Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, March 15, 2022

تکمیل حفظ قرآن و استقبال رمضان المبارک کے عنوان کے تحت جلسہ کا انعقاد

محمد سفیان راعین محض ۱۳سال کی عمر میںحفظ مکمل کیاہے۔ مولانا محمد نعیم الدین غازی پوریؔ

غازی پور.. اتر پردیش /صدائے وقت /: (نامہ نگار خاطر احمد)  
==================================
مدرسہ اشاعت العلوم ،شاہی مسجد غازی پور، واقع سٹی ریلوے اسٹیشن ،فتح پور سکندرمیں دعا تکمیل حفظ قرآن کریم و استقبال رمضان المبارک کے عنوان سے جلسہ بعد نماز مغرب منعقد ہوا،جلسہ کا اغاز حافظ محمد سفیان راعینؔ نے قرآن کریم کے چند سورہ پڑھ کر کیا جو محض ۱۳سال کی عمر میں حفظ مکمل کیاہے۔جلسے کی صدارت مفتی عبد اللہ فاروق قاسمیؔ صدر جمعیۃ علماء شہر غازی پور نے کی. محمد رافع انصاری نے نعت کا نذرانہ پیش کیا. 
وہ نور بن کے دلوں میں سمائے جاتے ہیں
رسولِ پاک دوعالم پہ چھا ئے جاتے ہیں
فضل خدا سے صاحبِ ذیشان  ہوگیا
جو  خوش نصیب  حافظِ قرآن  ہوگیا
خصوصی خطیب حضرت مولانامحمد انس حبیب قاسمیؔ جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ضلع غازی پور نے اپنے بیان میں کہا کہ اللہ رب العزت نے اس کائنات کو تخلیق فرمایا ہے اور اس کے نظام کو ایک خاص دائرہ کار میں منظم بھی فرمایاہے۔جس کی وجہ سے آسمان ہو یا زمین، چاند ہو یا سورج،دریاہو یا سمندر،حیوانات ہوں یا جمادات سب حضرتِ انسان کے خادم نظرآتے ہیں،جس طرح یہ دن اور رات انسان کی جسمانی وظاہری ضروریات کو پورا کرتے ہیں اسی طرح ”وحی الٰہی”یعنی قرآن و حدیث انسان کی روحانی وباطنی حیات کے لیے راہنمائی فراہم کرتے ہیں۔پوری دنیا میں مدارسِ دینیہ اس اہم ترین فریضہ کی ادائیگی میں اپنا بھرپور اور انتہائی مؤثر کردار ادا کررہے ہیں۔جہاں جہاں مدارسِ دینیہ آباد ہیں وہاں وہاں لوگوں کی زندگیوں میں دین کی بہاریں نظر آتی ہیں۔ مدرسہ اشاعت العلوم اس سلسلے کی ایک کڑی ہے، جو نورانی قاعدہ اجراء کے ساتھ ساتھ قرآن کریم حفظ کرنے اور تجوید وقرأت کے علم کی سعادت سے بہرہ مند کرنے کافریضہ انجام دے رہاہے۔
مولانا نے مزید یہ کہا کہ: حفظ قرآن بہت بڑی نعمت ہے، جو ہر چاہنے والے کو نہیں ملتی ہے، حافظ قرآن کو بھی اپنی قدر کرنی چاہیے اور اہل خانہ کو بھی اس کی اہمیت سمجھنی چاہیے، برادر عزیز حافظ محمد سفیان راعین سلمہ سے کہوں گا کہ:  آپ نے قرآن کریم جیسی عظیم کتاب یاد کرلی ہے ، انتہائی خوشی و مسرت کی بات ہے؛ لیکن یہ بات یاد رکھیے، جو میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ: قرآن مجید کو یاد کرنے سے زیادہ یاد رکھنا مشکل ہے، آپ یہ عزم کرلیں کہ ان شاءالله مرتے دم تک یاد رکھیں گے، اس کے لیے اساتذہ نے جو طریقہ بتایا ہوگا، اس پر عمل کریں، اور اللہ تعالیٰ سے دعائیں کریں۔
