Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, April 14, 2022

*رفتارِ زندگی، رہنماء اصول، نظام العمل، کیریئر گائیڈینس*



 *بقلم:پروفیسر ڈاکٹر عبدالحليم قاسمی*
                      صدائے وقت 
=================================
حیات انسانی ایک عظیم نعمت ہے،زندگی کی قدر و منزلت پہچاننا، رہنماء اصول پر کاربند حیات انسانی مرتب کرنا،مستقبل کے لائحہ عمل طے کرنا، اپنے شب و روز اوقات کی درجہ بندی کر نظام العمل مرتب کرنا نہ صرف منشاء شریعت بلکہ اصل تعلیم نبوی اور شارع دین کی صحیح معنوں میں تعبیر ہے،
 *نظام العمل و مرتب نظام حیات، کیریئر گائیڈینس کا شرعی نقطہ نظر*
شارع دین نبی آخر الزماں کی عملی زندگی، آپ کے ارشادات گرامی، زندگی کے ہر شعبہ میں بلا تفریق دنیاں و آخرت آپ صلعم کے اعمال و اقوال، آپ صلعم کے ٹرینی تربیت یافتہ جماعت صحابہ کرام کے سماجی، معاشرتی، سیاسی، اقتصادی تعلیمی کارنامے بہترین رہنماء اصول پر کاربند حیات اور نظام العمل پر مرتب زندگی گزارنے کے ساتھ مستقبل کے لائحہ عمل طے کرنے کے عملی نمونے و طور طریقے رہتی دنیاں تک بنی نوع انسانی کے لیے بہترین مثال ہیں،
شریعت محمدی زندگی کے ہر میدان عمل میں رہنمائی ،تعلیم و تربیت، دستور حیات اور پابند نظام اور آئندہ مستقبل کے لائحہ عمل کی بہترین غماز ہیں،
آپ صلعم کی بعثت کا راز ہی دراصل دنیاء انسانیت کو منظم با مقصد، اصولوں پر منضبط حیات انسانی گزارتے ہوئے دنیاء فانی دارالاسباب کو آخرت کے لیے ہموار، کارآمد، سودمند اور نجات کا ذریعہ بنانا تھا،
یہی وجہ ہے کہ دنیاں و آخرت کی تفریق کئے بغیر تمام امور میں باقاعدہ طور پر شریعت محمدی کی عملی، قولی غرضیکہ ہر قسم کی تشریح اور رہنمائی ملتی ہے،
*رفتارِ زندگی اور عمرِ رفتہ*
خالق کائنات کی عطاء کردہ حیات و زندگی روز بروز بتدریج خواہی نہ خواہی زوال کی طرف گامزن رہتی ہے، زندگی کا کام بہرحال گزرنا ہے وہ دن بدن مراحل طے کرتی ہوئی کبھی با مراد اور کبھی بے مراد رواں دواں رہتی ہے یہاں تک اپنی قسمت کا آخری لقمہ اور آخری سانس مکمل کر اپنے مالک حقیقی سے جا ملتی ہے،
 *رہنماء اصول و نظام العمل*
دنیاں و آخرت دونوں اعتبار سے کامیاب و بامراد زندگی وہی کہلاتی ہے جو شرعی و دنیاوی نقطہ سے انتہائی حساس،محتاط، چاق و چوبند، چوکس اصول شرعی و عصری تقاضوں سے ہم آہنگ و مستعار ہوا کرتی ہے،
عبادت و ریاضت،نوم یقظہ اوقات کی شرعی تشریح و ہدایات ، لوگوں کے ساتھ سلوک و برتاؤ کے طور و طریقے،تجارتی اصول، سیاسی و سماجی تعلیمات کی قولی و عملی تشریحات و تفصیلات سبھی کچھ زریں اصول اور نظام العمل کے متقاضی ہوا کرتے ہیں،
 *نظام العمل و رہنماء اصول کے فوائد* 
( *1* ) نظام العمل و اصولوں کی پاسداری سے متعلقہ سبھی کاموں کی انجام دہی آسان، با برکت، با مقصد، بر وقت ہوا کرتی ہے، 
( *2* )نظم و نسق پر مبنی کاموں کی انجام دہی سے نقصانات کم اور فوائد کے امکانات زیادہ ہوا کرتے ہیں،
( *3* ) منظم طریقوں سے کاموں کی انجام دہی سے کاموں کا تجزیہ، محاسبہ اور احتساب نفس ہوتا رہتا ہے جو نہ صرف ہر کامیابی کا راز بلکہ اسلامی تعلیم کا حصہ بھی ہے،
( *4* )اصول و نظام العمل پر کاربند کاموں کی انجام دہی پر سرپرست، قائدین،منتظمین، نگران کی جانب سے سرزنش، مؤاخذه، ڈانٹ پھٹکار کی نوبت نہیں آنے پاتی، 
