Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Monday, July 4, 2022

اُدے پور معاملہ: ملک کے آئین ودستور اور مذہب اسلام کی تعلیمات اور سیرت پاک کیخلاف ہے: حاجی مقیم احمد قریشی


نئی دہلی،3/جولائی(محمدارسلان خان)/صدائے وقت. 
==================================
:گزشتہ دنوں اُدے میں پیش آئے قتل کے واقعہ پر آل انڈیا ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے نائب صدر حاجی محمد مقیم احمد قریشی نے آج ایک اخباری بیان میں سخت الفاظ میں مذمت کی اورکہا کہ یہ ملک کے آئین ودستور اور مذہب اسلام کے خلاف ہے،ہم ہر شخص کیلئے قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے ہمیشہ سے سخت مخالف ہیں۔
 انہوں نے مزید کہاکہ ادے پور کا واقعہ انتہائی افسوسناک، غیر اسلامی اور غیر انسانی حرکت ہے،البتہ اسلئے اسکی جتنی بھی مذمت کی جائے اتنی کم ہے نیز اسلام غصہ نکالنے کیلئے تشددکوجائزقرار نہیں دیتا۔حاجی مقیم قریشی نے یہ بھی کہاکہ اگرچہ یہ شہریوں کا حق ہے کہ وہ کسی بھی قابل اعتراض، تکلیف دہ یا اکسانے والے اقدام کے خلاف احتجاج کریں اور اپنی شکایات کا اظہار کریں، لیکن یہ انکا حق نہیں ہے کہ وہ مذہبی، سیاسی یاسماجی کے نام پر کسی کوخود قابل اعتراض سزا دیں، البتہ ملک میں ایک قانون ہے، جسکے تحت سزاکا تعین کیاجاتاہے۔اُنکا یہ بھی کہناتھا کہ کسی بھی قسم کی شدت پسندی کی مذمت ہی نہیں ہونی چاہیے بلکہ ایسے نفرتوں پر مبنی بیانات اور واقعات پر حکومت سے سخت کارروائی کا مطالبہ بھی ہوناچاہیے،البتہ نفرت اور قتل وغارت سے شان رسالت مآب ﷺ کی حفاظت نہیں ہوسکتی بلکہ اسلام اور سنت رسول اللہﷺ کی پیروی اور اخلاق و کردار سے شان رسالت کی حفاظت ہوگی رسول اکرم کے نام پر لوگوں کو قتل کرناآپکی اور آپکے ایمان کی رسوائی کاباعث بنے گا۔حاجی محمد مقیم نے کہا کہ تشدد سے مذہب کا پیغام نہیں دیا جاتا ہے ظالموں کی فہرست میں مسلمان کھڑا نہیں ہوسکتا،اسطرح کی واردات سے ہماری ہی رسوائی ہے کسی کی بھی طرف سے نفرت پھیلائی جاتی تواس سے کسی کافائدہ نہیں ہوگا، بلکہ اس سے طبقات کے درمیان صرف نفرتوں کا بازار گرم ہوگا، مذہب اسلام اور نبی کریمﷺ کی سنت اور عمل اسکی اجازت نہیں دیتا ہے،تاہم ملک میں امن و امان اور فرقہ وارانہ خیرسگالی کو قائم رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ اس پر صبر و تحمل کامظاہرہ کیا جائے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ کنہیا لال کے قاتلوں نے مسلم کمیونٹی کیلئے ایک بہت بری مثال قائم کی ہے اور بے گناہ مسلمانوں کی زندگیوں کوخطرے میں ڈالا ہے، جسے اب عام لوگوں کے غصے کاسامناکرناپڑسکتاہے،لہذااسلام کامل انصاف کادین ہے،یہ ذاتی جذبات کو ایسا عنصر بننے کی اجازت نہیں دیتاجومجرموں کوسزادے اور اُنکا اعلان کرے۔