مزید بیان کیا کہ :دنیا کی ہر تعلیم محنت چاہتی ہے؛ لیکن یہ تعلیم جسے ہم آپس میں مدرسہ کی تعلیم، دینی تعلیم اور اسلامی تعلیم وغیرہ کہتے ہیں، جو اصلا نبوی تعلیم ہے، یہ صرف محنت سے نہیں ؛ بلکہ اللہ کی توفیق سے ملتی ہے۔حدیث شریف میں صراحتاً یہ بات آئی ہے کہ: اللہ تعالیٰ جس کے ساتھ خیر چاہتاہے، اسے دین کا تفقہ (سمجھ) عنایت کرتا ہے۔
قرآن پاک میں علم کے ساتھ رحمت کا لفظ بھی آیا ہے اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اللہ کی طرف سے رحمت ہےتاکہ علم وسیلہ خیر و فلاح بنے۔یہ قرآن یوم آخرت تمہارے حق میں شفاعت کرے گا۔ اس میں ہمارے لئے ایک وارننگ بھی ہے۔ ؃القرآن حجۃ لک اوعلیک اگر اس پر ایمان لاکر اس کے حقوق کو ادا نہیں کیا ، اوراس عظیم ترین نعمت کی ناقدری کی تو قیامت کے دن یہ تمہارے خلاف گواہی دےگا۔

٘محمد شمشاد انصاری ؔنے بھی نعت پڑھا 
 عالم کی جان مضہرِ رحمٰن ہوگئے 
بعث  ہوئی  توبولتا  قرآن  ہو گئے
مفتی شکیل قاسمیؔ امام و خطیب جامع مسجد تاج پور ڈیہمہ نے استقبال رمضان پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک کے مہینے سے پہلے شعبان المعظم کا مہینہ آتا ہے اس وقت شعبان کا مہینہ ختم ہونے میں چند دن باقی رہ گئے ہیں۔ آنحضرت ﷺ رمضان کے آنے سے پہلے رمضان کی تیاری شروع کردیتے تھے۔ ساتھ ہی ساتھ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو روزے کی اہمیت وافادیت بیان فرماتے اور اس کی حقیقت واضح کرتے۔ 
حضرت سلمان فارسی ؓ کہتے ہیں کہ شعبان کی آخری تاریخ کو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطاب فرمایا: اے لوگو! تم پر ایک بڑی عظمت والا بابرکت مہینہ سایہ فگن ہورہا ہے۔ اس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ اس مہینے کے روزے کو اللہ نے فرض قرار دیا ہے اور اس کی راتوں میں (خدا کی بارگاہ میں) کھڑا ہونے کو نفل مقرر کیا ہے۔ جو شخص اس مہینے میں کوئی نیک نفل کام اللہ کی رضا اور قرب حاصل کرنے کیلئے کرے گا تو وہ ایسا ہوگا جیسے اس مہینے کے سوا دوسرے مہینے میں کسی نے فرض ادا کیا ہو اور جو اس مہینہ میں فرض ادا کرے گا وہ ایسا ہوگا جیسے اس مہینے میں کسی نے ستر فرض ادا کئے اور یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہے اور یہ ہمدری غمخواری کا مہینہ ہے اور وہ مہینہ ہے جس میں ایمان والوں کے رزق میں اضافہ کیا جاتا ہے۔ جس کسی نے اس میں کسی روزہ دار کو افطار کرایا تو اس کیلئے گناہوں کی مغفرت اور (جہنم کی) آگ سے آزادی کا سبب ہوگا اور اسے اس روزہ دار کے برابر ثواب دیا جائے گا بغیر اس کے کہ اس روزہ دار کے ثواب میں کوئی کمی کی جائے۔
