Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, November 17, 2022

مولانا ابو الفیض اصلاحی مدنی سڑک حادثہ میں شہیدتدفین آج جمعہ بعد آبائی وطن موضع اسرولی میں ہوگ

مولانا ابو الفیض اصلاحی مدنی سڑک حادثہ میں شہید
تدفین آج جمعہ بعد آبائی وطن موضع اسرولی میں ہوگی
              حکیم فخر عالم ،علی گڑھ 
=================================
    مولانا ابو الفیض اصلاحی مدنی 37برس سے زائد عرصہ سے معروف دینی درس گاہ مدرستہ الاصلاح میں فقہ اور اصول ادب کے استاذ تھے۔مدرسہ میں تدریسی فرائض کے ساتھ اطراف کے قریات میں تبلیغ اور اشاعتِ دین کی خدمت بھی انجام دے رہے تھے۔آج مؤرخہ 17نومبر 2022کو بھی حسب معمول وہ مدرسہ پر گئے اور طلبہ کو درس دیا،پھر اپنے ایک دوست مولانا خورشید انور کے ساتھ اعظم گڑھ شہر چلے گئے،وہاں سے واپسی پر سرائے میر اور سنجر پور کے درمیان ایک تیز رفتار ٹرک کی زد میں آکر شہید ہوگئے،انا للہ و انا الیہ راجعون!
اللہ ان کی خدمات کو شرف قبولیت عطا فرمائے، آمین !
         مولانا ابو الفیض اصلاحی مدنی قصبہ سرائے میر سے ملحق ایک مشہور گاؤں اسرولی کے رہنے والے تھے ،ان کی تعلیم و تربیت مدرستہ الاصلاح میں ہوئی ،پھر1985میں جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے دراسئہ عالیہ کی تکمیل کی ،مدینہ سے سند فراغت حاصل کرکے شعبہ دعوت کی طرف سے مبعوث ہوکر ہندوستان آئے اور مدرسۃ الاصلاح میں فقہ کے استاذ کی حیثیت سے تدریسی خدمت انجام دینے لگے،اسی مہینے وہ اپنی مدت ملازمت پوری کرنے والے تھے کہ قضائے الٰہی کی طرف سے مدت حیات پوری ہونے کا فیصلہ صادر ہوگیا،اللہ انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے، آمین !
      مدرسۃ الاصلاح سے وابستگی کے ابتدائی سالوں میں ان کو فقہ کی مشہور کتاب "بدایۃ المجتہد "کی تدریس تفویض ہوئی ،انہوں نے اس کے درس کا شایان شان انداز میں اور بھر پور طور پر حق ادا کیا ،مسلکی جانبداری سے اوپر اٹھ کر مولانا نفس مضمون کا درس دیتے اور طلبہ پر اپنی رائے مسلط کرنے کے بجائے غور و فکر کے بعد اپنا طریق خود طے کرنے کا موقع دیتے ،ابن رشد کے نزدیک "بدایۃ المجتہد "کی تالیف کا یہی بڑا مقصد بھی ہے ۔مولانا کے درس کا انداز یہ تھا کہ عبارت خوانی کے بعد بلند آواز میں فقہی مسائل اور فقہی مسالک کی توضیح و تشریح فرماتے ۔ان کے لہجہ میں اعتماد محسوس ہوتا ،کسی استاذ میں یہ لب ولہجہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب اسے مضمون پر عبور حاصل ہوتا ہے ۔
     ہر طالب علم کے لیے مولانا کی شخصیت دل آویز تھی ،اس کی بڑی وجہ طلبہ کے ساتھ ان کا مشفقانہ انداز تھا ۔مولانا کبھی تنازعہ کا شکار نہیں ہوئے ،اس لیے کہ انہوں نے اپنے آپ کو صرف ان ذمہ داریوں تک محدود رکھا جو انہیں تفویض تھیں ۔سیاسی خلفشاروں میں پڑنے کا ان کا مزاج نہیں تھا ،اسی لیے وہ عہدے اور مناصب کی دوڑ سے بھی دور رہے ۔مولانا ابو الفیض اصلاحی مدنی کی رحلت مدرستہ الاصلاح کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے ،ان کی وفات سے یہاں کے طلبہ ایک مشفق استاذ سے محروم ہو گئے ہیں،مدرسہ میں ان کی کمی عرصے تک محسوس کی جائے گی ۔