( *5* )اصولوں کی رعایت ملحوظ رکھنے سے گھروں، خاندانوں، محلہ، بستی،شہر، علاقے ، سماج، ادارے، تنظیمیں، ملک و اقوام سبھی پابند نظام رہتے ہیں،
( *6* )ڈسپلن کا سب سے بڑا فائدہ دنیاں و آخرت دونوں جہان کی کامیابی کے ساتھ دنیاوی شہرت،ملازمتی استحکام، عہدوں کی سرفرازی و سربلندی و پروموشن اور زندگی کے تجربات میں اضافہ کا باعث ہوا کرتا ہے،
( *7* )اصول و نظام العمل سے وابستہ زندگی، افراد، سماج، تعلیمی و تادیبی ادارے امن و استحکام کے ضمانت کے علاوہ موجودہ و آئندہ نسلوں کے لیے زمین ہمواری کے ساتھ مشعل راہ بھی ہوا کرتے ہیں،
*غیر منظم و غیر منضبط زندگی کے نقصانات و مضر اثرات*
( *1* )  اصول شکنی و غیر منظم زندگی نہ صرف مقصد حیات کے منافی بلکہ لا حاصل بلکہ بعض اوقات راندہ درگاہ ہوا کرتی ہے،
( *2* )نظم و نسق سے عاری زندگی ماتحتی، سرپرستی کی صورتوں میں بسا اوقات مؤاخذہ، باز پرس، سرزنش، آپسی انتشار و خلفشار بعض اوقات مناقشہ و مجادلہ پر محیط ہوا کرتی ہے،
( *3* ) بے اصولی اپنے آخری نتیجہ کے اعتبار سے امراض متعدیہ سے کافی مماثل اور مشابہ ہوا کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بسا اوقات اس کے برے نتائج  بعض رفاہی و تعلیمی اداروں کو اس بری طرح متاثر کرتے ہیں کہ ان کا وجود رفتہ رفتہ خطرہ میں پڑتا چلا جاتا ہے،
( *4* )غیر منظم و غیر منضبط معاشرہ، سماج، ادارے اپنے اردگرد بہترین مثالیں پیش نہ کرنے کے باعث کردار سازی، شخصیت سازی، افراد سازی کے میدانوں میں ہمیشہ قحطِ الرجال کی دوہائی دیتے اور گریہ و زاری کرتے پائے جاتے ہیں،
( *5* )غیر منظم و غیر منضبط اصولوں کی پامالی کی انتہا اس وقت ہوا کرتی ہے جب قول و فعل میں تضاد کے علاوہ قول کو تشہیر اور فعل کو لا وارث چھوڑ دیا جاتا ہے، 
( *6* )بے اصولی کے مضر اثرات اس وقت زیادہ خطرناک ہوا کرتے ہیں جب عوام کے ذہنوں کو نفس مسئلہ سے بھٹکا کر فروعی مسائل میں الجھا دیا جاتا ہے، 
( *7* ) بے اصولی کے مضر اثرات سے متاثر سب سے پہلے انسان خود اس کے بعد ماتحتین ہوا کرتے ہیں،
*کیریئر گائیڈینس،(طرز زندگی کی رہنمائی)*
رفتار زندگی کے ساتھ طرزِ زندگی کی گائیڈینس بغیر کسی دینی، عصری، دنیاوی و اخروی تفریق کے ہر فیلڈ، ہر میدان، ہر شعبہ جات زندگی میں ناگزیر ہے، 
دنیاں میں مروجہ تمام تر شعبہ جاتِ زندگی کے ماہرین، فنکاروں اور جدید ٹکنالوجی سے آراستہ و پیراستہ افراد سے رابطہ کر احادیث نبویہ و حیات صحابہ کو اپلائی کرتے ہوئے عوامی عارضی مختصر شارٹ ٹائم چیخ و پکار اور ضیعان وقت، بیجا اصراف سے پاک و صاف پروگراموں کا انعقاد کیا جانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے،
*طرز زندگی کی رہنمائی اور ضرورت*
یوں تو طرزِ زندگی کی گائیڈینس اور ضرورت ہر عمر ہر دور ہر شعبہ میں ہوا کرتی ہے،سارے پہلوؤں کا احاطہ کسی ایک مضمون میں کرنا مشکل ترین مسئلہ ہے، البتہ اہم اور بنیادی پہلو درج ہو سکتے ہیں ہیں،
 *کیریئر گائیڈینس کا انتخاب اور نوجوان نسل*
یوں تو طرزِ زندگی اور آداب زندگی کی رہنمائی کا آغاز پیدائش سے ہی شروع ہوجاتا ہے، لیکن فنی اور اصطلاحی اعتبار سے کیریئر گائیڈینس کی ابتداء دراصل شخصیت سازی اور نسل سازی کی وہ عمر کہلاتی ہے جس عمر سے اصل مستقبل کی تعمیر ہوا کرتی ہے، 
