Sada E Waqt

چیف ایڈیٹر۔۔۔۔ڈاکٹر شرف الدین اعظمی۔۔ ایڈیٹر۔۔۔۔۔۔ مولانا سراج ہاشمی۔

Breaking

متفرق

Thursday, February 8, 2024

مدرسہ فخر الاسلام میں مجلس دستار بندی کا ہوا انعقاد۔..

مدرسہ فخر الاسلام میں مجلس دستار بندی کا ہوا انعقاد۔
اعظم گڑھ۔اتر پردش /  صدائے وقت /عبد الرحیم شیخ کی رپورٹ/8 فروری 2024
=====================================
مدرسہ فخر الاسلام  کٹولی کلاں  میں تکمیل حفظ کے موقع پر ایک بابرکت محفل کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت مدرسہ ہذا کے ناظم مولانا ظہیر احمد قاسمی اور نظامت مفتی محمد تابش  قاسمی استاد مدرسہ ہذا نے فرمائی اور جس میں  مولانا مفتی محمد اشرف نے بیان فرمایا ۔اُنہوں  نے قران کی عظمت اس کی شان اور رفعت اس سلسلے میں فرمایا کہ قران اتنا عظیم ہے اور اتنی شان اور رفعت والا کہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر میں اسے پہاڑ پر نازل کرتا تو پہاڑ اس کے ڈر سے ریزہ ریزہ ہو جاتا یعنی قران کی عظمت اتنی زیادہ ہے کہ پہاڑ اس کی بوجھ کو برداشت نہیں کر سکتا تھا اسی لیے قران کے نزول سے پہلے ہی اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینے کو چاک کر کے اس کے لائق بنا دیا تھا کیوں قران کی عظمت کو برداشت کر سکے ۔آج ان حفاظ نے قران کو اپنے سینے میں محفوظ کر لیا یہ اللہ کی طرف سے بڑی سعادت ہے اور خوش نصیبی ہے کہ اللہ نے ان کے سینوں کی اس لائق بنایا اور یہ اللہ کی طرف سے چنے ہوئے بچے ہیں ہمیں ان کی قدر کرنی چاہیے ان کا احترام اپنے دل میں کرنا چاہیے اس لیے کہ ان کا احترام درحقیقت قران کا احترام اور ان کی شان میں گستاخی سے یہ تاثر ظاہر ہوگا کہ اپ کے دل میں قران کی عظمت نہیں اس لیے ہمیں علماء اور حفاظ حفاظ کی ان کے علم دین کی وجہ سے قدر کرنی چاہیےاللہ تعالی قران کا محافظ ہے اور یہ بچے جنہوں نے حفظ کیا ہے قران کو یاد کرنے والے ویسے تو اللہ تعالی قران کی حفاظت کرنے میں اسی کا محتاج نہیں لیکن اس نے قران کی حفاظت کا ان بچوں کا ذریعہ بنایا ہے اس لیے ان کے مقام و مرتبے کو بہت بلند کیا گیا ہے چنانچہ حدیث میں فرمایا گیا قیامت میں قران کی حافظ ہی کہا جائے گا کہ پڑھتا جا اور اپنے مقام اور اپنی منزل پر چڑھتا جا۔ اندازہ لگائیے قران کے حافظ کا مقام کتنا اونچا ہوگاہم سب کو اپنے بچوں کو حافظ بنانے کی کوشش کرنی چاہیے اس سے ہمارا دین بھی محفوظ ہوگا اور آج بھی محفوظ ہوگا اور  آخرت میں ہمیں انعامات اور اکرام سے  سے نوازا جائے گا ۔مجلس میں حاجی فضل الرحمن، حافظ رئیس، حافظ ابو سعد، حافظ توقیر، حافظ اسلم مولانا ایاز ،مولانا محمد دانش، زید نیتا ،جاوید افضل ، اور گاؤں کے کافی تعداد میں لوگ موجود رہے ۔آخر میں مفتی محمد اشرف  کی دعا پروگرام کا اختتام ہوا۔