Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 1, 2024

تشویشناک صورتحال میں مذہبی قیادت کی گزارشات،*



بقلم پروفیسر عبدالحلیم قاسمی/ صدائے وقت
++++++++++++++++++++++++++++++++++++
دور حاضر میں جب بھی نامساعد حالات رونما ہوتے ہیں فوراً ہماری مذہبی قیادت عوام الناس کے سامنے آ کر کہنے لگتی ہے کہ سب تمہاری بد اعمالیوں کا نتیجہ ہے،
شرعی نقطہ نظر سے بات باالکل درست ہے اور ہم سب کا ایمان بھی یہی ہے، 

سوال صرف اتنا ہے کہ بد اعمالیوں میں ہمیشہ صرف نماز کی کوتاہیوں کو ہی کیوں شمار کیا جاتا ہے، جبکہ صورتحال یہ ہے کہ نمازیوں اور کار خیر کرنے والوں کی تعداد میں تقریباً ہر جگہ پہلے سے کہیں زیادہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے، 
نمازیوں کی تعداد میں اضافہ، 
اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ، 
فارغین مدارس اور علماء کرام کی تعداد میں اضافہ، 
مدارس و مکاتب کی تعداد میں اضافہ، 
با وضع و قطع افراد کی تعداد میں اضافہ، 
مجموعی طور پر مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ، 
ہر جگہ ہر فیلڈ میں الحمدللہ خاطرخواہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ، 

میرے خیال میں بد اعمالیوں کے زمرے میں مذکورہ شکوہ و شکایات کے علاوہ زنگ آلود منصوبہ بندی، وقت پر مستقبل کے لائحہ عمل طے نہ کرنا، نوجوان نسل کی خبر گیری نہ رکھنا، افراد سازی پر توجہ نہ دینا، سب سے بڑھ کر ہماری مذہبی قیادت کا ماضی میں سست رفتار حکمت عملی کا خود محاسبہ نہ کرنا وغیرہ بھی شامل ہونا چاہیے، 

جب ان ساری تساہلی اور سست رفتاری کو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن کریم کی آیت  ظہر الفساد فی البر والبحر بما کسبت ایدی الناس کے مفہوم کو سمجھا جائے گا تو انشاءاللہ فوراً نتیجہ سامنے آ جائے گا، 

عجب بات ہے کہ جن اعمال کے نتائج سزا اور جزاء کا مسئلہ غیب اور خالقِ کائنات پر منحصر ہے  اس پر تو ہم کھل کر خطاب فرماتے ہیں جبکہ جن بد اعمالیوں اور کوتاہیوں کے نتائج کا تعلق دنیا سے اور خود احتسابی اور جمود سے ہے اس کو ہم لوگ دور دور تک اس مفہوم میں شامل بھی نہیں کرتے، 

بد اعمالیوں پر بات ہو تو پھر انصاف اور سچائی پر مبنی ہونا چاہیے،

حالیہ دنوں گیان واپی مسجد کے سلسلے میں جو خبریں سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں اس کے پیش نظر ایک بار پھر اوراد و وظائف کی گزارشات متبحر علماء کرام کی جانب سے عوام باالخصوص نوجوانوں سے کی گئی ہیں، 

اس مرتبہ تو باقاعدہ یوم الجمعہ کو یوم الدعاء کے طور پر  اہتمام کے ساتھ منائے جانے کی اپیلیں بھی علماء کرام کی جانب سے کی گئی ہیں،

بعض علماء کرام نے کل ایک دن تجارتی مراکز اور دکانوں کو بند رکھتے ہوئے پورے دن مسجد میں رہکر دعاؤں کے اہتمام کی اپیل کی ہے،

دعاء مؤمن کا ہتھیار اور عبادت کا ماحصل ہے، ہر مؤمن کو ضرور مانگنی چاہیے لیکن اگر مرض سے مکمل چھٹکارا چاہیے تو یقیناً دعاؤں کے ساتھ ساتھ دواؤں کے دستیابی بھی ناگزیر ہے، 

علماء کرام کو ہر فیلڈ میں نوجوانوں کی افراد سازی کے لیے تعلیمی، اقتصادی، ملازمتی، کوششیں بھی کرنی ہوں گی تب جا کر انشاءاللہ دعائیں بااثر ہوں گی،
شکریہ
والسلام
 *مورخہ 2 فروری بروز جمعہ 2024* 
 *رابطہ 9307219807*