Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Sunday, February 26, 2023

اسکوائر کلب شاہگنج کا قابل تعریف کارنامہ،

 اسکوائر کلب شاہگنج کا قابل تعریف کارنامہ،
ایک طالب علم کے مستقبل کے لئے پیش کیا انسانیت کاثبوت سرکاری بس میں چھوٹے اہم کاغذات کو دلایا واپس،
شاہگنج، جونپور /اتر پردیش /صدائے وقت / 25 فروری 2023/  نوشاد منصوری کی رپورٹ،
=================================
ایک طالب علم کے لیے مستقبل کو لیکر کتنا پریشر ہوتا ہے اس کا احساس طالب علم یا اس دور سے گزرے ہر فرد کو ہوتا ہے،، طلباء کی سالوں کی پڑھائی کی محنت ایک کاغذ کے ٹکڑے میں قید ہوتی ہے، وہی کاغذ کا ٹکڑا کسی بھی طالب علم کی محنت، ایمانداری، لگن اور جدوجہد کو چیخ چیخ کر بیان کرتا ہے، جیسے کوئی انسان اپنے خون پسینے کی کمائی سے ایک عمارت تیار کرے اور وہ عمارت زمیں دوز ہو جائے تو اس کا درد صرف وہی سمجھ سکتا ہے
کچھ ایسا ہی نظارہ گزشتہ سنیچر کی رات کو شاہ گنج جے سی آئی چوک پر دیکھنے کو ملا، تقریباً رات کو 9بجے ایک نوجوان طالب علم عمر تقریباً 19 سال بدحواس، گھبرایا اور رونی شکل، پریشان حال ایک چائے کی دکان کے پاس آیا جہاں شاہگنج اسکوائر کلب کے چنندہ لوگ جس میں ڈاکٹر شرف الدین اعظمی، نوجوان صحافی نوشاد منصوری، ایس پی نیتا عبداللہ پہلوان، شیکھر ساہو، و دیگر سماجی کارکن و صحافی حضرات موجود تھے، نوجوان طالب علم نے بد حواسی کے عالم میں بتایا کہ میرا ایک بیگ سرکاری بس میں چھوٹ گیا ہے جس میں ہائی اسکول و انٹر میڈیٹ کے سرٹیفکیٹ کے علاوہ لکھنو کے ایک سرکاری ادارہ میں ڈی ایم ایل ٹی کی پڑھائی کے لیے تقرری لیٹر ہے، اپنی بات کہھ کر نوجوان رونے لگا،، اس نوجوان کے درد کا احساس کرتے ہوئے سبھی وہاں موجود اسکوائر کلب کے ارکان نے اپنے ایک  نوجوان صحافی ساتھی سری پرکاش ورما سے مدد کے لئے کہا،، نوجوان صحافی ورما نے بھی اس نوجوان کے درد کو سمجھتے ہوئے اس نوجوان طالب علم کو موٹر سائیکل پر بیٹھا کر نکل پڑے، تقریباً ایک گھنٹہ کی جستجو و محنت کے بعد بس کو ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگئے اور چھوٹا ہوا بیگ بھی تلاش کرنے میں کامیاب ہوگئے، اس نوجوان کا بیگ لیکر اس کے ساتھ واپس چوک پر پہنچے،، طالب علم کے سبھی کاغذات مل گئے تھے،، اس نوجوان کو چاہے ناشتہ کرا کر اسے اس کے گھر کے لیے جانے کو کہا گیا، اس موقع پر موجود لوگوں نے اس کے روشن مستقبل کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا،
اس طالب علم نوجوان نے دوران گفتگو بتایا کہ اس کا نام سبھاش یادو ہے اور وہ موضع بھوانی پور تھانہ پوئی ضلع اعظم گڑھ کا رہنے والا ہے،
 طالب علم کے مطابق وہ گورکھپور رہ کر پڑھائی کر رہا تھا اور ایک کمپٹیشن کے ذریعہ امتحان دے کر لکھنو کے ایک سرکاری کالج میں ڈی ایم ایل ٹی میں ایڈمیشن کا موقع میسر ہوا جس کے لیے وہ گورکھپور سے آیا تھا اور گھر جا کر لکھنو جانا تھا اور اسی بیگ میں اس کے سارے کاغذات و دستاویز موجود تھے،
اس سے قبل وہ نوجوان چوراہے پر موجود بہت سارے لوگوں سے منت سماجت کی مگر اس کی مدد کسی نے نہیں کی پھر اس کی نظر کونے میں کھڑے کچھ اسکوائر کلب کے ممبران پر پڑی اور وہ ان سے مدد کی اپیل کی،،
واضح کر دیں کہ اسکوائر کلب شاہگنج ایک ایسا مبینہ کلب ہے جسکو چوراہے باز کلب بھی کہھ سکتے ہیں، یہ تقریباً 15 افراد پر مشتمل ایک گروپ ہے جو روزانہ چوراہے پر اکٹھا ہوتے ہیں، چاہے ناشتہ ہوتا ہے،، ہنسی مذاق، سیاست، علم، ملکی حالات و ہر قسم کے موضوع پر بحث و مباحثہ ہوتا ہے، اس گروپ میں ڈاکٹر، وکیل، سماجی کارکن، سیاسی کارکن (سبھی سیاسی پارٹیوں کے) و دیگر شعبہ ہائے زندگی کے افراد شامل ہیں،
اسکوائر کلب کے اس کارنامے کی تعریف قصبہ کی بہت سی نامور شخصیات نے کی ہے جس میں ڈاکٹر عارف ندیم منصوری، اعجاز علی ادریسی، اعظم قریشی، شیکھر ساہو، ایڈووکیٹ محمد شارق خان، وکرم سنگھ عرف وکی وغیرہ سرفہرست ہیں