( *1* )درجاتِ عمر کے اعتبار سے کیریئر گائیڈینس کی رہنمائی کے لیے تعلیم کی وہ عمر اور منزل ہوا کرتی ہے جہاں سے آئندہ مستقبل کی منصوبہ بندی ہوا کرتی ہے،
( *2* )عمر کے اس مخصوص درجہ میں پہنچتے ہی ہر بچہ حوصلہ افزائی، ہمت افزائی و رہنمائی کا متلاشی ہوا کرتا ہے،
( *3* )اس مخصوص عمر میں کبھی کبھی خاطر خواہ رہنمائی نہ ملنے کے باعث بعض نوجوان یا تو تعلیمی سلسلہ منقطع کر دیتے ہیں یا لا علمی کی وجہ سے اچھے تعلیمی میدانوں کا انتخاب کرنے سے قاصر رہتے ہیں،
( *4* )کیریئر گائیڈینس کو نوجوان نسلوں پر اپلائی کرنے سے ہی بہترین معاشرے کی تشکیل اور قوموں کی ترقی ممکن ہوا کرتی ہے،
*کیریئر گائیڈینس کیسے کریں،*
 سماج میں رہنے والے ہر فرد کی بحیثیت فرد حسبِ گنجائش، حسبِ استطاعت یہ ذمہ داری ہے کہ وہ سماج میں رہنے والے افراد کی ضرورت کے پیش نظر رہنمائی کرے،
بطورِ خاص صاحب منصب، صاحب ثروت با اثر و با رسوخ اور اہل علم کی ذمہ داری زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ وہ معاشرے و سماج کی ترقی و تشکیل نو کیلئے نوجوانوں و نئی نسل کی خبر گیری و رہنمائی کے لئے کام کریں،
دراصل یہی ذمہ داری حدیثِ نبوی صل اللہ علیہ وسلم کُلّکُم رَاعیٍ و کُلّکُم مَسؤلُ عَن رِعَیّۃ(تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے لھذاٰ ہر ذمہ دار سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں سوال کیا جائے گا) سے مفہوم ہے،
( *1* ) معاشرے کی مطلوبہ بہتر تشکیل کے لیے ناخواندہ مسلم اکثریتی علاقوں کا سروے کر ڈاٹا تیار کر عمروں کے درجات کا خاکہ تیار کر تعلیمی رہنمائی کرنا، 
( *2* )غربت کے باعث ذریعہ معاش کی تلاش میں تعلیمی سلسلہ منقطع کرنے والے طلباء کو پارٹ ٹائم قلیل المدت پرائیویٹ فاصلاتی نظامِ تعلیم اور کورسز سے متعارف کرانا، 
( *3* )زیرِ تعلیم نوجوانوں کو انکی مالی استطاعت کے مطابق ایک سالہ ٹیکنیکل سرٹیفکیٹ، دو سالہ ڈپلومہ کورسز کے علاوہ ایسے کورسز سے متعارف کرانا جس سے کی کم خرچ اور کم مدت میں تعلیم مکمل کر بر سرِ روزگار ہو سکیں، 
( *4* ) ہونہار با حیثیت طلباء کو پروفیشنل و ٹیکنیکل اور ایسے تقابلی امتحانات کے لیے رہنمائی کرنا جس سے وہ قوم و ملت کا نام روشن کر سکیں،
( *5* )ایسے ہونہار طلباء جو مالی پسماندگی کا شکار ہیں انکی پارٹ ٹائم ملازمت کی رہنمائی کے علاوہ وظائف فراہم کرنے والے افراد و اداروں تک رسائی کرانے کے علاوہ بینک سے تعلیمی قرض حاصل کرنے کے طریقہ کار سے متعارف کرانا، 
( *6* )کم خرچ و کم مشقت ہنگامی پروگراموں سے قطع نظر بیجا اصراف سے بچتے ہوئے محلہ کی مسجدوں و مکاتب میں تربیتی لکچر اور کیریئر گائیڈینس کے سہ ماہی یا شش ماہی پروگرام کرنا، 
( *7* ) دینی درسگاہوں میں عصری تعلیمی کیریئر گائیڈینس کے پروگراموں کا انعقاد اور خود مختار عصری درسگاہوں دینی کیرئیر گائیڈینس پروگراموں کی روایت کو عام کرنا،
*کیریئر گائیڈینس کیسے کریں،*
 سماج میں رہنے والے ہر فرد کی بحیثیت فرد حسبِ گنجائش، حسبِ استطاعت یہ ذمہ داری ہے کہ وہ سماج میں رہنے والے افراد کی ضرورت کے پیش نظر رہنمائی کرے،
