Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Tuesday, March 15, 2022

نتائج اور سیاسی دعائیں*



 *بقلم پروفیسر ڈاکٹر عبدالحليم قاسمی*
                       صدائے وقت 
==================================
دعاء یقیناً عبادت کا نچوڑ اور مؤمن کا ہتھیار ہے،
حدیث نبوی صل اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ اپنی ہر عبادت اور نیک نیتی سے انجام دئیے گئے کام کا وسیلہ دیکر دعاء مانگنا نہ صرف جاز بلکہ عین شریعت کی تعلیم ہے،
 *دعاء مانگنے کا بہتر طریقہ یہ ہے کہ ہر کام خلوص نیت سے انجام دینے کے بعد بارگاہ ایزدی میں یہ کہتے ہوئے دعاء مانگنی چاہیے کہ یا اللہ اگر یہ میرا خلوص نیت سے کیا گیا کام آپ کے نزدیک مقبول ہوا ہو تو اس کے وسیلہ سے ہماری فلاں پریشانی دور فرما،*
اس طرح دعا مانگنے سے دو فائدے ہوں گے،
( *1* ) ہر مؤمن دعاء مانگنے سے پہلے نیک نیت اور خلوص نیت کے اہتمام کے ساتھ ریاکاری،تصنع، بناوٹ سے بچتے ہوئے عبادت کا اہتمام کرے گا،
( *2* ) دوسرا فائدہ یہ ہوگا کہ انسان کے دماغ سے صرف نماز کے بعد دعاء مانگنے کے تصور کے علاوہ دوسرے نیک نیتی سے کئے گئے کاموں کے بعد بھی دعاء مانگنے کی توفیق ہوا کرے گی،

 *دور حاضر کی دعائیں،*
ہر کام کی بنیاد اور اصل قرآن و حدیث سے ہی ماخوذ ہے، لھذاٰ ہمیں ہر طریقہ کار کا حوالہ اور طریقہ قرآن و حدیث سے تلاش کرنا چاہیے،

 *سیاسی نتائج کے بعد بآواز بلند جہری دعائیں*
آج جمعہ کا دن ہے، ائمہ کرام سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ دعاؤں کے الفاظ ہمت افزاں، پُر امید،ملکی ترقی، سنجیدگی، ضروتمندی،عوامی  خوشحالی، عبادات کی قبولیت پر ہی مبنی ہونا چاہیے،
بصورت دیگر نا امیدی،خدشات، مایوسی، ظلم وستم جیسے غیر ضروری بآواز بلند دعاؤں میں الفاظ استعمال کرنے سے ایک طرف نوجوانوں کی ہمت پست ہوتی ہے تو دوسری طرف برادران وطن میں پیغام بھی غلط جاتا ہے،
 *وضاحت*
معافی کے ساتھ عرض کرتا چلوں کہ میں اس طرح کی دعاؤں کا خدانخواستہ عدم جواز کا قائل نہیں البتہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں خلافِ حکمت ضرور سمجھتا ہوں،
وقت سے پہلے حالات کو خوفناک بنا  کر پیش کرنا، نا امیدی پر مبنی الفاظوں کا استعمال کرنا فراست مؤمن کی شایانِ شان نہیں،
شکریہ
 *مورخہ 11 مارچ قبل از جمعہ*
 *WatsApp 9307219807*