زیادہ شوگر/زیادہ چکنائی والی غذائیں، مٹھائیاں جیسے گلاب جامن،رسگلہ، بالوشاہی زیادہ چکنائی والی غذائیں جیسے پراٹھے،زیادہ تیل اور مرچ والے سالن، چکنائی والی پیسٹری، ثقیل اور دیر ہضم بھاری غذائیں وغیرہ کے استعمال سے ورم معدہ کے عارضہ کے علاوہ جسم میں گرانی و سستی اور عبادت و ریاضت میں باعث خلل ہوا کرتی ہیں، 
 *متبادل غذائیں* 
بنا تیل کے چپاتی، اور سینکا و بریاں یا گرل کیا ہوا گوشت، چکن اور گھریلو تیار کردہ بکوان

 *صحت مند/متبادل خوراک:* 
• مکمل اناج، جیسے چنے، مونگ چھلکہ دال،ابلے ہوئے آلو، بیکڈ سموسے،ابلی ہوئی پکوڑی، دودھ پر مبنی مٹھائیاں اور کھیر،

 *ادویہ اور روزہ دار* 
جو روزہ دار زیر علاج اور روٹین ادویہ استعمال کرتے ہیں وہ اوقات میں تبدیلی کر معالج کے مشورہ سے جاری رکھ سکتے ہیں، 
اگر روزہ رکھنے سے جسمانی حالت متاثر ہو رہی ہے تو معالج کے مشورہ سے عزیمت پر عمل کرنے کے بجائے رخصت کو ترجیح دیں۔
عام مرضی حالات جیسے ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر والے افراد اس وقت تک روزہ رکھ سکتے ہیں جب تک کہ ان کے حالات مستحکم اور کنٹرول میں ہوں۔ تاہم، انہیں خون کی شکر اور بلڈ پریشر کی قریب سے نگرانی کرتے رہنا ضروری ہے، 
 *ذیابیطس کے مریض اور روزے کی رخصت :* 
ذیابیطس ٹائپ 1 متاثر 
ذیابیطس ٹائپ 2
مریض میں ذیابیطس کی پیچیدگیاں ظاہر ہو گئیں ہوں
حمل اور ذیابیطس
ذیابیطس کے ساتھ بڑی عمر
سن شیخوخت
مرض مزمن میں مبتلا افراد،
شرعی اور طویل اسفار،
 ترقیاتی طور پر معذور افراد،
عارضی مبتلاء امراض حادہ،
 *درج ذیل صورتوں میں روزہ توڑنا ہی بہتر ہے:* 
اگر خون میں گلوکوز  < 3.3 mmol/L (60 mg/dL) ) یا ہائپوگلیسیمیا کی علامات
اگر خون میں گلوکوز  > 16.7 mmol/L (300 mg/dL))
اگر صبح کے وقت خون میں گلوکوز  < 3.9 mmol/L (70 mg/dL) ) ہو، اگر مریض پہلے سے ہی انسولین یا سلفونی ادویہ کے زیر علاج ہے، 
امراض اور دوران روزہ درپیش بیماریوں کے بارے میں معالج سے مشورہ کرنے کے بعد ہی رخصت و عزیمت کا فیصلہ کریں،
قیام لیل اور روزہ در اصل فرض منصبی کی ادائیگی کے علاوہ انسانی مزاج و جسم میں سکت، ہمت،توانائی،قوت برداشت، گنجائش اور اسٹمناء کی ضمانت کے ساتھ ساتھ دنیاں و آخرت دونوں جہان میں سرخروئی کا باعث ہے،
شکریہ
 *مورخہ 29 مارچ بروز منگل قبل از رمضان 2022*