بطورِ خاص صاحب منصب، صاحب ثروت با اثر و با رسوخ اور اہل علم کی ذمہ داری زیادہ بڑھ جاتی ہے کہ وہ معاشرے و سماج کی ترقی و تشکیل نو کیلئے نوجوانوں و نئی نسل کی خبر گیری و رہنمائی کے لئے کام کریں،
دراصل یہی ذمہ داری حدیثِ نبوی صل اللہ علیہ وسلم کُلّکُم رَاعیٍ و کُلّکُم مَسؤلُ عَن رِعَیّۃ(تم میں سے ہر شخص ذمہ دار ہے لھذاٰ ہر ذمہ دار سے اس کی ذمہ داری کے بارے میں سوال کیا جائے گا) سے مفہوم ہے،
( *1* ) معاشرے کی مطلوبہ بہتر تشکیل کے لیے ناخواندہ مسلم اکثریتی علاقوں کا سروے کر ڈاٹا تیار کر عمروں کے درجات کا خاکہ تیار کر تعلیمی رجحان و بیداری پیدا کر مکاتب تک پہنچانا و رہنمائی کرنا، 
( *2* )غربت کے باعث ذریعہ معاش کی تلاش میں تعلیمی سلسلہ منقطع کرنے والے طلباء کو پارٹ ٹائم قلیل المدت پرائیویٹ فاصلاتی نظامِ تعلیم اور کورسز سے متعارف کرانا، 
( *3* )زیرِ تعلیم نوجوانوں کو انکی مالی استطاعت کے مطابق ایک سالہ ٹیکنیکل سرٹیفکیٹ، دو سالہ ڈپلومہ کورسز کے علاوہ ایسے کورسز سے متعارف کرانا جس سے کی کم خرچ اور کم مدت میں تعلیم مکمل کر بر سرِ روزگار ہو سکیں، 
( *4* ) ہونہار با حیثیت طلباء کو پروفیشنل و ٹیکنیکل اور ایسے تقابلی امتحانات کے لیے رہنمائی کرنا جس سے وہ قوم و ملت کا نام روشن کر سکیں،
( *5* )ایسے ہونہار طلباء جو مالی پسماندگی کا شکار ہیں انکی پارٹ ٹائم ملازمت کی رہنمائی کے علاوہ وظائف فراہم کرنے والے افراد و اداروں تک رسائی کرانے کے علاوہ بینک سے تعلیمی قرض حاصل کرنے کے طریقہ کار سے متعارف کرانا، 
( *6* )کم خرچ و کم مشقت ہنگامی پروگراموں سے قطع نظر بیجا اصراف سے بچتے ہوئے محلہ کی مسجدوں و مکاتب میں تربیتی لکچر اور کیریئر گائیڈینس کے سہ ماہی یا شش ماہی پروگرام کرنا، 
( *7* ) دینی درسگاہوں میں عصری عنوان و تقاضوں پر تعلیمی کیریئر گائیڈینس کے پروگراموں کا انعقاد اور خود مختار عصری درسگاہوں میں دینی عنوانات پر کیرئیر گائیڈینس پروگراموں کی روایت کو عام کرنا،
( *8* )مروجہ فضول خرچی، جیخ و پکار، شور و غل صوتی آلودگی پر مبنی شبینہ پروگراموں سے بچتے ہوئے رقوم کو محفوظ کر تعلیمی کفالت کو فروغ دینا،
(9) کیرئیر گائیڈینس پروگرامنگ کے تحت تربیت یافتہ زیر تعلیم نوجوانوں کو دوسرے علاقوں میں کیریئر گائیڈینس اور جونیئرس کی بازیابی کے لئے انکی خدمات کو یقینی بنانا،
( *10* )تعلیم حاصل کر چکے بے روزگار نوجوانوں کے لئے معاشی رہنمائی، صنعت کار ایجنسیوں، کارخانوں، کمپنیوں سے متعارف کرانے کے علاوہ روزگار فراہم کرنے اور روزگار ایجاد کرنے کی ہنرمندی پیدا کرنا،
اس کے علاوہ شعبہ جات، ضروریات، حالات اور علاقائی صورتحال کے مختلف ہونے کی وجہ سے اور بھی مختلف طریقوں سے کیریئر گائیڈینس کی انجام دہی ممکن ہے،
ہندوستانی تناظر میں ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے وسائل کی کمی اور نامساعد حالات کے پیش نظر بڑی بڑی پروگرامنگ مشکل ترین مسئلہ ہے البتہ کم مشقت اور کم خرچ اور کم دورانیہ پر مشتمل نسل نو کی ذہن سازی اور کیریئر گائیڈینس پروگراموں کا انعقاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے،
شکریہ
 *مورخہ، 15 اپریل بروز جمعہ 2022*
 *abdulhaleemeumc@gmail.com* 
 *WatsApp 9307219807*