Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, March 31, 2022

رشاد مورل اسکول میں سالانہ نتیجہ اور تقسیم انعام کی تقریب کا انعقاد ہوا۔

*تعلیم حاصل کرنے کا مقصد ڈگری نہیں بلکہ علم ہونا چاہیے -
  طلحہ رشادی* 

اعظم گڑھ- آ ترپردیش/صدائے وقت /عبدالرحیم صدیقی کی رپورٹ. 
==================================
 رشاد مورل اسکول، جامعۃالرشاد، اعظم گڑھ میں سالانہ نتیجہ اور تقسیم انعامات کی تقریب کا انعقاد ہوا جس میں اسکول کے تمام طلبہ و طالبات اور انکے والدین حضرات بڑی تعداد میں شامل ہوئے۔ اس موقع پر سالانہ امتحان میں اعلی کارکردگی پیش کرنے والے طلبہ و طالبات اور دیگر ہم نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے وہ بہترین کارکردگی پیش کرنے والے طلبہ کو انعام سے نوازا گیا اور ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ فراز خان کو "ٹاپر آف دا اسکول" تو معظمہ قمر کو "اسٹوڈنٹ آف دی ایئر" کے خطاب سے نوازا گیا۔ درجہ ششم کی حفظہ ظفر جنہوں نے حجاب اور اپنی تشخص کو قائم رکھتے ہوئے جوڈو کراٹے مقابلے میں اسکولو و ضلع کا نام روشن کرتے ہوئے صوبائی سطح پر مدھ پردیش میں میڈل حاصل کیا کو بھی انعامات سے نوازا گیا تو وہی اعظم گڑھ مہوتسو میں کئی مقابلے میں اول آنے والے بچوں کی بھی ستائش کی گئی۔
اس موقع پر جلسے میں موجود طلبہ اور والدین کو خطاب کرتے ہوئے رشاد مورل اسکول کے مینیجر  ایڈوکیٹ طلحہ رشادی نے بچوں کی محنت کو صراحہ اور ساتھ ہی ان بچوں کی بھی حوصلہ افزائی کی جو اس بار بہتر مظاہرہ نہیں کر سکے۔ مزید کہا کہ، "تعلیم کا اصل مقصد علم حاصل کرنا ہونا چاہیے نہ کہ ڈگری، مادیت پسندی کےاس دور میں لوگوں کی ترجیحات ڈگری حاصل کرنے میں ہے نہ کہ علم جب کہ جبکہ علم ہی انسان کو ایک با اخلاق، تربیت یافتہ، مہذب اور بہتر انسان بناتا ہے۔ رشاد مورل اسکول میں ہماری یہی کوشش ہے کہ ہم اپنے نونہالوں کو بہتر تعلیم و تربیت دے سکے جس سے کہ وہ بہتر انسان بن پایں تاکہ آگے چل کر وہ خود اپنے لیے بہتر کیریئر چن سکیں۔
جامعۃ الرشاد کے نائب ناظم مولانا اسامہ رشادی ندوی نے کہا کہ، والدین کا یہ فرض ہے کہ وہ اپنے بچوں کے دین اور دنیا دونوں کی فکر کریں۔ بچپن کی عمر ایسی ہوتی ہے کہ بچے جو چیزیں پڑھتے دیکھتے ہیں وہ تا عمر ان کے ذہن پر نقش بنا رہتی ہے، اس لئے کم از کم اپنے بچوں کو ابتدائی درجات کی تعلیم ایسے ماحول میں دیں جہاں عصری تعلیم کے ساتھ ان کے ذہن و دماغ میں اللہ اور رسول کا تصور اور ہماری تہذیب و تربیت کا اثر بھی باقی رہے۔