مزید بیان کیا کہ :نبی ﷺ نے رمضان المبارک کے تینوں عشروں کی الگ الگ خصوصیات بیان کی ہیں۔ آپ نے فرمایاکہ اس مہینہ کاپہلا عشرہ رحمت کا ہے، یعنی اس میں اللہ کی رحمت خوب خوب نازل ہوتی ہے،دوسراعشرہ مغفرت کاہے یعنی اللہ تعالیٰ اس عشرے میں اپنے گنہگاربندوں کی بخشش فرماتے ہیں۔ تیسراعشرہ جہنم سے خلاصی کا ہے، یعنی اس میں اللہ تعالیٰ اپنے گنہگار بندوں کو جہنم سے آزاد کرتے ہیں۔لیکن اللہ کی رحمت ، اس کی مغفرت اورجہنم سے نجات حاصل کرنے کے لئے ضروری ہے کہ :ہم سب سے پہلے اپنے دل کو صاف کرلیں،اللہ کے حضورمیں توبہ کرلیں، دل میں موجود بغض وعناد کو ختم کریں، حسد اور جلن کو دل سے نکال دیں۔ہم روزہ اور تراویح کاپوراپوراحق اداکریں۔ روزہ خوشدلی سے رکھیں، پیاس وبھوک کی شدت کوخوشی بخوشی براداشت کریں۔رات کی تراویح کو بھی خوشدلی سے اداکریں۔تو ان شاء اللہ اللہ کی طرف سے رحمت ومغفرت کےمستحق ہوں گےاورجہنم سے نجات بھی ملے گی۔نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ یہ صبراورغمخواری کامہینہ ہے کہ اپنے اوپرآنے والی مشقتوں کو برداشت کرنااوردوسرے غریب ومحتاج بھائیوں کی غمخواری کرناچاہئے؛تاکہ ان پر آنے والی مشقت ہلکی ہوجائے۔
مولانا محمد نعیم الدین غازی پوری ؔ ناظم اعلیٰ مدرسہ اشاعت العلوم ، سکریٹری جمعیۃ علماء شہر غازی پور نے اپنے بیان میں بتایا کہ لاک ڈاون کے درمیان اور اس کے بعد جو تعلیم ہوئی، اس میں نورانی قاعدہ پڑھنے والوں کی تعداد ۲۶/ اور ناظرہ قرآن کریم مکمل کر نے والے طلبہ کی تعداد۱۳/ تھی ، اور ایک طالب علم عزیزم محمد سفیان راعین سلمہ عنایت پٹی ، محمدآباد ، یوسف پور، ضلع غازی پور نے حفظ قرآن ۱۳/سال کی عمر میں مکمل کیا ،اس مدرسہ کا یہ پہلا طالب علم ہے جس نے حفظ قرآن کی تکمیل کی ہے، ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ مدرسہ کے حفظ کے استاذ جناب حافظ و قاری صاحب علی صاحب کے شاگردوں میں حافظ قرآن ہونے والا پہلا طالب علم بھی عزیزم محمد سفیان راعین سلمہ ہیں۔
اس پروگرام کے صدر مفتی عبد اللہ فاروق قاسمیؔ صدر جمعیۃ علماء شہر غازی پوراپنے صدراتی بیان میں حافظ محمد سفیان راعین کو حفظ کر نے کی مبارکبا ددیااور کہا کہ قرآن سب کے لیے ہے،یہ قرآن ایک نصیحت ہے اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے،اور کہاقرآن کو جیتنا پڑھا جاوئے کم ہے۔ آپ ہی کے دعاپر مجلس ختم ہوئی۔
مدرسہ اشاعت العلوم کے صدر مدرس حاٖفظ و قاری صاحب علی صاحب نے آئے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
اس مبارک مجلس میں آنے والوں میں مولاناعثمان اعظمیؔ پرنسپل مدرسہ عظیمیہ اسلامیہ، مولانا اسرالحق ثاقبیؔ، مولانا نسیم احمد ندویؔ،مفتی محمد سعید قاسمیؔ، مولانا عاصم قاسمیؔ، ماسٹر عابد حسین انصاریؔ،حاجی شمیم احمد راعین، شمیع الدین خان، وصی اصغر،خورشید احمد، محمد عبد اللہ صدیق روڈ، عابد احمد، لوگ موجود تھے۔