Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 7, 2022

عالمی یوم صحت.. 7 اپریل

    ہر سال 7 اپریل کو عالمی یوم صحت منایا جاتا ہے، عالمی ادارہ صحت (WHO) کے یوم تاسیس کے موقع پر یہ دن منایا جاتا ہے۔ گزشتہ 50 برسوں میں اس نے صحت سے متعلق اہم مسائل جیسے دماغی صحت، زچگی اور بچے کی دیکھ بھال اور موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں لوگوں کو بیدار کیا ہے۔ہر سال کوئی نئی تھیم یا نئے نعرے کے ساتھ یہ دن منایا جاتا ہے. اس سال کی تھیم ہے "ہمارا سیارہ اور ہماری صحت" ہے. 

    عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ عالمی یوم صحت 2022 کے موقع پر ہمارا مقصد ہے کہ ہم دنیا کی توجہ انسانوں کی صحت اور کرہ ارض کو صحتمند رکھنے کی جانب مرکوز کریں۔ وبائی مرض، زمین پر بڑھتی آلودگی، کینسر، دمہ، دل سے متعلق بڑھتی ہوئی بیماری کے درمیان ایک ایسی تحریک کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جو صحتمند معاشرے کی تشکیل کرے۔ اس سال یہ دن ' ہمارا سیارہ، ہماری صحت' کے عنوان سے منایا جارہا ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کا اندازہ ہے کہ ہر سال دنیا بھر میں 13 ملین سے زیادہ اموات ماحولیاتی وجوہات کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس میں ماحولیاتی بحران بھی شامل ہے اور یہ انسانیت کو درپیش صحت سے متعلق تمام مشکلات کا واحد سب سے بڑا خطرہ ہے۔ جب ہم صحت کے بحران کی بات کرتے ہیں تو اس میں موسمیاتی بحران کے بارے میں بات کرنا ضروری ہے۔

    عالمی یوم صحت کی تاریخ

    دسمبر 1945 میں برازیل اور چین نے ایک ہمہ گیر اور آزاد بین الاقوامی صحت تنظیم کے قیام کی تجویز پیش کی۔ اس کے بعد جولائی 1946 میں نیویارک میں اس تجویز کو منظور کیا گیا اور 7 اپریل 1948 کو 61 ممالک نے این جی او کے قیام کے لیے ایک معاہدے پر دستخط کیا۔

    یہ دن سب سے پہلے سال 1949 میں 22 جولائی کو منایا گیا تھا، لیکن بعد میں اس تاریخ کو بدل کر 7 اپریل کردیا گیا تھا، ٹھیک اسی دن جس دن ڈبلیو ایچ او کو سرکاری طور پر قائم کیا گیا تھا لہذا سنہ 1950 کو اس دن کو پہلی بار سرکاری طور پر منایا گیا تھا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق ، "عالمی یوم صحت کا مقصد ایک مخصوص صحت کے موضوع کے بارے میں عالمی سطح پر شعور اجاگر کرنا ہے۔"

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق:

    • ان 20 برسوں میں پہلی بار عالمی سطح پر غربت میں اضافہ اور پائیدار ترقیاتی اہداف(ایس ڈی جی) کی طرف ہورہی پیش رفت میں میں رکاوٹ پیدا ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
    • کچھ ممالک میں 60 فیصد سے زائد لوگ صحت کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔
    • کچی آبادیوں میں رہنے والے 1 بلین سے زائد افراد کورونا وائرس کے انفیکشن اور ٹرانسمیشن کا خطرہ ہے۔
    • ایشیا پیسیفک خطہ پر دنیا کے 32 فیصد مہاجرین رہائش پذیر ہیں یعنی تقریبا 82.5 ملین بین الاقومی مہاجرین یہیں مقیم ہیں۔
    • ایشیا پیسفک خطہ میں کورونا وبا کے باعث 5.9 ملین بچے وبائی مرض سے پیدا ہوئے معاشی اثرات کی وجہ دوبارہ اسکول نہیں جا پائیں گے۔
    • ایشیا پیسفیک کی 52 فیصد آبادی انٹرنیٹ جیسے سہولیات سے محروم ہے۔

    ڈبلیو ایچ او نے یہ بھی کہا ہے کہ معیشت کا موجودہ ڈیزائن ایسا ہے، جس سے لوگوں میں آمدنی، دولت اور طاقت کا بٹوارا برابر نہیں ہورہا ہے، جس کی وجہ سے امیر اور امیر، غریب اور غریب ہوتا جارہا ہے۔ ایک اچھی معیشت کا مقصد ہونا چاہیے انسان کی فلاح و بہبود، مساوات اور ماحولیاتی پائیداری کو حاصل کرنا۔ اس اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے طویل مدتی سرمایہ کاری، سماجی تحفظ اور قانونی اور مالیاتی حکمت عملی طئے کرناہے. 

                     صدائے وقت 

                 ماخوذ